10سال قبل گریڈ14میں بھرتی ہونے والی دینیات کی ٹیچر کے خلاف خیبرپختونخواحکومت کی درخواست خار ج

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہر کیس میں وکیل کو اپنے مئوکل کو ایڈوائس نہیں کرنی چاہیئے کہ اپیل دائر کرواس سے بلاوجہ لوگوں کے پیسے ضائع ہوتے ہیں۔ وکیل کی تیاری بھی ہم کریں گے۔ اگر کسی شخص سے زمین خریدنے کا دعویٰ کریں گے تویہ لکھیں گے وہ مرگیا اوریہ اُس کے ورثاء ہیں۔جبکہ عدالت نے 10سال قبل پشاور ہائی کورٹ کے حکم پرگریڈ14میں بھرتی ہونے والی دینیات کی ٹیچر کے خلاف خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے دائر درخواست خار ج کردی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے جمعہ کے روز 8کیسز کی سماعت کی۔

بینچ نے فریدون کی جانب سے فرید کے خلاف زمین کے تنازعہ پر دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کا وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ ہر کیس میں وکیل کو اپنے مئوکل کو ایڈوائس نہیں کرنی چاہیئے کہ اپیل دائر کرواس سے بلاوجہ لوگوں کے پیسے ضائع ہوتے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا تین عدالتوں نے درخواست گزار کے خلاف فیصلے دیئے ہیں۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خار ج کردی۔ بینچ نے مرحوم فضل محمود کے لواحقین کی جانب سے غلام ودود اوردیگر کے خلاف زمین کی ملکیت کے حوالہ سے دائر دعویٰ پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کا وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیس چلایئے اور بتایئے کہ جج نے کون سی غلطی کردی ہے،وکیل اپنے لئے دلائل دے رہے ہیں ہمارے لئے دلائل نہیں دے رہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وکیل کو پڑھنے کے لئے توکھڑانہیںکرتے،وکیل کے دلائل کی کوئی سمجھ نہیں آرہی۔چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی آردو اورانگریزی مکس کرنے کی بجائے انگریزی میں دلائل دیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیل ڈیڈ 13اکتوبر1962کی ہے کیس 2004میں دائر ہوا۔ چیف جسٹس کا وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ ہم کون ہیں، ہم درخواست گزار ہیں نام نہیں بتائیں گے۔چیف جسٹس کا کہن تھا کہ ذرہ سی فائل پڑھ لیا کریں، تھوڑی سی تیاری ہمارے لئے کرلیا کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کسی شخص سے زمین خریدنے کا دعویٰ کریں گے تویہ لکھیں گے وہ مرگیا اوریہ اُس کے ورثاء ہیں۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔بینچ نے محمد صاحب اوردیگر کی جانب سے عبدالغنی اوردیگرکے خلاف زمین کی ملکیت کے حوالہ سے دائر دعویٰ پر سماعت کی۔ وکیل کا کہناتھا کہ 40افراد نے دعویٰ دائر کیا۔ عدالت نے مدعا علیہ کو نوٹس کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ 15روز کے اندر کیس کی تفصیلات عدالت میںجمع کروائیں۔چیف جسٹس کا وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ساد ہ ساسوال پوچھ رہے ہیں آگے سے تقریر کررہے ہیں اگربہت مسئلے ہوتے ہیں تو وکیل کیس نہ لیا کریں۔ بینچ نے محمد امین اوردیگر کی جانب سے خالق داد اوردیگر کے خلاف زمین کے قبضہ اور تقسیم کے حوالہ سے دائر دعویٰ پر سماعت کی۔چیف جسٹس کا وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تینوں جگہ سے ہارے کیس چلائیں، مقدمہ بازی کی تاریخ بتانے سے کیا ہوگا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 77سال قبل زربخت مالکہ بنی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ مدتی 2010سے77سال قبل فوت ہوا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ وکیل کی تیاری بھی ہم کریں گے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مدتی 91سال پہلے فوت ہوا۔ وکیل کاکہناتھا کہ زربخت 2006میں فوت ہوئی۔ جسٹس نعیم اخترافغان کا کہنا تھا کہ مدتی پاکستان بننے سے قبل بھارت چلا گیااورواپس نہیں آیا۔چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ دستاویزات پڑھنے کے بعد شاید کیس میں نوٹس کریں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

بینچ نے حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈسیکنڈر ی ایجوکیشن پشاور اوردیگر کی جانب سے حلیمہ بی بی، روبینہ اور منیبہ فدا کے خلاف دائر درخواستوںپر سماعت کی۔ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل الیاس پیش ہوئے۔ شاہ فیصل الیاس کاکہناتھا کہ محکمہ ایجوکیشن نے دینیات کی گریڈ14کی 23پوسٹوں کے لئے اشتہاردیا،اشتہار میں تعلیمی قابلیت ایم اے عربی اوراسلامیات مقرر کی گئی، درخواست گزارمطلوبہ تعلیمی قابلیت نہ ہونے کی وجہ سے بھرتی نہ ہوسکیں۔مدعا علیحان نے محکمانہ فیصلے کوچیلنج کیا۔ شاہ فیصل الیاس کاکہناتھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 12نومبر2014کو مدعا علیحان کو بھرتی کرنے کاحکم دیا۔وکیل کا کہناتھا کہ کیس کی سماعت کے دوران 2مدعاعلیحان نے کسی اوراشتہار پربھرتی کے لئے اپلائی کیااور بھرتی ہوگئیں تاہم ایک مدعا علیہ حلیمہ بی بی کو پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر مشروط طور پر نوکری دے دی گئی۔سرکاری وکیل کاکہناتھا کہ حلیمہ بی بی کی نوکری سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خاتون 2015سے بھرتی ہے، 10سال ہوگئے نوکری پر لگی ہوئی ہے ، اب کیا فائدہ ہے، نہ تعینات کیا ہوتاتواوربات تھی۔ چیف جسٹس کا حکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ پشاو ر ہائی کورٹ نے مدعا علیحان کی درخواست منظور کی، 10سال بھرتی ہوئے ہو گئے ہیں، کوئی حکم امتناع بھی جاری نہیں ہوا۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ ZS