استنبول(صباح نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ترکی کے معروف سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات سے ون آن ون ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نے پاکستان کی معیشت کی ترقی اور نمو میں پاکستان میں کام کرنے والے ترک کاروباری اداروں کے کردار کو سراہا۔
وزیراعظم نے ترک سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں خاص طور پر توانائی کے شعبے اور قابل تجدید ذرائع میں سرمایہ کاری کریں۔ وزیراعظم نے ترک سرمایہ کاروں اور تاجروں کو حکومت پاکستان کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ ترک سرمایہ کاروں نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں اپنا کردار جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
پاک یاتریم، انادولو گروپ، زورلو اینرجی، البیرک اور گوریس ہولڈنگز کے وفود کی قیادت ان کے متعلقہ مالکان اور سی ای اوز کر رہے تھے۔قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول بنائیں گے۔
پاک ترکیہ بزنس کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاک ترکیہ بہترین تعلقات کی قابل مثال ہیں۔ ترکیہ کے صدر سے باہمی تعلقات کے فروغ سمیت اہم امور پر بات ہوئی۔بزنس کمپنیوں کا یہ اجلاس تجارت کے فروغ کے لیے معاون ثابت ہو گا اور کچھ روز قبل ترکیہ میں جو دھماکہ ہوا اس میں جانی نقصان پر افسوس ہے اور پاکستان کی طرح ترکیہ بھی دہشت گردی کا شکار ہوا۔ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث لوگ انسان دوست نہیں اور ان کا کوئی مذہب نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے معاشرے کے ہر طبقے نے قربانیاں دیں اور پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ترکیہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ ترکیہ پاکستان کا دوسرا گھر ہے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کا درد ایک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان میں سیلاب آیا تو ترکیہ نے ڈاکٹرز، طبی عملہ، امداد اور بنیادی ضروری اشیا بھیجیں۔ سیلاب کے دوران مشکل میں پاکستان کا ساتھ دینے پر ترکیہ کے مشکور ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی کے لیے پاکستان اور ترکیہ کو مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شبعوں میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔ سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ سرمایہ کاروں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا جبکہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت، کاروبار اور دیگر شعبوں میں مثر تعاون ہو گا۔ پاکستان میں گیس کی قلت اور بجلی کے مسائل ہیں جبکہ چین، ترکیہ، امریکہ اور دیگر ممالک سے توانائی کے شعبے میں تعاون جاری ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے اور پاکستان چاہتا ہے دنیا بھر سے تمام شعبوں میں سرمایہ کاری ہو۔ پاکستان اور ترکیہ نے تجارت کے فروغ کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات میں نقص کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور گزشتہ روز صدرطیب ایردوان نے کاروبار کے قوانین کو آسان بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بیجنگ کی طرح ترکیہ سے بھی کچھ شکایات موصول ہوئیں جن کو فوری دور کیا جائے گا کیونکہ ماضی میں ترکیہ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں کچھ مشکلات رہی ہیں تاہم یقین دلاتا ہوں ترکیہ کے سرمایہ کاروں کی جانب سے شکایات کا ازالہ کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی ہوئی اور مہنگائی سے پاکستان کا ہر طبقہ اور ہر شعبہ متاثر ہوا۔ توانائی کے منصوبے کے تحت 10 ہزار میگاواٹ سولر بجلی کا پاکستان کا ہدف ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرایقین ہے ترکیہ سرمایہ کاروں کو شمسی توانائی کے اس پروجیکٹ میں فائدہ ہو گا اور ترکیہ کمپنیوں کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں۔ معاشرے، ممالک اور لوگوں کو زبان یا فرد نہیں بلکہ ملت اور وحدت متحد کرتی ہے جبکہ باہمی تعلقات کے لیے دونوں ممالک کے عوامی، حکومتی، سرمایہ کاری اور ہر سطح پر روابط اہم ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں پاکستان کو قیمتیں بڑھانی پڑیں۔ ہم نے جنوبی پنجاب میں سولر انرجی کا منصوبہ لگایا تھا لیکن گزشتہ حکومت نے اس کی ادائیگی روک دی تھی۔ پاکستان کو آج بھی گندم اور گیس کی ضرورت ہے۔