کراچی(صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ مقبول باقر کی انٹر سال اول ے نتائج کے سلسلے میں قائم کردہ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق امتحانی کاپیوں کی جانچ کا عمل غیر شفاف تھا، بیشتر عملہ غیر تربیت یافتہ اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ سسٹم سے ناواقف تھا، امتحانات کے پیٹرن کی تبدیلی، اس تبدیلی کے ممکنہ نتائج سے عدم آگاہی اور کسی گائیڈ لائین کی غیر موجودگی کے باعث ایگزامنر نے من مانے نمبرز دیئے، بیشتر کاپیاں گھروں پر چیک کی گئیں، نتائج کو خراب کرنے میں سندھ حکومت، وزیر تعلیم اور بورڈ کے نا اہل و کرپٹ افسران شامل ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس عمل میں ملوث تمام نا اہل و کرپٹ افسران کو برطرف کر کے مقدمات قائم کیے جائیں۔ ہم کراچی کے طلبہ و طالبات کے لیے آئینی،قانونی اور جمہوری جدوجہدکریں گے۔ کراچی کے طلبہ و طالبات کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ جس کی ذمہ داری کرپٹ و نا اہل افسران، ان کو مسلط کرنے اور ان کی سرپرستی کرنے والی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ہم کراچی کے نوجوانوں کا مستقبل تباہ نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ہم نے انتخابی مہم کی تمام تر مصروفیات کے باوجود انٹر سال اوّل کے متنازع نتائج کے حوالے سے کراچی کے ہزاروں طلبہ و طالبات کے مسئلے کو اُٹھایا اور آج بھی ہم متاثرہ بچوں کے ساتھ ہیں، نگراں وزیر اعلیٰ کی کمیٹی کی رپورٹ میں بھی اس کا تذکرہ ہے کہ ان بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے جس کا چند گریس مارکس دینے سے ازالہ نہیں ہو گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان نتائج کو منسوخ کیا جائے اور بارہویں جماعت کے امتحانات اور نتائج مکمل شفاف بنائیں جائیں او ر اسی کی بنیاد پر گیارہویں جماعت کے نتائج کا فیصلہ کیا جائے۔پورے سندھ میں بارہویں جماعت کا پیپر ایک ہی ہونا چاہیئے اور اسی بنیاد پر میڈیکل و انجینئرنگ کے داخلے دیئے جائیں۔ امیرجماعت اسلامی کراچی نے مزیدکہاکہ کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کراچی کے امتحانی پرچے کراچی کے علاوہ دیگر بورڈز کے پرچوں سے نہ صرف مختلف بلکہ مشکل بھی ہوتے ہیں۔ جب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈکا نصاب ایک ہی ہے تو پرچہ اور امتحانات الگ الگ کیوں ہوتے ہیں۔ اس فرق کو ختم کیا جانا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ہم انٹرمیڈیٹ کے گیارہویں جماعت کے نتائج کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ اوراس میں تمام نشاندہیوں کو صحیح سمجھتے ہیں،اس میں جن لوگوں کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اس میں سے صرف ایک کو معطل کیا گیا، نتائج سے واضح طور پر پتا چل گیا کہ سارا معاملہ بورڈ انتظامیہ کی ناہلی کا ہے تو پھر گریس مارکس دینے کے بجائے انٹر میڈیٹ کے نتائج کو منسوخ کرکے بارہویں جماعت کے نتیجہ پر پرکھا جائے تاکہ انٹر میڈیٹ کے طلبہ و طالبات ایم ڈی کیٹ اور انجینئرنگ میں داخلہ کے اہل ہوسکیں۔جماعت اسلامی کراچی کے سرکاری اداروں کو کرپٹ لوگوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑسکتی۔