سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں مقیم آزاد کشمیر اور پاکستان کی 400 کے قریب خواتین بنیادی حقوق اور شناخت سے محروم ہیں۔
خواتین کے عالمی دن پر ایک رپورٹ کے مطابق آزاد جموں و کشمیرکی رہائشی 400 کے قریب خواتین کو مقبوضہ علاقے میں ناانصافی کا سامنا ہے۔ ان خواتین نے بھارتی مظالم سے تنگ آکر آزادجموںوکشمیر ہجرت کرنے والے نوجوانوں سے شادی کی تھی اور بعد ازاں یہ اپنے شوہروں اور بچوں کو ساتھ مقبوضہ علاقے میں گئی تھیں۔
قابض بھارتی انتظامیہ ان خواتین کو نہ تو شہریت کے حقوق دے رہی ہے اور نہ ہی آزاد جموں و کشمیر واپس جانے کے لیے سفری دستاویزات مہیا کررہی ہے۔ ان کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخلے سے محروم رکھا جاتا ہے۔ ان خواتین کو وہ بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں جو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں درج ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیری خواتین کو بدترین سیاسی انتقام کا بھی بڑے پیمانے پر سامنا ہے۔
نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنما ایاز اکبر کی اہلیہ رفیقہ بیگم 2021 میں سری نگر کے علاقے ملورہ شالہ ٹینگ میں کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئیں لیکن ایاز اکبر کو اپنی اہلیہ کے جنازے میں بھی شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنما معراج الدین کلوال کی اہلیہ معروفہ معراج کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی مسلسل حراست کے سبب سخت ذہنی تنا کا شکار ہیں ، میری بیٹیوں نے کئی برس سے اپنے والد کو نہیں دیکھا ۔ انہوںنے کہا کہ میری ساس اور میرے شوہر کی والدہ بیٹے کا انتظار کرتے کرتے گزشتہ برس انتقال کر گئیں۔