تمباکو مصنوعات پر درج پیغامات مضرِ صحت ہونے کی آگاہی میں اہم کر دار ادا کر رہے ہیں: ماہرین

اسلام آباد(صباح نیوز) تمباکو نوشی کی جانب راغب کرنے کے لئے گمراہ کن  پر کشش مہم باعثِ تشویش ہے ۔ تمباکو مصنوعات پر مضرِ صحت ہونے کے درج پیغامات تمباکو نوشی میں روک تھام میں موثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ تمباکو نوشی کے خاتمے کے لئے مزید جدو جہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام نئی نسل کی تمباکو نوشی کے خاتمے کے حوالے سے کردار پر توانا حکمت ِ عملی مرتب کے موضوع پر وائٹل سٹریٹجیز (Vital Strategies) کے اشتراک سے سیمینار منعقد کیا گیا۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے نائب سر براہ ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ تمباکو مصنوعات کے فروغ کو روکنے کے لئے سول سوسائٹی و حکومتی ادارے اہم کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ تمباکو صنعت کی طرف سے سحر انگیز و پر کشش مہم جوئی کے ذریعے نو جوانوں کو تمباکو مصنوعات کی جانب راغب کر رہے ہیں۔

جدید تمباکو مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت تشویشناک ہے۔ غیر روائتی تمباکو مصنوعات کا سوشل میڈیاکے ذریعے فروغ ریاستی ادروں اور غیر سرکاری اداروں کے لئے کھلم کھلا چیلنج ہے جس پر فوری سخت اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو صارفین کی مفصل آگاہی کے لئے موثر مہم جوئی و آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ سیمینار کے موقع پر ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے ڈاکٹر منہاج السراج نے کہا کہ تمباکو کی صنعت سے وابستہ افراد پالیسی سازی و عملدرآمد میں اہم رکاوٹ ہیں، تمباکو مصنوعات کی پیکنگ پر پیغامات درج کرنے کے ساتھ ساتھ تمباکو کے فروغ کو روکنے میں ذرائع ابلاغ کے دیگر اسلوب سے بھی استفادہ کی جائے۔ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے انیشیٹو کی سر براہ ڈاکٹر امینہ خان نے کہا کہ تمباکو مصنوعات پر درج کئے جانے والے پیغامات کا سائنسی و تکنیکی بنیادو ں پر جائزہ لے کر ترقی یافتہ ممالک میں جاری مہم سے موازنہ کر کے بہتر و موثر کیا جائے تا کہ پاکستان میں بھی موثرتنائج حاصل کئے جا سکیں۔

اس موقع پر ادارہ ثمر کے سر براہ مظہر عارف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو مصنوعات کی حوصلہ شکنی کے لئے سیاسی قیادت کو موثر کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تا کہ تمباکو کی روک تھام کے لئے بھر پور طاقت سے پالیسی سازی کرتے ہوئے ان پر عمل در آمد کیا جائے۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے تکنیکی ماہر ڈاکٹر وسیم افتخار جنجوعہ نے کہا کہ تمباکو مصنوعات پر مضر صحت کے پیغامات غیر مبہم ، واضح اور مقامی زبانوں مین بھی درج ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے تمباکو مصنوعات پر مضرِ صحت پیغامات کے حوالے سے قانون سازی 1979 میں کی، انہوں نے مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ تمباکو مصنوعات کے زیادہ تر حصہ پر مضر ِ صحت کے واضح پیغامات درج کئے جائیں جو کہ چالیس فیصد سے زیادہ ہو۔ اس موقع پر وائٹل سٹریٹجیز کے ٹیکنیکل ایڈوائزر خرم ہاشمی نے کہا کہ معاشرے کو تمباکو سے پاک کرنے کے لئے جدید تحقیق اور شواہد کی بنیاد پر ذرائع ابلاغ کو جاندار مواد فراہم کیا جائے تا کہ وہ موثر آگاہی عوام کو فراہم کر سکیں