یاسین ملک کی صحت کا معاملہ،دعویداری میں بد احتیاطی،6 صفحات کا ذاتی خط اور والدہ کا عدالت سے رجوع۔۔۔۔ تحریر:سید نذیر گیلانی 

یاسین ملک ریاست جموں کشمیر کے ایک نامور شہری ہیں ۔ اس لحاظ سے ان کی صحت اور ان کے ویلفیئر کے لئے ہر کشمیری کا فکر مند ہونا ایک natural instinct ہے۔ اچھے معاشروں میں انسانی حقوق اور شخصی توقیر کا تحفظ سب پرلازم ہے۔ ایک شہری کے ویلفیئر کا احساس، کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی کا محتاج نہیں ہوتا۔

یاسین ملک ایک بڑے سکول آف thought کے ساتھ وابستہ ہیں اور اس کے چئیرمین بھی ہیں۔ اس سکول آف thought پر بھاری ذمہ داریاں بھی ہیں۔ ذمہ داریوں کے ساتھ accountability اور جوابدہی بھی ہے۔ کشمیر کا ہر سیاسی سکول آف thought اپنی عوام اور تاریخ کی عدالت میں جواب دہ ہے۔ عوام sovereign ہے۔

سوشل میڈیا پر، لبریشن فرنٹ کے (کئی میں سے) دو دعویدار دھڑوں نے ، یاسین ملک کی خرابی صحت اور ہسپتال میں داخل ہونے کی الگ الگ اور متضاد خبریں دی ہیں۔

امریکہ سے راجہ مظفر(سینئر وائیس چئیرمین) نے ایک 5 حصوں پر مشتمل ٹویٹ میں، یاسین ملک کے اپنے ہاتھ سے لکھے ایک 6 صفحات کے عدالت کے نام لکھے خط کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، کہ عدالت نے اس عرضی پر غور کرنے کے بعد ملک صاحب کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے اور انہیں دہلی کے AIIMS ہسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے ۔ راجہ صاحب نے عدالت اور ہسپتال کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ اس ٹویٹ میں کچھ تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں۔ یہ ٹویٹ تنویر چوہدری سینئرل پبلسٹی سیکریٹری کی طرف سے جاری ہوئی ہے۔

لبریشن فرنٹ کی تصاویر کو موقع اور بے موقع شائع کرنے کا عمل 1980 کی دہائی میں، تنقید کی زد میں رہا ہے اور دوسرے مکاتب فکر، لبریشن فرنٹ کو فوٹو (PHOTO) فرنٹ کہنے اور لکھنے لگے تھے۔

یاسین ملک کی صحت سے متعلق دوسری اطلاع (پریس ریلیز ) اسلام آباد سے لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار کی طرف سے آئی ہے۔ ڈار صاحب نے ملک صاحب کی والدہ محترمہ کی طرف سے عدالت کو رجوع کرنے کا حوالہ دیا ہے۔ والدہ کا حوالہ ایک معتبر حوالہ ہے۔ ساتھ ساتھ ڈار صاحب نے ملک صاحب کو عدالتی آرڈر کے باوجود، ہسپتال میں داخل نہ کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

رفیق ڈار لبریشن فرنٹ کے chief spokesperson ہیں اور ان کا ایک تنظیمی مینڈیٹ بھی ہے۔ راجہ صاحب کے ہاتھ میں بھی دعویداری کی جھنڈی اور کچھ تصاویر ہیں۔ لیکن ملک صاحب کی والدہ کا حوالہ اعلٰی اور معتبر حوالہ ہے۔

سوشل میڈیا پر سیاسی “گتکا” کھیلنا مناسب نہیں۔ فریقین کو ایک دوسرے سے ایک قدم آگے رہنے اور اپنی قربت ثابت کرنے سے پہلے حقائق کو reconcile اور check کرنا چاہئے۔ راجہ صاحب کے شکریے اور ڈار صاحب کی مذمت کو reconcile کیسے کریں۔ راجہ صاحب اور ڈار صاحب کے facts الگ الگ ہیں۔ ڈار صاحب کا ریفرنس والدہ کا عدالت سے رجوع ہےاور facts کی درست ترجمانی ہے۔ ترجمانی میں بد احتیاطی مناسب نہیں۔