پنجاب میں موروثی بیماریوں پرریسرچ کیلئے باقاعدہ انسٹی ٹیوٹ قائم کیاجارہاہے:ڈاکٹریاسمین راشد


لاہور (صباح نیوز) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے مقامی ہوٹل میں پنجاب تھیلیسیمیا پرونشن انسٹی ٹیوٹ،تھیلیسیمیا سوسائٹی آف پاکستان،فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور،میڈیکل ریسرچ کونسل یوکے اور یونیورسٹی آف لیڈزکے زیراہتمام تھیسیلیمیا بیماری کے تازہ اعدادوشمارسے عوام کو آگاہ کرنے کیلئے منعقدہ سیمینارمیں بطورمہمان خصوصی شرکت کی۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پنجاب تھیلیسمیا پرونشن انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹرحسین جعفری، یونیورسٹی آف لیڈزانگلینڈسے پروفیسرڈاکٹرشہناز،ڈاکٹر یاسمین احسان،معنم خان،سیدعدنان جمیل،  ڈاکٹرمشتاق اور تھیلیسیمیا کا شکار معصوم  بچوں اور ان کے والدین کی کثیرتعدادنے شرکت کی۔

آگاہی سیمینار کاباقاعدہ آغازتلاوت قرآن پاک سے کیاگیا۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب تھیلیسیمیا پرونشن انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹرحسین جعفری نے استقبالیہ خطبہ میں حاضرین کو حکومت پنجاب کی جانب سے تھیلیسیمیا کا شکاربچوں کو مفت تشخیص،علاج اور ادویات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے سیمینارکے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھیلیسیمیا بیماری سے متعلق شاندارآگاہی سیمینارکے اہتمام پر انتظامیہ کو مبارکباداورشاباش دیتی ہوں۔پنجاب میں تھیسلیمیا کے قبل ازپیدائش سات ہزارتشخیصی ٹیسٹ کرنے پر ڈاکٹرحسین جعفری،ڈاکٹریاسمین احسان اور ان کی ٹیم کوشاباش اور مبارکباددیتی ہوں۔

        ماضی میں تھیلیسیمیا بیماری بارے آگای پھیلانے میں کافی مشکلات کا سامنارہا۔اب الحمداللہ پنجاب کی85فیصدعوام کے پاس تھیلیسمیاء کی بیماری بارے معلومات ہیں۔پنجاب تھیلیسمیا پرونشن انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی آف لیڈزکی انتھک محنت کے باعث بہترین معلوماتی کتابچہ تیارکیاگیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں تھیلیسمیاء بیماری کا پتہ چلتے ہی خاندان والے مریض سے قطع تعلق ہوجاتے تھے۔تھیلیسیمیاء کا قبل ازپیدائش کا ٹیسٹ 12سے14ہزارروپے میں ہوتاہے جو حکومت بالکل مفت کررہی ہے۔تھیلسیمیاء ایک موروثی مرض ہے جو قابل علاج ہے۔پنجاب میں موروثی بیماریوں پرریسرچ کیلئے باقاعدہ انسٹی ٹیوٹ قائم کیاجارہاہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان یکم جنوری سے پنجاب کے 3کروڑ11لاکھ خاندانوں میں نیاپاکستان صحت کارڈتقسیم کرنے جارہے ہیں۔پنجاب میں شادی سے پہلے تھیلیسمیا کاتشخیصی ٹیسٹ لازمی قراردینے کا قانون لارہے ہیں۔الحمداللہ ڈی جی خان تک تھیلیسیمیا کی سیمپلنگ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ عوام کو آگاہی دینابھی بہت بڑاصدقہ جاریہ ہوتاہے۔ریسرچ کسی بھی بیماری کے علاج اور خاتمہ کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔بعد ازاں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے میڈیاٹاک میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسزبنانے کا بنیادی مقصدہی بچوں کی بیماریوں کاتحقیق کے ذریعے علاج کرناہے۔پنجاب کی تمام میڈیکل یونیورسٹیزکو ریسرچ کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔پنجاب کے ہرطبی ادارہ کی ترقی ریسرچ کی بنیادپرکی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 2021کا سب سے بڑاچیلنج کوروناوائرس سے نبرآزما ہونا اور پنجاب کی عوام کو ویکسینیٹ کرناتھا۔مارچ2021میں کوروناسے بچاؤ کیلئے ویکسین تیارکی جارہی تھی۔ویکسین سے پہلے ماسک اور سماجی فاصلہ کی پابندی کے ذریعے کوروناسے بچاؤ کیلئے نان فارماسیوٹیکل حل ڈھونڈے جارہے تھے۔کوروناوائرس کے پھیلاؤ کوروکنے کیلئے سمارٹ لاک ڈاؤنزبھی کرنے پڑے۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب میں کوروناکے باوجود دیہاڑی دارطبقہ کا روزگارچلانے کاسوفیصدکریڈٹ وزیراعظم عمران خان کوجاتاہے۔ آج پنجاب کی 60فیصدآبادی کو انتہائی قلیل عرصہ کے دوران کوروناسے بچاؤ کیلئے حفاظتی ویکسین لگانے پر فخرمحسوس ہورہاہے۔پنجاب میں اب تک ساڑھے 6کروڑعوام کو کوروناسے بچاؤ کی ویکسین لگاچکے ہیں۔پنجاب میں ریچ ایوری ڈورویکسی نیشن مہم کے دوسرے مرحلے کے دوران روزانہ کی بنیادپرساڑھے9لاکھ سے زائدشہریوں کوکوروناسے بچاؤ کی ویکسین لگارہے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پوری دنیانے کوروناپرقابوپانے کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہاہے۔ہمسایہ ملک بھارت میں کوروناکے مریضوں کو سڑکوں پر دم توڑتے دیکھاہے۔اللہ پاک کی مہربانی سے رواں سال پنجاب میں پولیوکاکوئی کیس سامنے نہیں آیاہے۔انشاء اللہ پاکستان جلدپولیوفری ملک بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں خسرہ وروبیلاسے بچاؤ کی کامیاب قومی مہم چلائی گئی ہے۔خسرہ وروبیلا سے بچا ؤکی قومی مہم کے دوران 4کروڑ60لاکھ بچوں کی بجائے4کروڑ80لاکھ بچوں کو ویکسینیٹ کیاگیاہے۔خسرہ وروبیلاسے بچاؤ کی کامیاب مہم چلانے پر ای پی آئی پروگرام کو شاباش دیتی ہوں۔محکمہ صحت پنجاب ای پی آئی پروگرام کے ذریعے 12مختلف بیماریوں کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔2023تک پنجاب کے 91فیصدبچوں کو ویکسینیٹ کرنے کا ہدف دسمبر2021میں ہی حاصل کرلیاگیاہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب میں ماں اور بچہ کی صحت کو یقینی بنانے کیلئے 8 نئے اسٹیٹ آف دی آرٹ مدراینڈ چائلڈ ہسپتال بنائے جارہے ہیں۔میاں والی،ملتان میں نشترٹو،ڈی جی خان میں کارڈیالوجی ہسپتال سمیت متعددسرکاری ہسپتال 2023کے آغازمیں ہی مکمل کرلئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ لوکل پرچیزسے متعلق تحقیقات کے نتائج جلدعوام کے سامنے رکھیں گے۔حکومت لوکل پرچیزمیں گھپلے کرنے والوں کو سبق سیکھانے کیلئے جدیدنظام وضع کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت پنجاب کے پاس جین سکوینسنگ کی جدید مشین موجودہے۔یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز برصغیرکاسب سے بڑامنصوبہ ہے۔

یویورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسزکے اکیڈمک بلاک کی تعمیرجاری ہے۔یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسزمیں بچوں کی بیماریوں کے علاج سے متعلق ڈاکٹرزکو جدید تربیت دی جائے گی۔ریچ ایوری ڈورویکسی نیشن مہم کے دوسرے مرحلے کے دوران محکمہ صحت کی ٹیمیں دن رات پنجاب کی عوام کو ویکسی نیٹ کررہے ہیں۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے سیمینارکے آخرمیں ڈاکٹرحسین جعفری، پروفیسرڈاکٹرشہناز، ڈاکٹریاسمین احسان ودیگرکو یادگاری شیلڈ زبھی پیش کیں۔ڈائریکٹرجنرل پنجاب تھیلیسمیاء پرونش انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹرحسین جعفری نے کہا کہ پاکستان میں تھیلیسمیاء کے مریضوں میں ہرسال اضافہ ہورہاہے۔

تھیلسیمیاء کے مریض کا علاج بہت مہنگاہے۔تھیسلیمیاء کے مریض کا اوسط علاج 6لاکھ روپے سے ہوتاہے۔تھیلیسمیاء کے50ہزارمریض بچوں کیلئے ہرسال36اروب روپے کا بجٹ درکار ہوتاہے۔اٹلی جیسے دنیاکے بہت سارے ممالک میں تھیسلیمیاء کی شرح صفرہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹریاسمین راشدنے پاکستان میں سب سے پہلے تھیلیسمیاء پرکام کیا۔پنجاب تھیلیسمیاء پرونشن انسٹی ٹیوٹ کا نیٹ ورک صوبہ کے36اضلاع تک پھیلاہواہے۔پنجاب کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں تھیلیسمیاء کا عملہ فرائض سرانجام دے رہاہے۔پنجاب میں جنیٹک کونسل پرکام کررہے ہیں۔ڈاکٹر حسین جعفری نے کہا کہ قبل ازپیدائش تھیلیسمیاء کاتشخیصی ٹیسٹ انتہائی ضروری ہوچکاہے۔

پنجاب تھیلسیمیاء پرونشن پراجیکٹ کے تحت اب تک 17سوبچوں میں تھیلیسیمیاء کے تشخیص کرکے حکومت کا 660ملین بچایاگیاہے۔پنجاب میں ہر ماہ ڈیڑھ سوکے قریب تھیلیسمیاء کے تشخیصی ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔تھیلسیمیاء کے مریضوں کے ڈیٹاکومحفوظ بنانے کیلئے بہترین سوفٹ وئیرڈیزائن کیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جولائی2021 میں موروثی بیماریوں بارے ایک ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔یونیورسٹی آف لیڈزانگلینڈکی پروفیسرڈاکٹرشہنازنے کہا کہ پاکستان میں ابھی بھی تھیلسیمیاء کی بیماری کے ساتھ بچے پیداہورہے ہیں۔         پنجاب کی عوام میں تھیلیسمیاء بیماری بارے آگاہی پھیلانابہت ضروری ہے۔پنجاب کے تھیلسیمیاء بیماری کاشکاربچوں کے علاج کیلئے پنجاب تھیلسیمیاء پرونشن پراجیکٹ کے ساتھ تعاون جاری رہے گا