مردان(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کشکول مشن سے ملک کے نہیں صرف حکمرانوں کے حالات تبدیل ہوئے، ٹرائیکا کی حکومتوں میں ملک اور عوام کے حصے میں صرف تباہی آئی ،ملک سیاسی ، معاشی اور سماجی طور پر ڈیفالٹ کر گیا،تینوں بڑی سیاسی جماعتیں آزمائی جا چکی، ملکی بدحالی ان سے تھمنے والی نہیں ہے، تمام مافیاز ان کے اور ان کی پارٹیاں اور حکومتیں مافیاز کے رحم و کرم پر ہیں،اب حل صرف جماعت اسلامی ہے، اللہ کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے اقتدار ملا تو جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام نافذ کرے گی اور پاکستان کو خوشحال، کلین، گرین، کرپشن فری عظیم ریاست بنائے گی ۔کراچی میں مئیر انشا اللہ جماعت اسلامی کا ہو گا ،کراچی جلد ترقی و خوشحالی کی طرف اپنے سفر کا آغاز کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی آرٹس کونسل میں ورکرز کنوشن سے خطاب اور جامعہ مفتاح العلوم مردان میں ختم بخاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی سید عارف شیرازی ، رضا احمد شاہ ،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی کے پی عبدالواسع اور امیر ضلع مردان غلام رسول بھی موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور امریکی غلامی کا نام ہیں۔ کاش کوئی احتساب کا نظام ہوتا تو بڑے بڑے نام نہاد لیڈر جیلوں میں ہوتے۔ عدالتیں اور ادارے ملک لوٹنے والوں کا احتساب کرنے میں ناکام، اب عوام ہی ووٹ کی طاقت سے ظالموں اور لٹیروں کا احتساب کریں گے۔ حکمران ٹرائیکا کے درمیان بلی چوہے کا کھیل جاری، دونوں اطراف مفادات کے لیے ایک دوسرے کی تذلیل میں مصروف ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مردہ لاشوں کی طرح ہیں۔ آج ملک کے وزیراعظم کا پوری دنیا میں کوئی فون سننے کے لیے تیار نہیں، کشکول مشن اصل میں ملک کی بربادی کا نام ہے۔ حقیقت یہ ہے اب تک جتنے بھی غیر ملکی قرضے لیے گئے حکمران اشرافیہ کی جیبوں میں گئے، عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، اصول یہ ہونا چاہیے جس پارٹی کے دور اقتدار میں جتنے قرضے لیے گئے وہی حکمران انہیں ادا کریں، عوام کا خون نہ نچوڑا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرائیکا کا غربت، مہنگائی اور بے روزگاری پر اتفاق ہے۔ یاد دلانا چاہتاس ہوں کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کراچی سے پنڈی تک مہنگائی کے خلاف نام نہاد مارچ کیا۔ پی ڈی ایم مہنگائی کے خلاف ریلیاں اور جلسے کر کے اقتدار میں آئی، آج پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی بتائے عوام کو کیا ریلیف دیا؟ مہنگائی کم کیوں نہیں کی۔ وزیر خزانہ کہتے تھے کہ ڈالر دو سو روپے سے نیچے آئے گا، نیچے کی بجائے ڈالر مارکیٹ سے غائب ہی ہو گیا۔ انکا کہنا تھا کہ ہزاروں کنٹینرز ایل سی نہ کھلنے اور ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کے ساحل سمندر پر کھڑے ہیں، کاروباری طبقہ شدید پریشان ہے۔ عوام آٹے کی لائنوں میں، باپردہ خواتین بھی ٹرکوں کے پیچھے شناختی کارڈ تھامے نظر آتی ہیں، سندھ میں ایک مزدور آٹے کی لائن میں کھڑا شہید ہو گیا۔ حکمران اپنے بنگلوں میں مقیم ہیں، سرکاری گاڑیاں اور پروٹوکول کے مزے لے رہے ہیں۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی آئندہ سو سال بھی اقتدار میں رہیں تو بہتری نہیں آئے گی، تینوں سٹیٹس کو کا تسلسل ہیں، تینوں کو بار بار اقتدار ملا، تینوں نے ہر بار قوم کو دھوکا دیا۔ برسراقتدار ٹرائیکا نے معیشت تباہ کی، عوام کو غربت، مہنگائی اور بے روزگاری دی، اپنی جائدادیں بنائیں، لوٹ مار کی، خزانہ اور توشہ خانہ لوٹا۔ آمدن سے زائد دولت اور جائدادیں بنانے والوں سے پوچھا جائے کہ ان کے پاس یہ سب کچھ کیسے آیا؟ غیرت مند قوم کو 20کلو آٹے کی لائنوں میں کھڑا کرنے والوں سے حساب لینا ہو گا۔ ایک مقروض قوم کے وزیراعظم کو یہ کیسے زیب دیتا ہے کہ جدید گاڑیاں درآمد کرنے کی منظوری دے۔
سراج الحق نے مزید کہاکہ حکمرانوں نے ملک کو معاشی ہی نہیں سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے بھی دیوالیہ کر دیا۔ جماعت اسلامی ملک کے لیے امید کی کرن اور وقت کی ضرورت ہے۔ ہم پاکستان کو جدید اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں، ہم ایسا معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں جس میں اللہ کی بندگی آسان ہو، ایک ایسا ملک جس میں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو تحفظ ملے، ایک ایسی ریاست جس میں تعلیم اور صحت کی بہترین سہولتیں میسر ہوں، ایک ایسی ریاست جس میں ایک نہیں ہزاروں ڈاکٹر عبدالقدیر بنیں۔
سراج الحق نے سو یڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی گھناؤنا اور ناقابل برداشت عمل ہے آزادی کی آڑمیں کسی بھی ایسے فعل کی اجازت نہیں دی جا سکتی وہاں قرآن پاک اور پوری دنیا میں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دل جل رہے ہیںعالمی برادری اور آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر بھر پور آواز بلند کرئے سراج الحق نے تمام مذاہب کے افراد کی دل آزاری روکنے کیلئے قانونی اقدامات پر زور دیا۔اسلاموفوبیا کے خاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔