کوئٹہ(صبا ح نیوز) امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ چیف جسٹس قادیانی مسئلہ پر دیے گئے فیصلہ پر نظرثانی کریں۔ قادیانیت کے پیروکار آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کرتے، انھیں اقلیتوں کو ملنے والے تمام حقوق اسی صورت حاصل ہوں گے جب وہ آئین کو تسلیم کریں گے، مسئلہ قادیانیت پر چیف جسٹس کے بیان اور فیصلہ سے قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، جماعت اسلامی نے 26فروری کو وکلا سے مشاورت کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، امید ہے کہ چیف جسٹس اس سے قبل ہی فیصلہ کو واپس لیں گے۔ ہر مسلم کو فلسطینی عوام کی کم ازکم مدد کرنے کیلئے اسرائیلی یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
اپنے جاری بیان انہوں نے کہاکہ قوم نے جنہیں مینڈیٹ دیا حکمران، مقتدرقوتیں انہیں تسلیم کریں زورزبردستی ،لاڈلوں سپرلاڈلوں کو مسلط کرنے سے مسائل وپریشانیوں میں اضافہ ہوگا8فروری کا الیکشن قوم سے مذاق تھا، 70ارب جعلی مشق پر ضائع کرکے ملک وقوم کیساتھ زیادتی ومذاق کیاگیا اس متنازعہ الیکشن کے نتیجہ میں بننے والی جعلی حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی،مینڈیٹ چوری ،ووٹوں،اسمبلی سیٹوں کی خرید وفروخت بدعنوانی کی اعلیٰ قسم اورقوم کیساتھ مذاق ہے جو کسی صورت مفاف کرنے کے قابل نہیں عوام نے جن لاڈلوں،بدعنوانوں، بار بار مسلط ہونے والوں سے نجات کے لیے ووٹ دیے بدقسمتی سے ملت دشمنوں نے انھیں ہی دوبارہ مسلط کرنے کی سازش کر رہے ہیں اسٹبلشمنٹ واداروں نے غیرجانبداری کا مظاہرہ نہ کر کے قوم کے اعتماد کو مجروح کیا، ملک کی آبادی کا 65فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، موجودہ متنازعہ الیکشن وراتوں رات نتائج میں تبدیلی ے نوجوانوں ووٹرزوعوام کا جمہوریت پر اعتماد کو ٹھیس پہنچی، جماعت اسلامی جمہوریت، سویلین بالادستی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی، 26فروری کو اسلام آباد میں ”جمہوریت بچائو کانفرنس” میں سول سوسائٹی کے نمایندوں، الیکشن جائزہ پر مامور آزاد مبصرین، وکلا، صحافیوں اور دانشوروں کو مدعو کیا ہے، مشاورت سے آیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، دھاندلی کو بے نقاب کرنے کے لیے تمام آئینی و جمہوری راستے اختیار کریں گے۔
ا نہوں نے کہا کہ قوم کی نظر میں اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور الیکشن کمیشن غیر جانبداری اختیار کرنے میں ناکام رہے، الیکشن نتائج میں جس طرح ہیرپھیر کر کے پہلے نمبر والے کو آخری اور آخری والے کو پہلے نمبر پر لاکھڑا کیا گیا، اس پر پوری دنیا کے آزاد میڈیا، مبصرین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، الیکشن پراسس کا عدالتی کمیشن کے ذریعے آزاد آڈٹ کرایا جائے، آزادانہ تحقیقات کے لیے ضروری ہے کہ چیف الیکشن کمشنر عہدے سے الگ ہوں، الیکشن کے دو روز بعد سے ہی چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں، الیکشن سے قبل مطالبہ کیا تھا کہ انتخابات کے عمل کو بیوروکریسی کی بجائے عدالتی عملہ کے ذریعے مکمل کیا جائے، مطالبہ پر عمل نہیں ہوا، نتائج کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی