سیلاب نے پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں کی آبادی اور جغرافیہ کو تبدیل کر دیا ہے،سینیٹر شیری رحمان


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے ترقیاتی شعبے اور شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل میں کمی اور خاتمہ کے لئیوسائل میں اضافہ کریں، سیلاب نے پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں کی آبادی اور جغرافیہ کو تبدیل کر دیا ہے۔

یو ایس ایڈ کے اعلی تعلیمی نظام کے استحکام کے حوالے سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور افرادی قوت کی ترقی پر بین الاقوامی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیات مکمل طور پر سائنسی ماڈلز پر مبنی ہے جو اس کے پیچیدہ مسائل کو سمجھنے کے لیے اسٹیک ہولڈر کی مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور موافقت کے ماڈلز پر کام کرنے کے لیے ایسے فورمز کو بار بار بلانے کی ضرورت ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تخفیف اور موافقت کے منصوبوں کو زمینی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریوں پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب نے پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں کی آبادی اور جغرافیہ کو تبدیل کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ کمیونٹیز کو صحت یاب ہونے میں کافی وقت لگے گا۔شیری رحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے ملک میں معاشی، تعلیمی اور صحت کے شعبوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔سیلاب سے متاثرہ خاندانوں نے اپنے گھر، مویشی اور فصلیں کھو دی ہیں۔ اب یہ ہمارے تعلیم اور ترقی کے شعبے پر منحصر ہے کہ وہ لوگوں کو ان کے خوابوں کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کریں۔ وفاقی وزیر نے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں کم عوامی بیداری اور تعلیم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ہر سطح پر موسمیاتی تبدیلی کو نصاب کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے اور اسے تعلیم کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ہماری یونیورسٹیوں میں موسمیاتی تبدیلی کے شعبے بنانے کی ضرورت ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے اس بات پر زور دیا کہ ماہرین ماحولیات اور سائنسدانوں کی اشد ضرورت ہے کیونکہ آج بھی سرکاری محکمے تنہائی میں کام کر رہے ہیں۔ تاہم تمام شعبوں اور شراکت داروں کو موسمیاتی تبدیلی کے بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔