اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنمااورسابق وفاقی وزیر محمدفیصل واوڈا نے کہا ہے کہ عمران خان کو خاص اور سانپ بند گلی میں لے آئے ہیں،نااہلی کی تلواران کے سر پر لٹک رہی ہے اورنااہلی بھی اس اسٹیج تک آگئی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اس کی واپسی کردے اور اپنا رحم کردے، ورنہ مجھے سیاسی طور پر تونظر نہیں آرہی ، جنہوں نے غلطیاں کروانی تھیں وہ کامیاب ہو گئے۔ عمران خان کی جانب سے 17دسمبر کو بھی سرپرائز ہو گا،23دسمبر کو بھی سرپرائز ہو گا اور آگے بھی سرپرائز ہی ہو گا لیکن سرپرائز میں ڈبے کا کیک نہیں ہوگا۔ ایک خاص خیر سے گھر چلے گئے ہیں اور دوسرے خاص کی بار ی آنے والی ہے ، انتظار کررہے ہیں ، بہت دیر ہو گئی تو پھر ہمیں آگے آنا پڑے گا۔
ان خیالات کااظہار فیصل واوڈا نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میں نے وعدہ کیا تھا کہ جب خاص کا نام لوں گا تو پھر اس وقت سانپوں کا وقت بھی آجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک نیا تجربہ کرنے جارہے ہیں اگر سسٹم سے باہر ہو گئے تو پھر باہر ہی رہیں گے اور دوسری جانب وہ سسٹم سے باہر ہوتے بھی نظر نہیں آرہے۔اسمبلیوں کی تحلیل کی کئی تاریخیں آئیں اور چلی گئیں اگرکرنی ہوتیں تو ایک گھنٹے میں کردیتے کوئی وجوہات توہوں گی۔ میں عمران خان کا خیر خواہ ہوں ان کو سمجھا رہا ہوں کہ خداکاواسطہ ہے جھاڑو پھیریں اوراس بند گلی سے نکلیں، نکلیں، نکلیں، ایسانہ ہو کہ سیاست سے ہی نکل جائیں، اس کا کیا فائدہ ہو گا، ملک کا بھی نقصان ہو گا اورایک اتنے بڑے لیڈر اوراس کی سیاست کو بھی نقصان ہو گا۔
عمران خان کی ٹیم کے پاس ملک کی بہتری کانہ کوئی اقدام اورنہ کوئی منصوبہ ہے۔عمران خان گھر بنانے کا ڈیزائن بنانے کا کہہ سکتے ہیں لیکن ڈیزائن تو معمار نے بنانا ہے، عمران خان کے اردگر معمار کہاں ہیں وہ تو سانپ اور کیڑے ہیں جو جھوٹی باتیں کر کے اور عمران خان کے کندھوں پر چڑھ کر آئے ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ 50لاکھ گھر بنادیں گے اورڈیڑھ کروڑ نوکریاں دے دیں گے، آپ پانچ سال میںپانچ لاکھ گھر بھی نہیں بناسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ سیاست پانی کی طرح کرتے ہیں یعنی وہ رستہ بنانا جانتے ہیں اوریہی سیاست کا حق ہے، دوسری طرف ہم پانی کی جگہ پتھر رکھنا جانتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بے شرم اور بے حیاء وزراء تھے جو آلو گوشت، پالک، ساگ اورروٹی لے کر اورجنرل قمرجاوید باجوہ کے پیر اورگوڈوں کو ہاتھ لگا کر گیٹ کے باہر کھڑے ہوتے تھے اوربس نوالہ نہیں کھلاتے تھے، اگر 72کی کابینہ تھی تواس میں سے 70ایسے لوگ تھے،
ان احسان فراموش لوگوں نے جس دن وہ ریٹائرڈ ہوئے اس سے اگلے ہی منٹ باتیں شروع کردیں، یہ بڑی نامناسب چیز ہے، میں کہتا ہوں کہ آپ اقتدار میں یا ویسے اتنادم خم رکھتے کہ اگر کسی کے خلاف بات کرنی ہوتواس وقت کریں جب وہ طاقت کی کرسی پر بیٹھا ہو اورپھر اس پر کھڑاہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ طاقت میںہوتوآپ پیروں میں ہوں اور جب طاقت کی کرسی سے ہٹے توآپ گلے میں ہوں، میرے خیال میں اب یہ چیز پی ٹی آئی کا طرز سیاست ہی بن گئی ہے۔