کوئٹہ(صباح نیوز)جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل اورحق دو تحریک گوا در بلوچستان کے سر براہ مولانا ہدایت الرحمن نے واضح کیا ہے کہ وفاقی و صوبائی نگران سیٹ اپ میں اسمبلیوں کے موجودہ ممبران اور سیاسی جماعتوں کے عہدیداران قابل قبول نہیں، اگر ایسے لوگ شامل ہوئے تو الیکشن کے متنازعہ اور جانبدار ہونے کا قوی امکان ہے، نگران حکومتیں غیر جانبدار ہوں،غیر متنازعہ شخصیات کی نگرانی میں انتخابات ہوں،جانبدار لوگوں پر مشتمل نگران سیٹ اپ سے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہون گے،بلوچستان کو پاکستان سمجھ کر ترقی وخوشحالی کے پراجیکٹس میں شامل کیے جائیں ،حکمرانوںکواپنے رویے ٹھیک کرکے بلوچستان کوا ن کے جائز حقوق دینے ہوں گے،
مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے اپنے ایک بیان میں ان خبروں پر تشویش کا اظہار کیا جس میں بلوچستان کے صوبائی نگران سیٹ اپ میں موجودہ ارکان اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے عہدیداران خاص کر گوادر کے موجودہ ایم پی اے حمل کلمتی کو شامل کرنے کے لئے مشاورت اور کوشش کی جارہی ہے،
مو لانا ہدایت الرحمان بلوچ نے واضح طور پر کہا کہ وفاقی و صوبائی نگران سیٹ اپ میں موجودہ اسمبلیوں کے ممبران اور سیاسی جماعتوں کے عہدیداران کو شامل کرنا دراصل انتخابات کو جانبدار اور متنازعہ بنانے کی کوشش ہے جسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا. اگر کوئی ایسی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھا ئی جائے گی ،انہوں نے کہاکہ موجودہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی مدت چند دن بعد ختم ہو رہی ہے۔ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ حکومتیں جانبدار ،سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہوں تاکہ ان نگران حکومتوں کے ذریعے اپنے مرضی کے نتائج حاصل کریں اور اپنے مرضی کے پولنگ اسٹیشن اور پولنگ سکیمز بنائیں اور اس کے ذریعے لالچ اور دھاندلی کے ذریعے یہی پارٹیاں منتخب ہو جائیں۔یہ اس ملک ،آئین و قانون اورجمہوریت کے لیے انتہائی نقصان دہ اور زہر قاتل ہے ۔
انہوں نے کہاکہ جمہوریت اور پارلیمانی نظام پر لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے۔اس طرح کے فیصلے سیاسی جماعتوں کے مذموم مقاصد اور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے نگران حکومتیں بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اپنے لوگوں کو نگران وزیر اعظم اور نگران وزیر اعلیٰ اور نگران حکومت کی کابینہ میں شامل کرناکسی صورت بھی عوام ، نوجوان اور سیاسی جماعتیں قبول نہیں کریںگی ۔اسی طرح بلوچستان میں بھی موجودہ قومی اسمبلی،صوبائی اسمبلی ایم این اے یا ایم پی اے رہے ہیں یا سینیٹرز رہے ہیں،ان افراد کو نگران حکومت میں شامل کرنا یہ دھاندلی کا آغاز ہے۔یہ مرضی کے نتائج حاصل کرنے کا آغاز ہے اس کو ہم کسی صورت بھی قبول نہیں کرینگے۔اسی طرح سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد ،ان کے سینٹرل کمیٹی کے ممبران ،ان کے عہدیداران جیسے حمل کلمتی،نصیر بزنجویا دیگر افراد کے نام جو لیے جا رہے ہیں ان کو نگران حکومت کے عہدے دینا یہ بدترین اور شرمناک عمل اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔
اگلے انتخابات میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے اور اس سے انتخابات میں دھاندلی کیساتھ مزید کرپشن کے بازار کو بھی گرم کرنے،جاری رکھنے ،کمیشن خوری کو جاری رکھنے کا ایک تسلسل ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ نگران حکومت میں اپنی پارٹیوں کے افراد کو شامل کرنے سے امن و امان،یکسوئی کی بجائے ملک میں مزید انتشار پھیلانے کا سبب بنے گا۔اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان پہلے ہی آگ میں ہے۔یہاں مایوسی اور انتشار کی فضا ہے۔بلوچستان کے نوجوان اس نام نہاد جمہوریت کی وجہ سے مایوسی کی طرف جا رہے ہیں۔اگر اس ماحول میں بھی سیاسی جماعتوں کی مرضی کے مطابق ان کے من پسند،کرپٹ،جانبدار لوگ نگران حکومتوں میں آئیں گے ۔
نگران حکومتیں غیر جانبدار،غیر متنازعہ اور ایسی شخصیات ہوں کہ جن کی نگرانی میں انتخابات ہوں اوران انتخابات کے نتائج کوعوام ،سب جماعتوں دل سے قبول کریں اور یہ تاثر دیا جائے کہ یہ لوگ غیر متنازعہ،غیر جانبدار تھے اورآئین پاکستان میں بھی نگران حکومت کی یہی تشریح ہے مگر جب نگران حکومتیں ہی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہوں گی جو ان کے رشتہ داروں،چچازاد اور ان کے گھر والوں اور ان کی مرضی کے لوگ ہوں گے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یہاں جمہوریت نہیں ہے۔آئین و قانون نہیں اور انتخابات کے نام پر یہ ڈرامہ بازی ہے اس کو عوام اور نوجوان قبول نہیں کریںگے اور بلوچستان کے حالات بد سے بدتر ہوںگے۔امن وامان کی صورتحال خراب سے خراب ہوتی جائے گی۔یہی جو کرپٹ ٹولہ جو بلوچستان کو تباہ وبرباد کیا ہے وہی ٹولہ نگران حکومتوں میں آئے گا اپنی کرپشن اور دھندوں کو جاری رکھیں گی۔ہم کسی صورت ان سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور ذمہ داران کو قبول نہیں کریں گے اور ہم احتجاج اور عوام کو متحرک کریں گے،
علاو ازیں کوئٹہ میں وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو صوبائی جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی بلوچستان مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ سی پیک کے پراجیکٹس پنجاب کو دیکر اہل بلوچستان کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی بلوچستان کے عوام پرموٹروے ،جدید ریلوے ،ودیگرمیگاپراجیکٹس حرام کیوں کیے گیے ہیں بلوچستان کو پاکستان سمجھ کر ترقی وخوشحالی کے پراجیکٹس میں شامل کیے جائیں ۔اہل بلوچستان کا مقتدرقوتوں حکمرانوں ولٹیروں سے نفرت زیادتیوں ناانصافیوں کی وجہ سے ہے حکمرانوںکواپنے رویے ٹھیک کرکے بلوچستان کوا ن کے جائز حقوق دینے ہوں گے ۔
انہوں نے کہاکہ پاک چائینا گوادریونیورسٹی بلوچستان گوادرکے بجائے لاہور میں بنانے کی منظوری ،بل قومی اسمبلی میں پاس ہونابلوچستان کے نوجوانوں میں اس فیصلے پر بہت دکھ اورافسوس،نفرت ، بے چینی پائی جاتی ہے جماعت اسلامی بلوچستان کیساتھ زیادیتوں پرخاموش نہیں رہیگی وفاق کیساتھ صوبائی حکومت ،اسٹبلشمنٹ ،مقتدرقوتیں بھی بلوچستان سے مظالم پر خاموش ہیں ۔سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کو نظراندازکرنے سے احساس محرومی ،نفرت وتعصب میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تاکہ بنیادی حقوق مل جائیں ۔ سی پیک بلوچستان کی وجہ سے ہے اور ہم اسی سی پیک کے ذریعے حق مانگتے ہیں گوادر سی پیک یونیورسٹی گوادر کے بجائے لاہور میں بنانا اہل بلوچستان اور یہاں کے نوجوانو ں کیساتھ ظلم وزیادتی ہے اس ظلم زیادتی کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہیگی ۔
انہوں نے کہاکہ سی پیک پر سب سے پہلے حق گوادر بلوچستان کے سارے عوام نوجوانوں کا ہے مگر بدقسمتی سے اہل بلوچستان سی پیک کے ثمرات سے سازش کے تحت محروم کر دیے گیے ہیں جماعت اسلامی پنجاب وملک کے دیگر حصوں میں سی پیک منصوبے درادڑبن رہے ہیں اور ان کی منظوری ایوان بالا سے دی جارہی ہے جس میں بلوچستان سے منتخب ہونے والے بھی خاموش تماشائی بن کر بلوچستان کے نوجوانوں کی تباہی دیکھ رہی ہے ۔جماعت اسلامی غافل حکمرانوں لٹیروں کے خلاف ہر فورم پر جدوجہد جاری رکھے گی ۔بدقسمتی سے ایوانوں میں چور لٹیرے ہونے کی وجہ سے عوام بنیادی انسانی حقوق تک سے محروم ہیں جب تک دیانت دار دین دار قیادت سامنے نہیں آئیگی عوامی مسائل میں کمی آسکتی ہے نہ ملک قرضوں کے دلدل سے نکل سکتا ہے اور نہ ہی مسائل مشکلات بدامنی اوربدعنوانی ومہنگائی میں کمی آسکتی ہے ۔
جماعت اسلامی سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے ہر فورم ہر احتجاج کریگی ہم نے پہلے بھی ایوانوں سڑکوں میں احتجاج کیا آئندہ بھی سی پیک میں بلوچستان کے حقوق منصوبوں کے حصول کیلئے احتجاج وعوامی احتجاج جاری رکھے گی ۔بلوچستان کے معدنیات ،وسائل ہڑپ کیے جارہے ہیں ساحل ،بارڈر پر لٹیرے موجود ہیں جو بھتہ خوری لوٹ مار کر رہے ہیں ان لٹیروں،بھتہ خوروں نے تاجروں مچھیروں اور کاروباری حضرات وعوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ہر چیک پوسٹ، ہر بارڈرپرلوٹ مار جاری ہے ان مظالم کے خلاف منتخب نمائندے خاموش تماشائی کامنفی کردارادا کررہے ہیں