ہزارہ صوبے کے لیے جدوجہد کو تیز کرنے کا فیصلہ، پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کا اعلان


اسلام آباد(صباح نیوز)ہزارہ صوبے کے لیے جدوجہد کو تیز کرنے کا فیصلہ، قومی اسمبلی کے آئندہ سیشن میں ہزارہ کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں جبکہ عوام پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کریں گے۔

سینیٹر طلحہ محمود سینٹ میں صوبہ ہزارہ کا بل پیش کریں گے ۔جبکہ صوبہ ہزارہ تحریک کا وفد چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف اور سینیٹر طلحہ محمود کی قیادت میں کل(بدھ کو) چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کرے گا اور 23 جنوری کو کراچی میں جلسہ کیا جائے گا۔اس بات کا فیصلہ منگل کے روز صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف کی صدارت میں سینیٹر طلحہ محمود کی رہائش گاہ پر منعقدہ ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی،ڈاکٹر سجاد اعوان،پروفیسر سجاد قمر،سابق ضلع ناظم سردار شیر بہادر ،جمعیت علمائے اسلام کے امیرمولانا عبدالمجید ہزاروی، جماعت اسلامی کے رہنما عبدالرزاق عباسی،قومی وطن پارٹی کے احمد نواز خان جدون،پاکستان تحریک انصاف کے انجنئیر افتخار احمد،کشمیر پریمیر لیگ کے چئیرمین ارشد خان تنولی،اسد جاوید جدون ،جاوید جدون ،سابق ایم پی اے عبدالستار،سابق ایم پی اے میاں ضیا الرحمن، سابق ایم پی اے سید مظہر علی قاسم ،کوہستان سے پرنس فضل حق،سید گل بادشاہ،مولنا عطاالرحمن، چوھدری ماجد مختار، سردار لیاقت کسانہ،مولنا سلطان محمود ضیا ،مفتی جمیل فاروقی،قاری محبوب الرحمن،ملک سجاد اعوان،سردار زاہد منان،ذوالفقار عباسی،مولانا منظور احمد،ملک مہابت اعوان،سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کا مطالبہ انتظامی بنیادوں پر ہے۔اور ہزارہ میں موجود تمام قومی جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا ہوا ہے خود عمران خان ایبٹ آباد جا کر اس کی حمایت کر چکے ہیں۔

سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کی تحریک کو کرونا کے بعد بڑے پیمانے پر سامنے لا رہے ہیں۔قومی اسمبلی کے آئندہ سیشن میں ہزارہ کے ممبران اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں گے جبکہ پارلیمنٹ کے باہر عوام احتجاج کریں گے۔23 جنوری کو کراچی میں عظیم الشان جلسہ عام کریں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم نئے اضلاع ڈویژن بنائے جائیں لیکن عوام کی مشاورت سے،انھوں نے کوہستان کے تین اضلاع کو ڈویژن بنانے کی حمایت کی۔ہزارہ کے کسی ضلعے کو مالاکنڈ کے ساتھ انضمام کی اجازت نہیں دیں گے۔

اس موقع پر سینیٹر طلحہ محمود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے چئیرمین سینٹ سے بات کی ہے اور پورا مقدمہ بریف کیا ہے۔بدھ کے روز صوبہ ہزارہ تحریک کا وفد چئیرمین سینٹ سے ملاقات کرے گا ۔اور انھیں صوبہ ہزارہ کے مطالبہ پر بریف کرے گا۔انھوں نے کہا کہ وہ سینٹ میں بھی صوبہ ہزارہ کا بل بھی پیش کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی اور سینٹ میں تمام پارلیمانی لیڈروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ممبر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی طرف سے بل جمع ہے لیکن حکومت جان بوجھ کر اس کو موخر کر رہی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ نیت درست نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ چھوٹے انتظامی یونٹس بنائے جائیں۔مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں ہمارے ساتھ مل کر تحریک چلائی ہے۔بار بار بلانے پر وہ نہیں آتے۔ہم ان سے گزارش کرتے ہیں کہ عوامی تحریک کا حصہ بنیں اور صوبہ ہزارہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

اجلاس میں کوہستان کے وفد نے کہا کہ ہمیں تقسیم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔کوہستان کے تین اضلاع کو ڈویژن بنایا جائے۔ہم صوبہ ہزارہ کے مطالبہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اور ہزارہ صوبے کے لیے ہر طرح کی قربانی دیں گے۔