اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ترقیاتی شراکت داروں اور عالمی برادری پر زور دیاہے کہ وہ دنیا بھر میں نظر انداز کئے گئے ایک ارب معذور افراد کی ٹیکنالوجی معاونت کے ذریعے ضروریات پوری کرنے میں تعاون کرے، افراد باہم معذوری کی زندگیوں میں آسانی لانے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان اس معاملہ پر عالمی برادری کی توجہ دلانے کیلئے عالمی سطح پر کوششوں میں سب سے آگے ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوسرے معذوری سربراہ اجلاس کے تناظر میں معاون ٹیکنالوجی (اے ٹی)کو متحرک کرنے کے موضوع پر تقریب سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا ایڈ سکیل نے گلوبل پارٹنر شپ فار اسسٹیو ٹیکنالوجی اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے کیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او پاکستان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ورچوئل خطاب کیلئے اہتمام کیا تھا۔ اس تقریب کا مقصد عالمی ایجنڈے پر معاون ٹیکنالوجی کی رسائی میں اضافہ کی اہمیت کی وکالت کرنا تھا۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 90 فیصد افراد باہم معذوری کی معاون ٹیکنالوجی تک رسائی نہیں ہے، ان افراد کی فلاح و بہبود اور معاون ٹیکنالوجی تک ان کی رسائی میں بہتری اہم معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ بیگم ثمینہ علوی معذور افراد کے مسائل اور حقوق سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو معذور افراد کی معاون ٹیکنالوجی تک رسائی میں بہتری کیلئے پالیسی سازی اور عزم کی ضرورت ہے، انہیں نظر انداز کیا جاتا ہے اور بعض اوقات انہیں عینک جیسی سادہ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے، آسان معاون ٹیکنالوجی کے ذریعے معذور افراد کو مدد فراہم کی جا سکتی ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملہ پر عالمی برادری کی توجہ دلانے کیلئے عالمی سطح پر کوششوں میں سب سے آگے ہے۔ پاکستان نے 15 سال قبل معذور افراد کے حقوق سے متعلق کنونشن پر دستخط کئے ہیں اور یہ عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایجنڈے میں اس معاملہ کو شامل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، مستقبل میں اس پر تفصیلی بحث ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معذور افراد تک رسائی کیلئے کوششیں کر رہا ہے اور احساس پروگرام کے ذریعے انہیں امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی ریپڈ اسسمنٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان نے اپنی پوری نہ ہونے والی ضروریات اور وسائل میں فرق کا جائزہ لیا ہے اور اس فرق کو ختم کرنے کیلئے مزید کوششیں کی جا ئیں گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ 21ویں صدی میں دنیا کو ایک ارب معذور افراد کی ضروریات کو دیکھنا چاہئے جن کو نظر انداز کیا گیااور ان کی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر معاونت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے معذور افراد کی ضروریات کو اجاگر کرنے اور عالمی سطح پر معاون ٹیکنالوجی تک رسائی میں بہتری کیلئے اے ٹی سکیل اور عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کو سراہا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے علاقائی اور عالمی سطح پر اے ٹی کے ایجنڈہ کو پھیلانے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے، پاکستان ڈبلیو ایچ او کے ساتھ شراکت کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے اے ٹی پر عالمی اور علاقائی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا، 69ویں عالمی صحت اسمبلی جنیوا کے دوران معاون مصنوعات کی فہرست جاری کی، مشرقی بحیرہ روم میں 22 ممالک کیلئے علاقائی سٹرٹیجک اے ٹی فریم ورک تیار کیا، ریپد اے ٹی اسسمنٹ سروے کرائے اور اے ٹی سے متعلق اسلام آباد اعلامیہ پیش کیا۔