سپنے : تحریر محمد اظہر حفیظ


کل رات میری ماں میرے سپنے میں آئی۔ میں گلے لگا کے رونے لگ گیا۔ کیا بات ہے محمد اظہر حفیظ ، امی جی مجھے روز ڈراؤنے سپنے آندے نے۔ میں ساری رات ڈرتا رہتا ہوں۔ ڈر کے بھاگتا رہتا ہوں۔ نہ میرا بہادر بیٹا تو تو ساری دنیا کے سامنے ڈٹ کے کھڑا ہوجاتا ہے پھر سوتے میں کیوں ڈرتا ہے۔ پتہ نہیں امی جی نمازیں بھی مکمل قائم کرتا ہوں۔ سب کام ایمان داری سے کرتا ہوں جو تھوڑی دیر سونے کیلئے لیٹتا ہوں پھر ڈر کراٹھ جاتا ہوں۔ امی جی مجھے نہیں یاد پڑتا میں کبھی چھ گھنٹے سویا ہوں۔ ہمیشہ ایک یا دو گھنٹے کیلئے سوتا ہوں۔ پھر کیا کرتے ہو جب اٹھ جاتے ہو۔ امی جی جو چون برس میں بیتی وہ آب بیتی لکھتا رہتا ہوں۔ الحمدللہ چھ سو پچاس تحریروں پر مشتمل میری چار کتابیں چھپ گئی ہیں۔ اب آپ کا بیٹا صاحب کتاب بھی ہوگیا ہے۔ اب کیوں رونے لگ گیا ہے۔ میرا دل کرتا ہے میری ہر کامیابی میں آپ دونوں شریک ہوں ۔ پر آپ دونوں تو اگلے جہان چلے گئے ہیں۔ پیچھے کھڑے ابا جی بولے صاحب چون سال ہوگئے تجھے دیکھتے خوشی ہو یا غمی تیرا تو ایک ہی کام ہے رونا۔ میں امی کے گلے لگ کے اور رونے لگ گیا۔ اب کیا ہوا امی جی یہ رونا بڑی مشکل سے رب کی طرف سے عطا ہوا ہے ۔ ورنہ میں تو پتھر دل بن گیا تھا مجھ پر کسی چیز کا اثر ہی نہیں ہوتا تھا ۔

اب میں ایک ویژول آرٹسٹ ہوں۔ ہر چیز کے تاثر کو بہت جلد محسوس کرلیتا ہوں یہ بھی ایک عطا ہے اور میں پھر رونے لگ جاتا ہوں۔

جن چیزوں سے لوگ دکھی ہوتے ہیں میں آسانی سے روتے ہوئے ان سے گزر جاتا ہوں۔

اچھا ایک بات تو بتاو۔ کیا تم اب بھی اللہ تعالیٰ سے اسی طرح باتیں کرتے ہو جیسے دوستوں سے کرتے ہیں جی امی جی۔ بس اب تھوڑا فرق آگیا ہے۔ وہ کیا۔ اب اللہ تعالیٰ کے علاؤہ کسی اور سے میں باتیں نہیں کرتا۔ وہ کیوں۔ اب میری اللہ تعالیٰ سے پکی دوستی ہوگئی ہے۔ اب میں ہر وقت اس سے رابطے میں رہتا ہوں۔ تم ہم دونوں کیلئے کیا دعا کرتے ہو۔ امی جی میں اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ کہتا ہوں کہ میرے والدین کو جنت الفردوس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت میں رکھنا۔ وہ ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرسکیں۔ اور کیا کہتے ہو۔ سب بیٹیوں کے اچھے نصیب کی دعا کرتا ہوں۔ اپنے لیے کیا مانگتے ہو۔ کچھ بھی تو نہیں جو اللہ تعالیٰ جو دینا چاہیں گے دے دیں گے۔ ان کو سب پتہ ہے۔ اچھا میرا بیٹا کم رویا کر امی جی ڈر لگتا ہے۔ کس سے اللہ تعالیٰ سے ۔ دوست سے کون ڈرتا ہے۔ وہ تو میں سمجھتا ہوں۔ دعا کریں اللہ تعالیٰ بھی مجھے اپنا دوست سمجھیں۔ تو بات بن جائے گی

کچھ لوگ اپنے دوستوں کیوجہ سے کمزور لوگوں سے زیادتی کرتے ہیں،بدتمیزی کرتے ہیں ان کمزور لوگوں میں کئی دفعہ میں بھی شامل ہوتا ہوں پر میں مسکرا کر رہ جاتا ہوں۔ ان سے اپنے دوست کا تعارف بھی نہیں کرواتا۔ وہ پریشان ہوتے ہیں کہ زیادتی ہم کررہے ہیں اور یہ مسکرا رہا ہے۔ اگر ان کو پتہ چل جائے کہ میرا دوستی کا یقین رب باری تعالیٰ ہیں تو شاید ان کی ڈر کر جان نکل جائے پر ہماری دوستی تو پیار محبت تقسیم کرنے کی ہے ڈرانے کی نہیں۔ اس لیے میں دل سے دعا دیتا ہوں جا تیرا اللہ بھلا کرے اللہ تجھے ھدایت دیں آمین

میں بہت روتا ہوں شکرانے کے طور پر کہ تو میرا دوست ہے اور کیا چاہیے دوجہانوں کیلئے۔