جنہیں ہم کہہ نہیں سکتے، جنہیں تم سن نہیں سکتے وہی باتیں ہیں کہنے کی، وہی باتیں ہیں سننے کی یہ شعر میں نے پہلی بار 1957ءمیں سنا تھا۔ جبر کے ہر موسم میں یہ ذہن کے کسی کونے سے مزید پڑھیں
جنہیں ہم کہہ نہیں سکتے، جنہیں تم سن نہیں سکتے وہی باتیں ہیں کہنے کی، وہی باتیں ہیں سننے کی یہ شعر میں نے پہلی بار 1957ءمیں سنا تھا۔ جبر کے ہر موسم میں یہ ذہن کے کسی کونے سے مزید پڑھیں