ایف بی آر کا ملک بھر میں 7053اشیا ء اور خدمات کی خرید و فروخت کو دستاویزی بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد (صباح نیوز)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے پاکستان بھر میں 7053اشیاء اور خدمات کی خرید و فروخت کو دستاویزی (ڈاکومینٹیشن)بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال)نے 215صفحات پر مشتمل ان اشیاء اور خدمات کی فہرست  کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جن کی خریداری اور فروخت کی ڈیجیٹل انوائیس جاری کر کے اس ڈیجیٹل انوائیس کو اے پی  اے کے ڈیٹا شیئرنگ نظام کے تحت ایف بی آر کو فوری طور پر ارسال کرنا لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے ایف بی آر نے جن خدمات اور اشیا کی ڈیجیٹل انوائیسز کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،ان میں وفاقی اور صوبائی خدمات،وہ اشیا جن پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز کی رعاتیں شرحیں لاگو ہوتی ہیں ،وہ اشیا اور خدمات جن پر سیلز ٹیکس  فیڈرل ایکسائیز موڈ میں وصول کیا جاتا ہے ،وہ اشیا جن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سیلز ٹیکس موڈ میں وصول کی جاتی ہے وہ اشیا جن پر ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ ہے ،بجلی کی سپلائی، گیس کی سپلائی،سی این جی کی سپلائی، پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی،

موبائل اور سمارٹ فون سم ایکٹیویشن کارڈز،ٹیلی کمیونیکیشن خدمات، سٹیل مصنوعات، کاٹن جننگ، سیمنٹ اور کنکریٹ بلاکس اہم ہیں ،ملک بھر میں ایسے بڑے شاپنگ سٹورز جن پر خریداروں سے مہنگی خریداریوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی ایک لاکھ روپے ماہانہ سے زائد ہوگی انہیں ،سیلز ٹیکس کے نظام میں ٹئیر ون ریٹئلرز کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ور انہیں سیلز ٹیکس کے نظام میں رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس ضمن میں ایف بی آر نے ہفتہ کو ایس آر او نمبر1842(i)2023 جاری کر دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی سیکشن56کے تحت ایف بی آر نے سیلز ٹیکس رولز2006میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں رولز میں ایک نئی سیکشن150ZEAکی زیلی شق4اور زیلی شق5کے بعد ایک نئی شق کا اضافہ کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان بھر کے پوش علاقوں میں قائم بڑے اور ائر کنڈیشنڈ سٹوروں پر کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کیلئے ایک نیا بینچ مارک طے کیا گیا ہے جس کے تحت ایسے سٹورز جن پر خریداروں سے خریداریوں پر ایڈوانس انکم ٹیکس (ود ہولڈنگ)کی وصولی ماہانہ بنیادوں پرایک لاکھ روپے یا اس سے زائد ہوتی ہے اب انہیں سیلز ٹیکس کے ٹئیر ون کے نظام کے تحت ایف بی آر کے ساتھ رجسٹر ہونا ہوگا اور انہیں  اپنے ہاں پوائنٹ آف سیلز کی الیکٹرانک مشینوں کی تنصیب اور ایف بی آر کے ساتھ ڈیٹا  شیئرنگ کیلئے الیکٹرانک ڈیٹا شیئرنگ کا نظام لگانا ہوگا اور انہیں جمعہ شدہ سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرانے کی ذمہ داریاں بطور ود ہولڈنگ ایجنٹ نبھانا ہوں گی ،ایف بی آر نے ایک اور ایس آر او نمبر1845کے تحت ملک بھر کے بڑے سٹوروں پر ان کی ماہانہ اور سالانہ فروخت (سیلز)کے حجم کو معلوم کرنے کیلئے ان میں الیکٹرانک ڈیٹا ڈائیسز نصب کرنے کا پابند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں انکم ٹیکس آرڈیننس2001کی سیکشن237کے تحت ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں نئی ترامیم کا مسودہ آرا 7دن کے اندر اندر کے حصول کیلئے جاری کیا ہے جس کے تہتر بڑے سٹور کا اپنی فروخت کا الیکٹرانک ریکارڈ مرتب کرنے کیلئے الیکٹرانک ڈیٹا ڈیوائس کی تنصیب 3ماہ کے اندر اندر مکمل کرنا ہوگی اور اس ڈائس کو چلانے کے فرائض سرانجام دینے والے پوائنٹ آف سیلز کے سروس پروائیڈر کی معلومات ایف بی آر کو فراہم کرنا ہوں گی۔ایف بی آر نے اس ضمن میں ان بڑے سٹوروں کا اس امر کا پابند بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت انہیں  اپنے الیکٹرانک ڈائیسز تک ایف بی آر کو الیکٹرانک رسائی فراہم کرنا ہوگی ،ان تمام امور کو طے کرنے کیلئے ایف بی آر میں ممبر ڈیجیٹل انی شی ایٹیو کی سربراہی میں ایک لائسینسنگ کمیٹی قائم کر دی گئی جو بڑے سٹوروں کی ایکریڈیشن کرے گی اور رولز کی خلاف ورزی پر ان کی ایکریڈیشن معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار استعمال کرے گی ،اس ایکریڈیشن کیلئے ملک بھر کے ان لینڈ ریونیو کے دفاتر میں ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو(گریڈ)19 کے افسر کو تعینات کیا جائے گا جو اپنی حدود کے اندر ان ایکریڈیشن کی درخواستوں کی پراسیسنگ کرنے کے مجاز ہوں گے،ایف بی آر نے ایک اور ایس آر او نمبر1846کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کا مسودہ 15دن کے اندر اندر آرا اور اعتراضات کے حصول کیلئے جاری کیا ہے جس کے تحت ایف بی آر نے ملک بھر میں مختلف سطح پر ہونے والی بڑی ٹرانزیکشنز سے کٹوتی کردہ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی قومی خزانے میں جمع کروانے کیلئے سویپ ایجنٹس رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان  کے ساتھ الیکٹرانک ڈیٹا اپ لنک کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ سویپ ایجنٹس اپنی ہر فروخت کی الیکٹرانک یا ڈیجیٹل انوائیس جاری کرنے کے پابند ہوں گے اور اس ڈیجیٹل انوائیس کو ایف بی آر کو فوری الیکٹرانک ڈیٹا شیئرنگ نظام کے تحت فراہم کرنے کے پابند ہوں گے ،ان سویپ ایجنٹس کو انکم ٹیکس ود ہولڈنگ، وفاقی جنرل سیلز ٹیکس، وفاقی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور صوبائی خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس کی ڈیجیٹل انوائیسز ایف بی آر کو فراہم کرنا ہوں گے جو سویپ ایجنٹ ایف بی آر کو مطلوبہ معلومات الیکٹرانک طریقے سے اور ڈیجیٹل انوائیس فراہم نہیں کرے گا ،ان کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے تحت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔