راولپنڈی (صباح نیوز)پیپلزپارٹی نے طلبہ یونینز کی بحالی کے لئے اسمبلیوں میں قرارداد لانے کا اعلان کردیا ۔گورنر ہاؤسز دروازے عوام کے لئے کھلے رہیں گے یہ اعلان پارٹی کی طرف سے گورنرز اور اہم پارلیمانی رہنماؤں کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب میں کیا گیا ہے ۔ایم این اے شہلا رضا سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر و دیگر نے شرکت کی ۔گورنر پنجاب سرادر سلیم حیدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس نے عزت کے لئے سیاست کرنی ہے اسکے لئے پیپلز پارٹی سے بڑھ کر کوئی جگہ نہیں ہے،یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جس نے راجہ پرویز اشرف کو ملک کا وزیر اعظم بنایا، یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جس نے میرے جیسے چھوٹے اور کمزور بندے کو گورنر پنجاب بنایا،میں کسی اور جماعت میں ہوتا تو وہ چھے ماہ مشکل سے مجھے برداشت کرتے،ہم اپنے دل کی باتیں سختی سے زرداری اور بلاول صاحب کے سامنے کرجاتے ہیں،اور وہ ہماری بات سنتے بھی ہیں،ہم اپنی جماعت کو کچھ دے بھی نہیں سکے اور جماعت نے ہمیں سیٹیں دیں، میں نے عہدہ لینے کے لئے پارٹی میں اور جماعت سے باہر کسی کو کبھی نہیں کہا،میں نے کبھی پارٹی میں عہدے کے لئے لابنگ بھی نہیں کی،اب مجھ پر بھی فرض ہے جماعت کے لئے دن رات محنت کروں اور اپنے ضمیر کو مطمئن کروں،میں نے اپنے ضمیر سے وعدہ کیا کہ نہ تھکوں گا نہ جھکوں گا اور پرٹی کو پنجاب میں بحال کرنے کے لئے محنت کروں گا،گورنر ہاوس پنجاب کے دروازے ن لیگ اور پی ٹی ائی سمیت پنجاب کی عوام کے لئے کھلے ہیں، 21دنوں میں گورنر ہاوس جو بھی گیا ممکن نہیں ہے اسکی مجھ سے ملاقات نہ ہوئی ہو، اگر ہم نے پاکستان کے لئے کچھ نہ کیا تو پھر اس گورنری کا کوئی فائدہ نہیں ، پنجاب میں پیپلز پارٹی کے چہرے کو صاف کرنا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ہمارے چہروں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت داغدار کیا گیا ۔میرے دائرہ اختیار میں کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس ہو گی،
میں خود چور نہیں ہوں اسلئے کسی کا ڈر بھی نہیں ہے،ایکدوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے جسکی کھینچنی ہیں اسکی ٹانگیں کھینچیں۔میں نے پرویز مشرف کے دور میں دہشتگردی کے مقدمات کا سامنا کیا،مجھے اپنے اختیارات کا پتہ ہے اور یہ بھی پتہ ہے کہ کام کس طرح کرواتے ہیں،اگر کوئی اپ کا کام نہیں کرے گا تو میں ڈنڈہ اٹھا کر آپ کے سامنے کھڑا ہوں گا ہم نے بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانا ہے اسکے علاوہ ہمارے پاس کوئی حل نہیں۔ شہلا رضا نے کہا کہ آج پارٹی کے ورکرز اس سٹیج پر بیٹھے ہیں جو خوش آئند ہیںیہاں کوئی پیرا شوٹر نہیں ہمارا نظریہ آج بھی ژندہ ہے ،بھٹو کیساتھ انصاف نہیں ہوا چوالیس سال سے انصاف تلاش کر رہے ہیں،آپشن کے طور پر لائی گئی پارٹی کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو حکومت نہیں چاہیے، پارلیمنٹ کو تالا لگنے سے بچانے کے لیے آئینی عہدے لئے ،ہم سیاست کرنا جانتے ہیں،پارلیمنٹ کو کبھی تالا نہیں لگنے دینگے، ہم اس ملک کو آگے لیکر جانا چاہتے ہیں، اس ملک میں ہمیشہ انتخابات کے نتائج سے کوئی خوش نہیں رہا 2013 میں ہمیں کہا گیا جلسے کرو گے تو دھماکے ہونگے 2018 کے انتخابات کے حوالے سے اقرار کیا گیا کہ تھرڈ آپشن کے طور پر لائے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے کوڑے بھی کھائے ہیں مگر ملکی اداروں پر حملے نہیں کئے۔ اب کے فیصلوں پر بھی قوم کو حیرانی ہو رہی ہے، قوم نے جاگنا ہے کہ انہوں نے کس کے پیچھے چلنا ہے تنخواہ اور پینشن میں دس اور پندرہ فیصد اضافہ ہو گا یہ سوشل میڈیا کادور ہے ۔کارکن اس پر بات کیوں نہیں کرتے ،صوبہ سندھ نے ہر شعبے میں ترقی کی ۔ لوگ جھوٹ کو اجاگر کر رہے ہیں اور ہمارے کام اجاگر نہیں ہو رہے، خواتین کو تنظیم سازی کرنی چاہیے، پیپلز پارٹی کے کارکنان سوشل میڈیا پر متحرک ہوں۔انھوں نے کہا کہ افراط زر ۔پٹرول کی قیمت مہنگائی کم ہو رہی ہے۔
شہلا رضا نے کہا کہ سولہ ماہ میں آئی ایم ایف اور دوست ممالک کو راضی کر لیا ۔ ہم نے آپشن کے طور پر سیاست نہیں کی جب کوئی اناڑی کسی کام میں جاتا ہے تو ستیا ناس کرتا ہے۔اس موقع پر گورنرز نے کہا کہ ہم پر جو اعتماد کیا گیا ہے اس پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔ پارٹی کے لئے آگے بڑھنے کے لئے سوچنا ہے پیپلز پارٹی کو بار بار موقع ملے لیکن بدقسمتی سے فائدہ نہیں اٹھایا ۔گورنر ہاؤس عوامی ہاؤس ہے دروازے کھلے ہیں۔ مسائل مل جل کر حل کرینگے اس وقت دو خیبر پختونخوا ہیں ایک سوشل میڈیا کا اور دوسرا اصل خیبر پختونخوا ہے۔جو سوشل میڈیا پر کے پی کے ہے اس کو لوگ تلاش کریں۔کے پی کے کے چونتیس میں سے بائیس یونیورسٹی کے وائس چانسلرز نہیں ہیں۔ کے پی کے میں تعلیمی نظام تباہ ہو چکا ہے ۔صوبائی حکومت بجٹ نہیں دے رہی۔گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ طلبا یونین پر پا بندی ہے اس کے لئے پارٹی ایم پی ایز کو قرارداد لانے کی ہدایت کی ۔کھیلوں کے میدان آباد کرنے ہیں ۔ خواتین کے مسائل حل کرنے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تنظیموں میں گروپ بندی کو ختم کرنا ہو ۔ نو جوانوں کو آگے لانا ہو گا اپنے اختلافات ختم کرنے ہوں گے،گورنرز نے اعلان کیا کہ کارکنوں کے حکم پر پورے پاکستان پہنچں گے ۔ سب سیاسی جماعتوں کے پاس جا ئیں گے ۔ وزیر اعلی کے پی کے جب وفاق کیساتھ بیٹھے تو صوبہ کے مسائل حل ہوئے۔ وزیر اعلی کے پی کے کی سیاسی مجبوریوں کو جان گیا ہوں اس لئے اپنے بیان کم کئے۔