غلامانہ ذہنیت ترقی اور استحکام کے راستہ میں بڑی رکاوٹ ہے،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی ،سیاسی انتخابی قومی امور قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ غلامانہ ذہنیت ترقی اور استحکام کے راستہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

سیاسی سماجی کارکنان کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آئینی، جمہوری انتخابی عمل ، پارلیمنٹ، عدلیہ، انتظامیہ موجود ہے لیکن فرنگی غلام ذہنیت، نو آبادیاتی ذہنیت اور آمرانہ جاگیردارانہ طرز سیاست وحکمرانی ترقی اور استحکام کے راستہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ جمہوریت ، اسلام اور قیامِ پاکستان کے مقاصد سے محبت رکھنے والے عوام کو حق اور باطل کی پہچان کے ساتھ اپنے ووٹ کو طاقتور بنانا ہو گا۔ برادریوں،دھڑوں اور مفادات کے گروہوں میں عوام کو تقسیم کر کے عوام پر ہی عذاب مسلط کر دیئے  ہیں۔

جماعت اسلامی کراچی ، گوادر اور پورے ملک میں عوامی مسائل کے حل کے لئے ہراول دستہ ہے۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، ملک وملت کو بحرانوں اور انتشاری بدحالی سے نجات دلائیں گے۔ سابق حکمران جماعتوں نے حکومت کے بعد اپوزیشن میں رہ کر بھی عوام کو مایوس کیا ہے۔ حکومت ہر محاذ پر ناکام، نااہل اورناقابلِ اعتماد ہے۔لیاقت بلوچ سے سینٹ چیئرمین صادق سنجرانی نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور گوادر بلوچستان میں مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں جاری دھرنا کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ بلوچستان حکومت عوامی مسائل حل کرنے کے لئے تیار ہے۔

لیاقت بلوچ نے مولانا ہدایت الرحمن سے فون پر رابطہ کیا ۔ دھرنا کے شرکا نے کہا کہ وفد آئے جو بااختیار ہو، عوام مسائل کا حل چاہتے ہیں، وزیرِاعلی بلوچستان اگر تربت کے دورہ کے بعد گوادر دھرنا کے شرکا کے پاس آ جاتے تو مسائل کا حل ہو جاتا۔ سینٹ چیئرمین صادق سنجرانی نے یقین دلایا کہ حکومتی وفد دھرنا کے شرکا کے پاس جائے گا اور عوامی مسائل حل کے اقدامات کئے جائیں گے۔ لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ حکومت وقت گزاری نہ کرے عوام کو دھوکہ دینے کی بجائے مسائل حل کرے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں انتخابی  اصلاحات اور بلدیاتی انتخابات کے لئے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کے پی کے پی ٹی آئی حکومت بلدیاتی انتخابات کو بے وزن کر رہی ہے ، سندھ حکومت بلدیاتی اداروں کو بے جان بے روح بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ بلوچستان حکومت کے لئے بلدیاتی اداروں کی کوئی اہمیت نہیں اور پنجاب حکومت آئے روز بلدیاتی نظام تبدیل کرنے، نئی قانون سازی کا بھونڈا کھیل کھیل رہی ہے ۔ یہ تمام حربے بلدیاتی اداروں کو غیر اہم بنانے اور انتخابی التوا کے ہیں۔ بااختیار بلدیاتی نظام اور شفاف وغیر جانبدارانہ انتخابات ملکی ترقی اور استحکام کے لئے ضروری ہیں۔