اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اوراقلیتوں کی مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے معاملہ پر دائر10 درخواستوں کی سماعت کے لئے13رکنی فل کورٹ تشکیل دے دی۔ جسٹس مسرت ہلالی دل میں تکلیف اوردوسٹنٹ ڈلنے کے بعد چھٹیوں پر ہیں اس لئے انہیں بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔
فل کورٹ کی سربراہی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے جبکہ دیگر ارکان میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید ، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اخترافغان شامل ہیں۔ بینچ 3جون کو دن ساڑھے 11بجے سماعت کرے گا۔ درخواستیں سنی اتحاد کونسل، اسپیکر خیبرپختونخوااسمبلی، حکومت خیبرپختونخوا، کنول شوزب اوردیگر کی جانب سے سیکرٹری الیکشن کمیشن کے توسط سے الیکشن کمیشن آف پاکستان، شازیہ تہماش خان، ایمن جلیل جان، مہرسلطانہ اوردیگر کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔
عدالت نوٹس پر اٹارنی جنرل آف پاکستان منصورعثمان اعوان، چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز،سینیٹر فاروق حمید ایڈووکیٹ،سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، فیصل صدیقی ایڈوکیٹ، سکندر بشیر مہمند ایڈووکیٹ،سلمان اکرم راجہ، اسد جان درانی، عامر جاوید، شاہ خاور ایڈوکیٹ اوردیگر بطور وکیل پیش ہوں گے۔واضح رہے کہ جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں نہ دینے کے فیصلوں کو معطل کردیا تھااور قراردیا کہ اضافی نشستوں پر حلف اٹھانے والے دوسری جماعتوں کے ارکان کسی قانون سازی کے حوالہ سے ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہ ہی لیں توبہتر ہوگا۔ عدالتی فیصلے کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی نے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے ارکان کو معطل کردیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اضافی نشستوں پر منتخب ہونے والے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو معطل کردیا تھا۔