تاجر رہنماؤں کے وفد کی ایف بی آر کے چیف ریونیو آفیسر عامر آمین بھٹی سے ملاقات


اسلام آباد (صباح نیوز ) مر کزی تنظیم تا جران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری کی قیادت میں تاجر رہنماؤں کے وفد نے ایف بی آر کے چیف ریونیو آفیسر عامر آمین بھٹی اور سیکرٹری ریونیو بجٹ اسد عزیز سے ملاقات کی ، جبکہ مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر مرکزی تنظیم تاجران اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل ملک ظہیر ،جنرل سیکرٹری ضلع راولپنڈی طاہر تاج بھٹی، اور مر زکی ترجمان راجہ ضیاء احمد بھی موجود تھے۔

اس مو قع پر گفتگو کرتے ہو ئے محمد کاشف چوہدری نے کہا ایف بی آر وزیر خزانہ شو کت تر ین کے وعدے کے مطابق پوائنٹ آف سیل کا نفاذ 1000 مربع فٹ کی بنیاد پر کرنے کی بجائے کاروباروں کے حجم کی بنیاد پر ،فرنیچر سمیت متعدد کاروباروں اور کاٹیج انڈسٹری کو استشنی ،جبکہ ملک بھر کی مارکیٹوں کے عام تاجروں کیلئے آسان و سادہ فکس ٹیکس کا نظام لایا جا نا تھا، تاکہ وہ آسان اردو کے فارم کے زریعے خود بنکوں میں اپنا ٹیکس جمع کروا سکیں اور ان کو ایف بی آر کی طرف سے نوٹسز ،آڈٹ ،بلیک میلکنگ کا خطرہ نہ رہے،

انھوں نے کہا آج کئی ماہ گزرنے کے باوجود اس پر قانون سازی نہیں کی جا سکی،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے دباو کی وجہ سے ملکی مفادات کی قانون سازی اور تاجروں کیلئے آسان نظام لانے سے گریزاں ہے، انھوں نے کہاحکومت کی پہلے سے موجود ٹیکس گزاروں پر مزید بوجھ نہ ڈالنے کی یقین دہانیاں بھی ہوا کی نظرہو چکی ہیں،پہلے سے موجود ٹیکس گزاروں کا خون نچوڑنے کی پالیسی پر حکومت عمل پیرا ہے،منی بجٹ راتوں رات پاس کروا کر اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹیں ختم ،نئے ٹیکسز کا نفاذ  اور مہنگائی کا نیا طوفان کھڑا کر دیا گیاہے، کاشف چوہدری نے کہا تاجر برادری وطن عزیز کی ترقی خوشحالی اورمعیشت میں بہتری لانے کیلئے ان گنت قسم کے اور متعدد محکموں کو ٹیکس دے رہی ہے اور مزید ٹیکس دینے کیلئے تیار ہے لیکن حکومت کو سٹیک ہولڈروں کی مشاورت سے ٹیکس وصولی کے موجودہ طریقہ کار کو بدلنا اور بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کرنے ہونگے۔

انہوں نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے قومی خزانہ بھرنے والوں کوٹیکسوں کے جال میں جکڑ نے اور انہیں دیوار سے لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی نوکر شاہی کی تیار کردہ پالیسیاں کسی طرح بھی تاجر دوست نہیں بلکہ تحریک انصاف کے منشور سے متصادم ہیں انہوں نے کہاکہ ملک کا بزنس مین حکومت سے لڑائی نہیں چاہتا لیکن حکمرانوں کو اس دوعملی پالیسی پر ایکشن لینا ہوگاجس کیوجہ سے تاجر طبقے اور حکومت کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، اور تاجر اب احتجاجوں و راست اقدامات کیلئے مجبورہو رہے ہیں۔

شر جیل میر نے کہا کرونا ،مہنگائی ،معاشی کساد بازاری سے تاجر طبقہ پریشان ہے،بجلی گیس پٹرولیم مصنوعات کی آئے روز بڑھتی قیمتوں نے کاروباروں کو کرنا مشکل کر دیا ہے،اوپر سے آئے روز لگائے جانے والے نئے ٹیکسز نے معیشت کی تباہی نکال دی ہے،حکومت کے ایف بی آر میں اصلاحات ،آسان ٹیکس نظام کی تشکیل ،ٹیکسز کی شرح منصفانہ بنانے کے تمام دعوے ہوا میں اڑ چکے، انھوں نے کہاایسے حالات میں تاجروں کے پاس احتجاجوں کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا اور اگر تاجر ملک گیر تحریک پر نکل کھڑے ہوئے تو حکومت کیلئے معاملات آسان نہیں رہیں گے۔