اسلام آباد(صباح نیوز)امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے سربراہ جنرل مائیکل ای کوریلا نے کہا ہے کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کاوشیں خطے میں استحکام اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہیں، علاقائی سلامتی کو درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں، یہ ایک سٹریٹجک رشتہ ہے جو پورے خطے میں سلامتی اور استحکام کو تقویت دیتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار سینٹ کام کے سربراہ نے پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی سے خصوصی انٹرویو میں کیا۔انہوں نے 14 سے 16 دسمبر تک پاکستان کا دورہ کیا جہاں جنرل کوریلا نے پاکستان کی فوجی قیادت سے ملاقاتیں کیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان سیکورٹی تعلقات کی توثیق کی جا سکے۔ انہوں نے طورخم بارڈر کراسنگ پوائنٹ کا دورہ بھی کیا تاکہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر سیکورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ سینٹکام کے سربراہ نے جنرل عاصم منیر اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات کی اور اپنے دورے کو بہترین قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ ملاقاتوں میں ہم نے اہم باہمی دفاعی مفادات پر تبادلہ خیال کیا۔
جنرل کوریلا نے کہا کہ وہ جنرل عاصم منیر کے ساتھ اپنے پہلے سے قائم تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دورے پاکستان کی مسلح افواج کے مواقعوں اور چیلنجز کے بارے میں آگاہی بڑھانے اور ہمارے سیکیورٹی تعاون میں اضافہ کے لیے اہم ہیں۔ اس دورہ کا مقصد گزشتہ 75 سالوں سے قائم شراکت داری اور تعلقات کو مزید آگے بڑھانا تھا۔سینٹکام کے سربراہ نے پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعلقات کو طویل عرصے سے امریکی مفادات اور خطے کے لیے اہم سمجھا جاتا رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینٹکام امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو اپنی دو طرفہ خوبیوں اور پورے خطے میں استحکام کو بہتر بنانے کی صلاحیت کی نظر سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ خطے اور دنیا کے لیے وسیع البنیاد اور اہم ہے۔ حالیہ علاقائی پیش رفت کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ تعلقات کومحفوظ ہونا چاہیے یہ خطے کے لیے بہت اہم ہے۔ پاکستان کو امریکی فوجی امداد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس شراکت داری کا مقصد دفاعی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ اس سال، امریکہ نے پاکستان کے ایف 16 بیڑے کو برقرار رکھنے اور اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا۔ اس بیڑے کو برقرار رکھنا اور اپ گریڈ کرنا پاکستان کی فضائی طاقت کے لیے اہم ہے۔جنرل کوریلا نے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (آئی ایم ای ٹی) پروگرام کے لیے پاکستان کو دی جانے والی امداد کا بھی ذکر کیا، جو ان کے بقول دونوں ممالک کی مسلح افواج کیلئے فائدہ مند تھی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ای ٹی کے پیشہ ورانہ فوجی تعلیم، آپریشنل اور تکنیکی کورسز پاکستان کی انسداد بغاوت اور انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کو تقویت دیتے ہیں، اور مہارت کے کورسز ادارہ جاتی صلاحیت اور وسائل کے انتظام کو بہتر بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ آئی ایم ای ٹی پروگرام کو جاری رکھنے اور مواقع بڑھانے کی کوشش کرے گا۔
سینٹکام کے سربراہ نے صحت، زراعت، تعلیم، صنعت کاری اور توانائی کے شعبوں میں متعدد ترقیاتی اور امدادی منصوبوں کے ذریعے پاکستان کے لیے امریکی حمایت کا خاکہ بھی پیش کیا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ تمام اقدامات امریکہ اور پاکستان کے وسیع تر دوطرفہ تعلقات کے اہم اجزا ہیں۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 97 ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی جبکہ اس کے فوجیوں نے حکومت کو سامان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اضافی ضروریات کا تعین کرنے کے لیے امریکہ سرگرمی سے صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔
پاک-امریکہ کے دائرہ کار کے بارے میں ایک سوال پر انٹیلی جنس شراکتداری اور مشترکہ فوجی مشقیں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تمام عسکریت پسندوں اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف مسلسل کارروائی کے حصول کے لیے معلومات کا تبادلہ ضروری ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں فالکن ٹیلون 2022 کا ذکر کیا، جو کہ اس فروری اور مارچ میں دو طرفہ فضائی تربیت کا ایک بڑا واقعہ ہے، جس کے بارے میں ان کے بقول اس خطے میں خطرات کے بارے میں مشترکہ سوچ کو برقرار رکھنے کے لیے امریکہ کے مستقل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔جنرل کوریلا نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان نے کمبائنڈ میری ٹائم فورسز ٹاسک فورس کی کمان کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ دیر تک اپنے پاس رکھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کمبائنڈ میری ٹائم فورسز میں شریک اور ایک سرکردہ قوت ہیں، جو دنیا کی سب سے بڑی کثیر القومی میری ٹائم شراکت داری ہے، جو سمندر میں قوانین پر مبنی بین الاقوامی آرڈر کو برقرار رکھنے کے لیے موجود ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاک بحریہ نے کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کی چار ٹاسک فورسز میں سے دو کی کمانڈ کی۔اس میں پاک بحریہ کے کموڈور وقار محمد کی کمبائنڈ ٹاسک فورس 150 کی کمانڈ بھی شامل ہے جو اس سال جنوری سے جولائی تک خلیج عرب کے باہر میری ٹائم سیکیورٹی آپریشنز پر ہے۔ اس کے علاوہ کموڈور احمد حسین نے اس سال اپریل سے اگست تک انسداد قزاقی آپریشنز پر کمبائنڈ ٹاسک فورس 151 کی کمانڈ کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس اہم بین الاقوامی میری ٹائم شراکت داری میں پاکستان کے اہم کردار کے شکر گزار ہیں۔۔