پاکستان کے جوہری اثاثوں کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر امریکہ سے وضاحت طلب کرلی گئی ،بلاول بھٹو زرداری


کراچی (صباح نیوز)وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری اثاثوں کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر امریکہ سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے امریکہ کو صفائی کا موقع دیا گیا ہے کیونکہ امریکی صدر نے غیررسمی طور پر متعلقہ بیان دیا ہے پاکستان میں امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دیتے ہوئے موقف پیش کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے بھارت پڑوسی ملک پر میزائل داغنے کی غلطی سرزدہوچکی ہے بھارت جیسے غیر زمہ دار ملک سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے  ہر بار سلیکٹڈ وزیراعظم کا الٹا اثر ہوا عوام  پر بھروسہ کیا جائے، ،ضمنی انتخابات جیتیں یاہاریں دونوں صورتوں میں پی ڈی ایم کی فتح ہوگی کیونکہ عمران خان کی قومی اسمبلی میں نشستیں کم ہوجائیں گی حکومت نے آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر مشاورت نہیں کی یہ مکمل طور پروزیراعظم کا قانونی اختیار ہے،عمران خان کو سیلاب متاثرین کی خاطر لانگ مارچ ملتوی کرنا چاہیے کووڈ کے موقع پر پی ڈی ایم نے بھی اپنی سیاسی سرگرمیاں ملتوی کردی تھیں ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کوکراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جوبائیڈن کا بیان حیران کن ہے، امریکی صدر کے بیان پر وزیراعظم سے بات کی ہے۔ امریکی سفیر کو دفترخارجہ طلب  کرکے وضاحت طلب کی گئی ہے  پاکستان اپنی سالمیت اور بقا کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نیوکلیئر اثاثے انتہائی محفوظ ہیں،  پاکستان کا کنٹرول اور کمانڈ سسٹم  عالمی معیار ات کے مطابق ہے ،ہم اپنے قومی مفاد کا تحفظ کرنا جانتے ہیں  ایٹم بم کے بانی ہیں اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں ۔بھارت کے  ہتھیاروں کی سیکورٹی ناقص ہے وہ غلطی سے ہم میزائل داغ چکا ہے اور ہم نے اس کی غلطی کی نشاندہی کی انھوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی اور سیکیورٹی کا معاملہ ہے تو ہم نے عالمی جوہری ایجنسی کے تمام معیارات کو پورا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی اور حفاظت کے حوالے سے سوالات تو ہمارے پڑوسی بھارت سے پوچھنے چاہئیں جس نے حال ہی میں حادثاتی طور پر پاکستانی سرزمین پر میزائل فائر کیا تھا جو ناصرف غیر ذمے دارانہ عمل اور انتہائی غیرمحفوظ ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے حوالے سے قابلیت پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے صدر بائیڈن کے بیان پر حیرانی ہوئی، میرا ماننا ہے کہ یہ محض غلط فہمی کی بنا پر ہوا ہے جو روابط کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے لیکن خوش قسمتی سے اب ہم روابط کی بحالی کے سفر پر گامزن ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پاکستان امریکا کے دوطرفہ تعلقات کی 75ویں سالگرہ سیکریٹری اسٹیٹ کی سطح پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں منائی گئی تھی اور اگر اس حوالے سے کوئی تشویش تھی تو اس ملاقات میں مجھ سے یہ معاملہ اٹھایا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ  ہم نے امریکی سفیر کو ڈیمارش کے لیے بلایا ہے، میرا خیال ہے کہ ہمیں انہیں اس موقف کی وضاحت کرنے کا موقع فراہم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ اس بیان سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، ہم نے اب تک روابط قائم کیے ہیں، اس کو مثبت انداز میں جاری رکھیں گے۔ابھی سے کسی سازشی تھیوری کی بات نہ کی جائے اگر ایسا ہوا تو پوری قوم کو اعتماد میں لیں گے ۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی سرکاری تقریب تھی، نہ ہی یہ پارلیمنٹ سے خطاب یا انٹرویو تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک فنڈز اکٹھا کرنے کی تقریب تھی جس میں غیر روایتی گفتگو کی گئی اور اسی دوران یہ جملہ استعمال کیا گیا لہذا اسے اسی انداز میں دیکھنا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم تاریخی سیلاب کا مقابلہ کرتے آرہے ہیں، جب سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے ہماری آج تک ترجیح یہی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کئی اضلاع آج بھی پانی میں ہیں، کوشش ہے کہ ان کی بحالی کے لئے امداد اکٹھی کریں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایگریکلچر انفرا اسٹرکچر ہویا شہری آبادی بحالی کے کام کریں گے۔  انہوں نے مزید کہا کہ 16 اکتوبر کو ضمنی الیکشن ہورہا ہے اور یہ الیکشن بہت اہم ہے۔ ووٹرز نے فیصلہ کرنا ہے کہ  انتخابی سال میں اپنے مسائل کے حل کے لئے امیدواروں کا چناؤ کرنا ہے یا اس آخری سال کو ضائع کرنا ہے کیونہ عمران خان نے پھر استعفی استعفی کی رٹ لگانی ہے ۔  پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی میں نشستیں کم ہوجائیں گی فتح پی ڈی ایم کی ہوگی ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک ہماری اقتصادی سفارت کاری کا تعلق ہے تو مجھے یاد ہے کہ جب آصف زرداری صدر تھے ہماری خارجہ پالیسی امداد نہیں تجارت پر مبنی تھی، ہم نے امریکا کے ساتھ روابط قائم کرنے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو تاریخی سطح تک پہنچایا اور عشروں بعد روس کے ساتھ تعلقات بھی زرداری کے ذریعے ہی بحال ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسی پالیسی کو آگے چلانے اور اپنانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام ہوئے  اور بدقسمتی سے ان کی خارجہ پالیسی کے نتیجے میں ہمسایہ ممالک اور عرب ریاستوں میں اتحادیوں کے ساتھ ہمارے تعلقات کو نقصان پہنچا تھا جسے ہم درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں اس کے لیے بہت محنت کرنا ہوگی۔صحافیوں کے سولات کے جواب دیتے ہوئے بلاول نے کہا کہ  ملالہ ہر متاثرہ علاقے کا دورہ کرسکتی ہے ۔ عمران خان کی  جھوٹ کی بنیاد پر فساد پھیلانے  کی کوشش ناکام ہوگی ویسے بھی آدھا پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے یہ سیاست کا وقت نہیں ہے پی ڈی ایم نے کووڈ کے موقع پر سیاسی سرگرمیاں ملتوی کردی تھی وہ بھی اس بارے  میں سوچیں ۔ ملک میں اب دوبارہ نالائق نااہل سلیکٹدحکومت کادور نہیں آسکتا۔تبدیلی کی سزا بھگت چکے مہنگائی کی سونامی میں ڈبودیا گیا تھا۔ضمنی انتخابات میں بھی عمران کو بھگائیں گے ۔ عمران خان نے ماضی میں ایٹمی اثاثوں سے متعلق غیر زمہ دارانہ بیانات دیئے۔ امرانہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکال باہر کیا۔ تین چار ایک ہی رٹ تھی کہ ایک پیچ پر ہیں اب کہہ رہا ہے کہ فیصلے نہیں کرسکتا تھا تو قوم کے چار سال کیوں ضائع کئے  وہ آمر بن کر اداروں کو اپنی ٹائیگر فورس بنا کر راج کرنا چاہتا تھا بلاول بھٹو زرادری نے کہا ہر بار سلیکٹڈ وزیراعظم کا الٹا اثر ہوا عوام  پر بھروسہ کیا جائے  سابقہ دور واپس نہیں چاہیے ۔