لاہور(صباح نیوز)پاکستان کے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہمیں حمود الرحمان کمیشن رپورٹ سے سیکھنا چاہیے، جوڈیشری کو قانون کے ساتھ کھڑے ہونے پر سلام پیش کرتا ہوں، ۔پیر کو پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بات چیت کے لئے مینڈیٹ کی واپسی ضروری ہے ، میڈیا اور اخبارات کے ذریعے ڈائیلاگ نہیں ہوتے۔ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اپنے لوگ اگر ملک میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے تو باہر والے کیوں کریں گے، پاکستان کے اپنے لوگوں کی ملک میں انوسٹمنٹ ضروری ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف بے بنیاد مقدمات بنائے گئے، جوڈیشری کو قانون کے ساتھ کھڑے ہونے پر سلام پیش کرتا ہوں، انصاف سب کے لئے ایک جیسا ہونا چاہئے۔ عارف علوی نے کہا کہ موجودہ کیفیت سے ملک کو نکلنا چاہئے، حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ سے فوج، سویلین، سیاست دانوں کو سیکھنا چاہئے، غیرمناسب کیفیت سے پیچھے ہٹنا چاہئے، ارباب اختیار سوچیں اور اس معاملے پر پیشرفت کریں، سارے ادارے بند گلیوں میں چلے گئے، ان بند گلیوں سے باہرنکلیں۔سابق صدر نے مزید کہا کہ ملک کو تعمیراور گروتھ کی ضرورت ہے، معاملات بغیر گفتگو کے آگے نہیں چل سکتے، اگر بات چیت اخبارات کے ذریعے کرنی ہے تو پھر کیا بات ہوگی؟ جو جیل میں ہے اس سے کہا جارہا ہے کہ تم معافی مانگ لو۔
انہوں نے کہا کہ کسی جج کو پیچھے ہٹنے کا کہنا تحریک انصاف کا حق ہے، وزیراعظم حلف اٹھاتا ہے کہ جو چیزیں قومی مفاد میں ہوں گی اسے اوپن کروں گا، کیا سیکشن آفیسر طے کرے گا کہ وزیراعظم نے کون سی چیز اوپن کرنی ہے، اگرعدالتیں ان باتوں کا خیال نہیں رکھیں گی تو بدنام ہوتی رہیں گی۔عارف علوی نے کہا کہ میاں محمود الرشید کی صحت دریافت کرنے گیا لیکن مجھے ان سے ملنے نہیں دیا گیا۔۔