لاہور(صباح نیوز)وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک اس وقت نامساعد حالات سے گزر رہا ہے پاکستان کو اس وقت خراب معاشی حالات کا سامنا ہے ، ہماری حکومت ملک کو ان حالات سے نکالنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے، 2018 میں پاکستان میں سرمایہ کاری ہو رہی تھی جبکہ سی پیک کی وجہ سے پوری دنیا پاکستان کو اہمیت دے رہی تھی مگر پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ترقی کا عمل رک گیا ،چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
انڈسٹریل اسٹیٹ کوٹ لکھپت میں ایئر لنک کمپنی کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے دوست ممالک ناراض ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کی غلط معاشی و اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاری رک گئی ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے برآمدات کو فروغ دینا ہو گا،ملکی معیشت کی بہتری کیلئے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، ہمارے پاس بہترین،محنتی اور سکلڈ افرادی قوت موجود ہے جس کے ذریعے ہم اپنی معیشت کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کر سکتے ہیں،ہمیں معیشت کی بہتری کیلئے بیرونی قرضوں سے جان چھڑوانی ہو گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے برآمدات میں اضافہ ممکن ہے، ملکی ترقی کیلئے معاشی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، ڈیفالٹ کی حد تک پہنچنے والے ملک کو ہماری حکومت بہتری کی طرف لے کر جا رہی ہے، انتخابات کی تاریخ دینا صدر مملکت نہیں الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران مستقل نہیں ہے ، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ایک سے دو سال کا عرصہ درکار ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں نے دوبارہ چارج سنبھالا تو درآمدی بل کا حجم 80 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا اور اس امپورٹ بل نے پاکستان کے زرمبادلہ کے تمام ذخائر ختم کر دیئے، 2018 میں ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے تھا مگر چار سال بعد دوبارہ آیا تو یہ صرف 550 ارب روپے رہ گیا اسی طرح ہماری حکومت آنے سے دس روز قبل یکم اپریل کو وزارت خزانہ نے بتایا کہ ہمارے پاس آخری سہ ماہی کی قسط جاری کرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں جس کا مطلب تھا کہ خزانہ خالی ہو چکا ہے جب ان حالات میں ہم نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی تو معیشت کے حالات اتنے نا ساز گار تھے کہ آج ہم معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے اہم اور سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس آئی ایم ایف معاہدے کے تحت ہورہا ہے جو اس سے پہلی حکومت کر گئی تھی اور اب ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے اٹھائے گئے اقدامات کے ثمرات جونہی آنا شروع ہونگے تو سب سے پہلے بجٹ خسارے پر قابو پائیں گے تب سب دیکھیں گے کہ ہماری معیشت بھی انشااللہ بحال ہو گی اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھیں گے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر جیسے جیسے بڑھتے جائیں گے تو درآمدات پر عائد ٹیکسز اور لیویز میں سہولت فراہم کی جائے گی۔
میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ خواجہ آصف نے جو ڈیفالٹ کے حوالے سے بات کی ہے وہ ایک علامتی بات ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جب ہمیں اقتدار ملا تو ملک ڈیفالٹ کی آخری حد پر تھا اور یہ بات ہر ٹاک شو میں کی جا رہی تھی کہ پاکستان ایک ہفتے میں یا عنقریب دیوالیہ ہو جائے گا اور سری لنکا بن جائے گا مگر ایسا تو نہیں ہوا، اب ہم جو اقدامات اٹھا رہے ہیں ان کا مقصد ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا اور معیشت کو واپس پٹڑی پر لانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچائیں گے جیسا کہ ہم نے 2013 میں کیا تھا اور ہمارا ٹریک ریکارڈ ہے کہ وہ ملک جس میں 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی ،ہر روز خودکش حملے ہوتے تھے وہ ملک جس میں کوئی ایک ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا وہاں پرہم نے سی پیک جیسا منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا اور ملک میں امن قائم کیا جبکہ ملک کو اندھیروںسے نکال کر روشنیوں میں بدلا، پہلے بھی ہم نے پاکستان کو معاشی لحاظ سے مستحکم کیا تھا اور اب بھی ملک کو بدل کر دکھائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت دنیا کہہ رہی تھی کہ پاکستان 2030 تک ٹاپ 20 معیشتوں میں شامل ہونے جا رہا ہے، ہمیں دنیا کی پانچ تیز ترین ابھرتی ہوئی معیشتوں میں قرار دیا جا رہا تھا جبکہ 2022 میں پانچ ڈوبتی ہوئی معیشتوں میں نام آ گیا جس کی ذمہ دار گزشتہ حکومت ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو ایسی نعمتیں اور صلاحیتیں بخشی ہیں کہ وسائل کی کوئی کمی نہیں اور ہم انہی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے اور جس طرح ویژن 2025 کے تحت ہم ملک کو آگے لیکر جا رہے تھے اسی طرح ملک کو دوبارہ کامیاب معیشت میں تبدیل کریں گے