اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے ملک کے اہم ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل چاہتے ہیں، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے نجی شعبے کے تجربہ سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انفراسٹرکچر سرمایہ کاری سے تعلق رکھنے والے نجی شعبے کے سرمایہ کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے جمعرات کو یہاں ان سے ملاقات کی۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے پبلک سیکٹر ترقیاتی منصوبوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ پر زور دیا ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ترقیاتی منصوبوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا فروغ چاہتی ہے ، نجی شعبے سے تعلق رکھنے والوں سرمایہ کاروں نے مشکل حالات میں ملکی معیشت سنبھالنے میں اہم کردار ادا کیا، نجی شعبے نے ملک کی ایکسپورٹ بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے، اس وقت ملک کو معاشی چیلنجز درپیش ہیں جن پر ہم اپنی پالسیوں کیباعث قابو پانے کے لئے پرامید ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ 2018 میں (ن )لیگ کی حکومت 1000 ارب کا وفاقی ترقیاتی بجٹ چھوڑ کر گئی تھی ، ہماری حکومت کے خاتمے کے وقت تمام معاشی اشاریہ مثبت جا رہے تھے،سی پیک کے ذریعے ملک کو ترقی کی سمت پر ڈالا جا رہا تھا، جب ہماری حکومت کو ختم کیا گیا تو پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بننے کے سفر پر گامزن تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ترقیاتی بجٹ کو کم کرکے 500 ارب روپے پر لے گئی جس کا ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، پی ٹی آئی حکومت میں ملک سی پیک سمیت ملک کے اہم ترقیاتی منصوبے منجمد کر دیئے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ (ن )لیگ کی حکومت دوبارہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کو 950 ارب روپے تک لے گئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی 24 کروڑ آبادی کے لئے ترقی کے عمل پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے ملک کے اہم ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل چاہتے ہیں،ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے نجی شعبے کے تجربہ سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ، ادھار کی رقم سے ملک نہیں چلائے جا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت جیسے ملک پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کر رہے ہیں، جلد ہی سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام کا آغاز ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کے وژن کے مطابق ملک کا سڑکوں کا نیٹ ورک مکمل کر لیں گے جس کے لئے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ اہم کردار ادا کر سکتی ہے، نجی شعبے کے ساتھ مل کر روڈ ، ریلوے نیٹ ورک کو ملک کے طول و عرض میں بچھانا چاہتے ہیں،علاوہ ازیں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے جاپانی کمپنی سوزوکی کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں گلوبل وائس پریذیڈنٹ، ایشیا ہیڈ، سی ای او اور ایم ڈی سوزوکی پاکستان شامل تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے وہ وقت یاد ہے جب دنیا میں سب سے زیادہ سٹیل ملز جاپان میں ہوا کرتی تھیں، جاپان سے بہتر کوئی نہیں جانتا کہ عالمی سطح پر مسابقتی برآمدات کو کیسے فروغ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں60، 80 ملین لوگوں کا متوسط طبقہ ہے جن کی قوت خرید بہت سے یورپی ممالک سے زیادہ ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام اسی وقت آسکتا ہے جب برآمدات پر توجہ دی جائے، پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری ملکی برآمدات بڑھانے کے لئے روڈ میپ تیار کرے۔جاپانی کمپنی سوزوکی کے وفد نے کہا کہ ہم پاکستانی مارکیٹ کی صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں، ہم پاکستان میں ترقی کے مواقع کو مسلسل تلاش کر رہے ہیں۔سوزوکی کے وفد نے پاکستان میں اپنے ایندھن کی پیداواری یونٹ کے لئے حکومت سے تعاون طلب کیا۔سوزوکی پاکستان کے نئے پلانٹ کے ذریعے گرین انرجی کو فروغ ملے۔