اسلام آباد(صباح نیوز)جنگل وکھیتوں کی آگ سے ہونے والی فضائی آلودگی سے سالانہ 15لاکھ30ہزار شہری دنیا میں مررہے ہیں ،مرنے والوں میں سے 90فیصد کا تعلق کم یا درمیانی آمدنی والے ممالک سے ہے،آگ سے ہونے والی فضائی آلودگی سے لوگ دل اور سانس کی بیماریوں کاشکار ہوجاتے ہیں ۔ چین، بھارت، نائجیریا اور انڈونیشیا ان ممالک میں شامل تھے۔غیرملکی خبررساں ادرے کے مطابق نئی تحقیق طبی جریدے “دی لینسیٹ” میں شائع ہوئی ہے جس میں بتایاگیاہے کہ آگ جلانے سے ہونے والی فضائی آلودگی سے سالانہ 15لاکھ30ہزار لوگ دنیابھرمیں مرجاتے ہیں ۔
جنگل کی آگ اور کھیتوں میں فصلوں کی یاقیات کو جلانے سے پیدا ہونے والی ہوا کی آلودگی کو دل اور سانس کی بیماریوں سے منسلک کیا ہے آگ سے ہونے والی فضائی آلودگی سے لوگ دل اور سانس کی بیماریوں کاشکار ہوجاتے ہیں ۔ چین، بھارت، نائجیریا اور انڈونیشیا ان ممالک میں شامل تھے جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔
مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ آگ سے پیدا ہونے والی آلودگی کے نتیجے میں دل اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے والی اموات کی تعداد آنے والے سالوں میں بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جنگل کی آگ میں شدت اورآگ لگنے کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔2000سے 2019کے دوران دل کی بیماریوں سے جڑی اموات کی گئی تحقیق میںمحققین نے نوٹ کیا کہ ہر سال 4لاکھ 50ہزاراموات دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں جو ہوا کی آلودگی سے جڑی ہوئی تھیں۔مزید 2لاکھ 20ہزار اموات سانس کی بیماریوں سے ہو رہی تھیں جو آگ اور اس سے نکلنے والے ذرات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔مطالعہ کے مطابق کل 15لاکھ 30ہزار اموات میں سے 90 فیصد سے زائد کم یا درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوئیں۔ ان میں سے تقریبا 40 فیصد اموات سب صحارا افریقہ میں ہوئیں ہیں۔