آپریشن عزم استحکام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ شاہد خاقان عباسی نے اہم سوالات اٹھا دئے

اسلا م آباد(صباح نیوز)پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر ابھرنے والی ایک نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے حالیہ بجٹ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے، یہ وہی بجٹ سے جو آج سے دس بیس سال پہلے تھا، جب تک اصلاحات نہیں ہوں گی حالات درست نہیں ہوں گے۔ ایک نجی ٹی وی  میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ نے پاکستان کے عوام پر 4 ہزار ارب روپے کا اضافی ٹیکس لگا دیا ہے، اس کے باوجود کم از کم پانچ چھ ہزار ارب روپے آپ کا خسارہ بڑھ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے، آپ کو حکومتی اخراجات کم کرنے ہیں بڑھانے نہیں ہیں، پچھلی حکومت جاتے جاتے دو اضافی ڈویژن بنا گئی تھی، اب سن رہے ہیں کہ ایک اور ڈویژن یہ بنا رہے ہیں تو اخراجات کہاں سے کم ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات میں رکاوٹ یہ ہے کہ یہ فیصلے نہیں کرپاتے، ان میں صلاحیت نہیں ہے، آج اصلاحات نہیں کیں تو کل حالات مزید خراب ہوں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نجکاری کے باوجود پی آئی اے کا جو پانچ چھ سو ارب روپے قرضہ ہے اس پر سود آپ کو ادا کرنا پڑے گا۔مخصوص نشستوں کے کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے تو انصاف کے نظام پر کوئی شک و شبہ ہوگیا ہے، ایک فیصلہ کریں یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے، آئین کے اندر بڑا کلئیر ہے کہ یہ معاملہ ہے کیا، فیصلہ کیوں نہیں کرتے۔آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ آپریشن ہے کیا، میڈیا میں آج خبریں تھیں کہ یہ کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہے، تو اس کا کیا مطلب ہے؟

انہوں نے کہا کہ پرانے آپریشن بہت وسیع آپریشن تھے، آپ کو اندازہ ہے کہ ضرب عزب میں ہمارے کتنے جوانوں نے شہادتیں پیش کی تھیں؟ ردالفساد بھی اسی سطح کا آپریشن تھا۔شاہد خاقان عباسی نے سوال اٹھایا کہ آپریشن عزم استحکام کی ضرورت کیوں پیش آئی، ٹی ٹی پی نے بہت وسیع علاقے پر قبضہ کیا ہوا تھا اور وہاں حکومتی رٹ نہیں رہی تھی، آپ نے جب اپنا علاقہ ٹی ٹی پی سے واپس لیا اور انہیں دھکیل دیا تو اس کے بعد آپ نے فاٹا کو خیبرپختونخوا کا حصہ بنا دیا، پھر یہ فیصلہ ہوا کہ سالانہ 100 ارب روپے فاٹا کی ترقی پر خرچ ہوں گے جس میں سے 50 ارب روپے وفاق دے گا اور 50 ارب این ایف سی ایوارڈ سے باقی صوبے شئیر کریں گے، یہ بھی فیصلہ ہوا تھا کہ یہاں پر حکومتی نظام تیزی سے بنایا جائے گا ، وہ سب آپ نے نہیں کیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست نہیں کھیلنی چاہئیے، یہ ملک کی سکیورٹی کا مسئلہ ہے، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، اگر انہیں وہاں مسئلہ نظر نہیں آرہا تو گورنر بھی ڈیرہ اسماعیل خان سے ہیں اور گورنر بھی، دونوں ذرا رات کو پشاور سے چلیں اور اپنے گھر جاکر دکھائیں، پھر آپریشن کی ضرورت ہے کہ نہیں ہے؟انہوں نے کہا کہ حکومت کو سب کو اعتماد میں لینا چاہئیے، آپ پارلیمان میں بحث کریں، ان کیمرا کرلیں لیکن بریفنگ دیں کہ کیا کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں حالات بہت تشویشناک ہیں، کیونکہ ان سے کئے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔عوام پاکستان پارٹی میں کون کون ہوگا؟

اس حوالے سے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی میں 17 بانی ارکان ہیں، مصطفی نواز کھوکھر فی الحال پارٹی میں نہیں ہیں ، ان کے سیاسی مسائل ہیں، سردار مہتاب ہیں، رانا زاہد توصیف ہیں، سینیٹر جاوید عباسی ہیں، کراچی سے ایم کیو ایم کے ایم این اے رہ چکے صلاح الدین ہیں، اس طرح کچھ سیاسی لوگ کچھ غیر سیاسی لوگ ہیں۔ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، سابق چئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے رو رو کر اپنے دوستوں کو بتایا ہے کہ شہزاد اکبر مجھے گالیاں دے کر کہتے تھے کہ لوگوں کے اوپر کیس بنا، دن میں ان کا چئریمین نیب سے کئی مرتبہ رابطہ ہوتا تھا، ہر کیس کو یہ مانیٹر کرتے تھے، پی ٹی آئی کی حکموت کرتی ہی احتساب تھی انہوں نے اور کوئی کام نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہاں کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم پہلے بہتر تھے، اب اِدھر کے رہے نہ ادھر کے۔