کوئٹہ(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی نے کہا کہ روپیہ کی بے توقیری ،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35روپے اضافہ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا، حکمران آئی ایم ایف کیلئے قوم کا قتل کر رہے ہیں، اپنی شاہ خرچیاں ،پوٹوکول اور مراعات چھوڑنے کے بجائے مہنگائی میں اضافہ کر رہے ہیں، غریب عوام سے جینے کا حق چھیننے والے قوم کے خیر خواہ نہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مستردکرتے ہیں ۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ لٹیرے حکمرانوں نے ملک وملت اور قومی خزانہ کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، قومی سرمایہ ناکام نااہل حکمرانوں اسٹیبلشمنٹ کے کھاتوں میں منتقل ، جائیداددوں میں اضافہ ہوا ہے ۔حکمران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیں یا اقتدار چھوڑ کر اپنی نااہلی کا اعتراف کریں ۔
انہوں نے کہاکہ مہنگائی سمیت ملک کو بحرانوں سے نکالنا سیاسی قیادت کی ذمے داری ہے۔پٹرول ڈیزل 35روپے لیٹر اضافہ اورآٹا سمیت ہوشربامہنگائی نے عوام کے صبرکا پیمانہ لبریزکردیا ہے۔ملک کو قرضے نہیں امن وروزگار کی ضرورت ہے کیونکہ قرضوں سے حکمران ٹولہ عیاشیاں جبکہ قوم کی نسلیں مقروض بن جاتیں ،نجات کا واحد حل شریعت کانظام اوردیانتدارقیادت کا انتخاب ہے۔ اقتدارو سیاسی رسہ کشی میں حکمرانوں کو سیلاب متاثرین کوبھلادیا ہے۔سیلاب کو 6ماہ گذرگئے مگر حکومت نے زبانی جمع خرچ کے سواکچھ بھی نہیں کیا۔آج بھی نوے ہزارسے زایدسیلاب متاثرین بے یارومددگار اورکھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے یونیسف نے بھی خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں ہنگامی حالت کے اعلان کے چار ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی تقریباً 40 لاکھ بچے اب بھی کھڑے آلودہ سیلابی پانی کے قریب زندگی گزار رہے ہیں جس سے ان کی بقا اور فلاح و بہبود کو خطرات لاحق ہیں۔بڑھتی ہوئی مہنگائی اورموسم سرماکی صورتحال نے ان غریبوں کی مشکلات میں مزیداضافہ کردیا ہے مگرارب پتی حکمراں ٹولہ بے حسی کی عملی تصویربنا ہوا ہے۔اپنی دولت سیلاب متاثرین پرخرچ کرنے کی بجائے بیرون ملک امداد مانگ کر اپنی دولت میں مزید اضافہ کرنے میں مصروف ہیں ۔جماعت اسلامی اورالخدمت کے ہزاروں رضاکار متاثرین کی ریسکیو،ریلیف کے بعدبحالی کے کاموں میں مصروف عمل ہیں۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے بیلہ بس حادثے میں اکتالیس افراد کی رحلت پر دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے غم زدہ خاندان سے تعزیت وہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس حادثے کے ذمہ دارحکومت،بس کمپنی اور ڈرائیورہیں بدقسمتی سے حادثات روزکا معمول بن گیے لیکن حکومت نہ کوئٹہ کراچی شاہراہ ڈبل کر رہے ہیں نہ کمپنی وڈرائیورکو جرمانہ یا سزادیتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات اوراس میں قیمتی جانیں ضائع ہوناروزکا معمول بن گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بیلہ بس حادثہ کے ذمہ داروں کوسزادی جائیں حادثات کے روک تھام کیلئے کوئٹہ کراچی شاہراہ ڈبل ،حادثات کے ذمہ دارڈرائیورزو کمپنی کے خلاف بھی کاروائی کی جائیں۔حکومت بیلہ بس حادثہ کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے۔ بیک وقت اکتالیس جنازے بلوچستان سے بس ڈرائیور ،کوچ کمپنی یا حکومت کی غفلت کی وجہ اُٹھ رہے ہیں انہوں نے غم زدہ خاندان سے ہمدردی اور رحلت ہونے والوں کی مغفرت ،درجات کی بلندی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعاکی۔