کوئٹہ(صباح نیوز) نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات کے آزادانہ اور شفاف ہونے پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ 8 فروری کو الیکشن ملتوی ہونے کی خبریں غلط ہیں ، بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ٹوئٹ کرنے کی سہولت میسر نہیں ہے۔ ٹوئٹ سے افغانستان اور ٹی ٹی پی کی ہمدردیاں لینے کی کوشش کی گئی ہے۔3 روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچنے کے بعد نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی سولنگی نے کہا کہ بلوچستان میں آکر خوشی محسوس کررہا ہوں، جن حالات میں نگراں حکومت کو ملک ملا ہے، اسے بہتر بنا کر منتخب حکومت کے حوالے کرکے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی لحاظ سے اچھی خبریں آ رہی ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ 66 ہزار پوائنٹس عبور کر گئی ہے۔ پاکستان 11 جنوری کو آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر ہے۔ ملک معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ڈالر آج بھی سستا ہوا ہے۔نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ضروریات پوری کرنا ہماری ذمے داری ہے۔ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر الیکشن کا انعقاد کرائیں گے۔ ان شا اللہ 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے۔ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ، شفاف انتخابات ہمارا عزم ہے۔ انتخابات کے آزادانہ اور شفاف ہونے پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ وفاقی حکومت محدود اختیارات اور مدت کی ہے۔ 8 فروری کو الیکشن ملتوی ہونے کی خبریں غلط ہیں۔
مرتضی سولنگی نے مزید کہا کہ انتخابات میں ہر جماعت اپنے حصے کے لیے جدوجہد کرتی ہے۔ سیاسی کلچر میں مظلوم اور شکایات کرنے والے ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ اور ایک دوسرے کو طعنے دیے جاتے ہیں۔ تمام جماعتیں لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کررہی ہیں۔ شکایات جمہوریت میں ہوتی ہیں۔ پی ٹی آئی رجسٹرڈ جماعت ہے، ان کی نمائندگی سرکاری ٹی وی پر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو اب تک جبری طور پر نہیں نکالا گیا۔ ٹوئٹ سے افغانستان اور ٹی ٹی پی کی ہمدردیاں لینے کی کوشش کی گئی ہے۔ شدت پسندوں کی ہمدردیاں شاید الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہوگی۔
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ٹوئٹ کرنے کی سہولت میسر نہیں۔ مجھے یقین نہیں کہ کوئی ٹویٹ انہوں نے خود کی ہے یا موکلوں نے کی۔واضح رہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاونٹ پر افغان مہاجرین کے ساتھ برتا کے عنوان سے پیغام جاری ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آج جو میری ملاقات تھی پاکستان ٹیلیویژن کے ساتھ وہ بولان چینل جو ہے اس کے حوالے سے ہمارے پاس کافی شکایتیں تھی اس پر تھی، ٹیرسٹئیل براڈکاسٹنگ جس کو کہتے ہیں، انٹینا سے عام آدمی دور دراز علاقوں میں دیکھ سکے، اس حوالے سے بھی اجلاس میں گفتگو ہوئی کہ ہم اس کو اب یقینی بنائیں گے، اس کے دو تین راستے ہیں ان پر آج ہم نے انجینئرز سے گفتگو کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں اسلام آبادواپس جاوں گا تو ان آپشنز میں سے جو بہتر راستہ ہوگا اس کو اختیار کرتے ہوئے اس کو یقینی بنائیں گے کہ پی ٹی وی بولان کی جو نشریات ہیں، بلوچستان میں پی ٹی وی بولان کی جو نشریات ہیں ان کو ٹیرسٹرئیل ایئر کے اوپر سے براڈکاسٹنگ کے ذریعے ممکن بنائیں۔
مرتضی سولنگی نے کہا کہ آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان جو کہ تاریخی اعتبار سے متنوع صوبہ ہے جہاں کی لاثانی اور ثقافتی متنوع ہی اس کی خوبصورتی ہے،پی ٹی وی بولان پر پہلے ہی بلوچی، پشتو اور براہوی میں پروگرامنگ ہوتی ہے تو اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 17 دسمبر سے انشاللہ ہم پی ٹی وی بولان پر ہزارگی زبان میں بھی ہم اپنی جو نشریات ہیں اس کو شروع کریں گے اور آہستہ آہستہ ہم کوشش کریں گے کہ پی ٹی وی بولان کی جو تکنیکی اور انسانی وسائل کی ضروریات ہیں اس کو پورا کریں تاکہ چند گھنٹے نہیں بلکہ 24 گھنٹے پی ٹی وی بولان کی براڈکاسٹنگ ہوسکے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ کوئٹہ پریس کلب کے کچھ معاملات بھی میرے سامنے رکھے گئے تو اس حوالے سے اس محدود اختیار اور محدود مدت کی حکومت کے بس میں جو کچھ بھی ہوگا وہ ہم کریں گے تاکہ بلوچستان کے صحافیوں کے مسائل پر بھی کچھ کیا جاسکے اور وفاق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔