مظفرآباد(صباح نیوز) چیئرمین تحریک جوانان پاکستان کشمیر عبداللہ حمید گل نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی تحریک جوانان پاکستان و آزاد کشمیر نے آمدہ انتخابات 2026میں آزاد کشمیر میں الیکشن لڑنے کافیصلہ کیا ہے۔میرے آزاد کشمیر کے دورے کا بنیادی مقصد مہاجرین کے لوگوں سے ملنا ہے تاکہ ان کے مسائل کے حوالے سے اقدامات کیے جا سکیں۔پورا پاکستان کشمیریوںکے ساتھ کھڑا ہے، کشمیر صرف کشمیر کی جنگ نہیں بلکہ پورے پاکستان کی جنگ ہے۔میرے ماموں سردار ابراہیم خان نے پاکستان بننے سے 26 دن پہلے 19 جولائی 1947 کو پاکستان کے حق میں نعرہ لگایا تھا۔
پاکستان نے کشمیر کاز پر انڈیا سے 3 جنگیں لڑی ہیں اور اگر پاکستان کو کشمیر کے مسئلے پر 300 جنگیں بھی لڑنی پڑی تو پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کے ہمراہ نو منتخب کابینہ تحریک جوانان کشمیر ضلع مظفرآباد کے نمائندگان، سیکرٹری جنرل ساجد مجید، صدرتحریک نوجوانان آزاد کشمیر اجمل مغل، صدر وویمن آزاد کشمیر ڈاکٹر تہنیت اقبال اعوان، جنرل سیکرٹری یاسر شفیق اعوان، جنرل سیکرٹری وویمن آزاد کشمیر سمیرا محبوب قریشی ایڈووکیٹ، سیکرٹری فنانس عارف مغل، چیف آرگنائزر ڈاکٹر راجہ محمد زاہد،ضلع مظفرآباد کے صدر طارق محمود جنجوعہ ، وویمن ونگ ضلع مظفرآباد کی صدر ثانیہ منظور، بلال شیخ، خواجہ پرویز، ثومیہ عباسی، سفینہ چوہدری، بلال چیچی، صائبہ اعوان، نعیم بزمی، وحید عالم، خرم ملک، ماریہ نثار، ارشد روبی، شازیہ اعوان، راجہ آفتاب ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔
چیئرمین تحریک نوجوانان پاکستان کشمیر عبداللہ حمید گل نے کہا پاکستان آرمی میں 90% لوگ ایسے تھے جنہوں نے کشمیر کے میدان جنگ میں نشان حیدر حاصل کیا ہے۔کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے ہوئے لوگوں نے سینے پر گولیاں کھا لیں اور پاکستان کے پرچم میں ان کی تدفین ہوئی۔ کشمیری قوم ایک بہادر قوم ہے اور ان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔اے اے سی کے مطالبات عوامی تھے لیکن بھارت نے اس تحریک سے فائدہ اٹھانے کیلئے پروپیگنڈا کیا۔ اجیت دوال، امیت شاہ اور راجندر سنگھ کے بیان ریکارڈ پر ہیں کہ انڈیا نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کرائی۔احتجاج ضرور کریں لیکن پاک و کشمیر کی سرزمین کو نقصان نہ پہنچائیں، کشمیر اور پاکستان دونوں بھائی ہیں اور کچھ لوگ ہمیں الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پاکستان کشمیر حکومت کے لیے باقاعدگی سے فنڈز جاری کرتا ہے۔ اگر اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے تو اس کا مطلب ہے کہ آزاد کشمیر حکومت میں کچھ کالی بھیڑیں موجود ہیں۔ وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر اس سلسلے میں تحقیق کریں تاکہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہو۔5 اگست 2019 کو انڈیا کے اقدامات پر جنرل باجوہ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ کن وجوہات کی وجہ سے خاموش رہے۔ وہ آرمی رولز کی وجہ سے ریٹائرمنٹ کے 2 سال بعد بھی کوئی بیان نہیں دے سکتے۔ میری نظر میں اس وقت کے پاکستان کے وزیراعظم اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم، صدر سے بھی اس کی بازپرس ہونی چاہیے۔