شینزن(صباح نیوز)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے چینی کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں نجکاری کے لئے زیر غور 84 سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل میں حصہ لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پاک چین بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب وزیراعظم نے پاکستان کی 24 ویں بڑی معیشت ہونے کی حیثیت سے ماضی کی معاشی کارکردگی کے اچھے ٹریک ریکارڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کی بار بار تبدیلی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال نے معاشی پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے پاس ایک بہت واضح روڈ میپ ہے جس میں برآمدات بڑھانے سمیت شرح نمو کے ساتھ صنعت کاری اور درآمدات کے متبادل کے طور پر مبنی صنعت شامل ہے جس کا بنیادی مقصد مالیاتی خسارے کو کم کرنا ہے۔ نائب وزیراعظم نے آئی ٹی، زراعت، کان کنی اور معدنیات میں ملک کی صلاحیتوں کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بزنس فورم گزشتہ تقریبات سے مختلف ہے کیونکہ اس میں پاکستان اور چین کے کاروباری اداروں کی میچ میکنگ شامل ہے۔ انہوں نے چینی تاجروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی صلاحیت کو پیش نظر رکھیں۔نائب وزیراعظم نے چینی تاجروں کو بتایا کہ پاکستان میں مزدوری کی لاگت بہت مسابقتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی سہولت اور آسان پروسیسنگ کے لیے وزیر اعظم کی سربراہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل تشکیل دی گئی ہے جس میں تمام متعلقہ وزارتیں اور صوبائی وزرا اعلی ایک چھتری کے نیچے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک گہری ساختی اقتصادی تبدیلی کی طرف جا رہے ہیں اور ہم جی 20 میں شمولیت کے ہدف تک پہنچنے کے لیے تیز رفتاری سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے چینی فرموں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں نجکاری کے عمل میں حصہ لیں۔ پاک چین بزنس کانفرنس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ شینزن چین کا بزنس اور انڈسٹریل حب ہے، دونوں ممالک کے درمیان بی 2 بی تعلقات بڑھانے کا اچھا موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے حساب سیشینزن میں پاک چین بزنس کانفرنس تاریخ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے، دونوں ممالک کے درمیان بی 2 بی تعلقات بڑھانے کا اچھا موقع ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجران مل کر معاملات طے کر سکتے ہیں، شینزن چین کا بزنس اور انڈسٹریل حب ہے،پاک چین بزنس فورم سے وزیراعظم نے بھی خطاب کیا۔