مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا کوئٹہ کی طرف 10لاکھ افراد کے مارچ کا اعلان


اسلام آباد(صباح نیوز) حق دو بلوچستان تحریک کے قائد سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کوئٹہ کی طرف 10لاکھ افراد کے مارچ کا اعلان کرتے ہوئے آئندہ کی تحریک کا لائحہ عمل جاری کردیا ۔ واضح کیا ہے کہ معاہدے کی مدت ختم ہوگئی تو سارا بلوچستان اسلام آباد کی طرف مارچ کرے گا،بلوچوں کی توہین جاری رہی تواداروں کو بلوچستان سے نکلنا پڑ جائے گا، جس جرنیل نے  بلوچستان میں نوکری کی، جس سیاستدان نے سیاست کی اربوں پتی بن گئے ،اب بلوچ عوام کا کسی کو استحصال نہیں کرنے دیں گے، سینکڑوں غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم ہوگئی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شام اسلام آباد میں شہریوں کی جانب سے  اپنے اعزاز میں دئیے  گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے  ہوئے کیا۔ استقبالیہ کی صدارت امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کی جبکہ ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہاکہ حکمرانوں نے ہمیشہ بلوچستان کو صوبہ نہیں  بلکہ کالونی سمجھا ہے، بلوچستان کو پاکستان کا حصہ نہیں سمجھا گیا۔ پانی مانگنے پر بغاوت کے مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ بلوچ شہری پانچ ، پانچ بار  شناختی کارڈ دکھاتے ہیںمکران کو پاکستانی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اہل بلوچ کو تیسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اور ابھی نندن کو جو عزت دی گئی اتنی عزت بلوچیوں کو نہیں ملتی ۔ بلوچ عوام کو عزت دی جاتی تو ان کی حب الوطنی پر شکوک و شبہات نہ ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ نوجوانوں کے ذہن میں غلط باتیں ہمارے اداروں کے رویوں نے پیدا کی ہیں۔

بلوچ نوجوانوں کی لاشیں جنگلوں سے ملتی ہیں۔مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہاکہ 1971ء میں پاکستان ٹوٹا تو اس کے ذمہ داران میں ایک بھی بلوچ کا نام نہیں تھا۔ یہ قائداعظم کا نہیں جنرل یحییٰ کا پاکستان ہے۔ جرنیلوں، جاگیرداروں نے پاکستان توڑا کوئی ایک دن کیلئے بھی جیل نہیں گیا۔ لیکن بلوچ نوجوان کو شک کی بنیاد پر سزا دی جاتی ہے۔ بلوچ مائوں کے آنسو ختم ہوچکے ہیں۔ بلوچستان میں سب سے بڑے چور اور لینڈ مافیا محب وطن کہلاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ادارے جھوٹ بولتے ہیں کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے۔تین ماہ بعد ہم 10لاکھ لوگوں کو لے کر کوئٹہ جائیں گے۔ پرامن احتجاج میں صرف دو سوال پوچھیں گے کیا ہمیں پاکستانی سمجھتے ہیں یا نہیں۔ اگر ہمیں کوئی پاکستانی نہیں سمجھتا تو ہمیں بھی کوئی شوق نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سی پیک کا کوئی وجود نہیں ہے ۔ سی پیک سے بلوچستان کو ایک تنکا بھی نہیں ملا۔ بلوچوں کو صرف چیک پوسٹیں ملیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ بلوچستان ریڑھ کی ہڈی ہے ہمیں فوجی نہیں ٹیچر دیں،کیا یہ مطالبہ ناجائز ہے۔ ہمیں ڈاکٹر دیں فوجی نہیں، ہمیں ہسپتال دیں چیک پوسٹیں نہیں۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے بلوچستان کے قوم پرست سیاستدانوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ اور پشتون قوم پرست سیاستدانوں نے مفادات کا سودا کیا۔ تمام قوم پرست، مفاد پرست ثابت ہوئے ہیں جس جاگیردار نے  بلوچستان میں سیاست کی اور جس جرنیل نے بلوچستان میں نوکری کی وہ اربوں پتی بن گئے۔

انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک سے بلوچستان میں خوف ختم ہوگیا ہے، ہر بلوچ اب سیکورٹی اہلکاروں کے آگے کھڑا ہوکر کہتا ہے کہ یہ تمہارے باپ کا بلوچستان نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسی فوجی کو اجازت ہے کہ کسی کی ماں ، بہن کو گالی دے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری تحریک کے نتیجہ میں بلوچستان سے 700 غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فوج ہماری نوکر ہے آئینہ پاکستان کے تحت عوام مالک اور فوجی چوکیدار ہیں۔ اب فوج کو چوکیدار رہنا پڑے گا۔ ابھی تو ہمنے ایک جگہ مظاہرہ کیا ہے اس کے تین ماہ بعد کوئٹہ میں اور اس کے تین ماہ بعد20لاکھ لوگ اسلام آباد لائیں گے۔جہاں جی ایچ کیو بھی ہے اور حکمران بھی یہیں رہتے ہیں لیکن ہمارا ا حتجاج پرامن ہوگا۔ گوادر کے32دن کے دھرنے نے ایک بھی دن کوئی بدمزگی نہیں ہوئی۔ بلوچ عوام کے ساتھ ناروا رویہ اختیار کیا گیا۔ عمران خان اصل حکمران نہیں اصل حکمران پنڈی والے ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی بلوچستان  مولانا عبدالحق ہاشمی کا کہنا تھا کہ ملک کے ادارے شہریوں کے بارے میں بد گمانیاں پھیلاتے ہیں جو پڑلے درجے کی خیانت ہے۔ اداروں نے ریاست کے اندر ریاستیں بنارکھی ہیں۔ لیکن احتجاج کرنے والوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہوں نے ریاست کے اندر ریاست بنارکھی ہے یا یہ لوگ ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ادارے اپنا کام نہیں کرتے۔ بارڈر پر نگرانی کا کام کرنے کی بجائے اسلحہ ، منشیات اپنی ناک کے سامنے سے گزرواتے ہیں۔ ریاست کے اندر ریاست تو ان اداروں نے بنارکھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے بڑے اداروں کے افسران ممنوعہ اشیاء لے کر آتے ہیں۔ مقامی ماہی گیروں کو شکار کرنے کی بھی اجازت نہیں،قانون نافذ کرنے والے ادارے لاقانونیت پھیلارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹرالرز مافیاز کے پیچھے بڑے بڑے جرنیل، ایڈمرل اور ججز ہیں جو ان کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا نے استقبالیہ خطاب میں بلوچ رہنمائوں کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔