ایک کہانی صدیوں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اکیسویں صدی کی کہانیاں ۔۔۔۔(اکرم سہیل)


یہ آٹھویں صدی عیسوی تھی۔بادشاہ کا دربار تھا۔بادشاہ سے اختلاف کرنے پر حضرت امام حنبلؒ کو ہر روز کوڑے مار مار کر لہو لہان کر دیا جاتا تھا۔ایک دن نماز کا وقت ہو گیا حضرت امام حنبلؒ خون آلود کپڑوں میں نماز پڑھ رہے تھے کہ مفتئ وقت نے کہا کہ خون آلود کپڑوں میں نماز پڑھنا حرام ہے۔۔امام نے جواب دیا ’’ اے مفتی کاش تو بے گناہ کو کوڑ ے مروانے والے بادشاہ کے خلاف بھی فتویٰ دے دیتا۔ پھر صدیاں بیت گئیں۔ اکیسویں صدی آ گئی۔ جانی خیل فاٹا میں نامعلوم قاتلوں کے ہاتھوں چار لوگ قتل ہو گئے۔قاتل پکڑے نہ گئے۔ورثاء لاشیں اٹھائے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے لگے راستے میں ایک مفتی صاحب نے کہا۔’’ اتنے دن لاشوں کو دفن نہ کرنا حرام ہے۔‘‘ مقتولین کے ورثا نے جواب دیا۔’’ اے مفتی ، کاش تو ان مقتولین کے قاتلوں کے خلاف بھی کوئی فتویٰ دے دیتا‘‘