قومی معاملات پر مذاکرات وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ، شہباز شریف


اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف  نے  کہا ہے کہ مشکل حالات سے گزر  آئے ہیں ، عوام کی تکالیف کا احساس ہے نفرت اور انتشار کی سیاست کا خاتمہ کریں گے،قومی معاملات پر مذاکرات وقت کی اہم ترین ضرورت ہے عمران  پہلے  کہتا تھا پورا اختیار تھا باجوہ اور فوج کی حمایت تھی، اب کہہ رہا ہے  کہ فیصلے نہیں کرنے دئیے گئے تو چار سال کیا کرتے رہے ، ایسا جھوٹا شخص زندگی میں نہیں دیکھا، صبح سے  رات تک سر سے پائوں تک جھوٹ بولنا قوم ، ملک اور  اداروں کیخلاف سازشیں کرنے والا اس سے  بڑا فراڈیا پیدا نہیں ہوا ،مولانا پھونک ماردیں قیمتوں کا مسئلہ حل ہوجائے گا پھونک کی بات کی ہے کسی جادوٹونے کی نہیں ۔

ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے کنونشن سنٹراسلام آباد  میں  مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ،سابق چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی ۔امیر حیدر ہوتی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ  میں صدق دل سے کہتا ہوں کہ میں علما کی جوتیوں میں بیٹھنے والا شخص ہوں ۔مفتی صاحب کو ایک سادہ گاڑی میں دیکھا ،یہی سادگی ان کی زندگی ان کا اوڑھنا بچھونا تھا ۔مفتی صاحب جب وزیر اعلی بنے ،مجھے بطور طالب علم یاد ہے کہ وہ ایک مخلوط حکومت تھی ، جب بلوچستان میں حکومت کو گرایا گیا مجھے یاد ہے کسی اخبار میں پڑھا تھا کہ مفتی صاحب نے سادہ سا سوٹ کیس لیا اور اقتدار چھوڑ دیا ۔میاں شہباز شریف نے کہا کہ ملتان میں قاسم العلوم میں ہزاروں طلبا کو اپنے علم سے آراستہ کیا ۔مفتی صاحب نرم اور پر مغز انداز میں گفتگو کرتے اور سیاست میں مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا اسی کا آج سب سے زیادہ ضرورت ہے ۔

انہوں نے ہمارے لئے رہنما اصولوں چھوڑے ۔آج کل سیاست کا آغاز گالم گلوچ سے کیا جاتا ہے اور اسی سے اختتام کیا جاتا ہے ۔اس معاشرے میں جو زہر گھول دیا گیا ہے اس معاشرے کو تبارہ کردیا گیا ۔ میں اس کانفرنس کو دیکھ کر کہتا ہوں کہ آپ اس زہریلے طرز سیاست کے راستے کو بند کریں گے ۔ ہم نے جس عزم سے یہ اقتدار سنھبالا یہ کانٹوں سے بھرا سفر ہے ۔ان قائدین کی رہنمائی میں بہت مشکل حالات سے گذر رہے ہیں لیکن ان شا اللہ ہماری نیت میں اخلاص ہے ۔آپ سب اہل علم ہیں ،ایک بات جانتا ہوں کہ نیت میں اخلاص ہو تو وہ مالک راستہ دکھلاتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ معیشت ہچکولے لے رہی تھی ایک شخص کی تمنا تھی کہ پاکستان دیوالیہ بن جائے ۔ قوم کی دعاؤں سے معیشت کو آگے بڑھا نے کے لئے اقدامات شروع کئے ۔میرے جیسے شخص کے لئے جس نے پنجاب میں ہمیشہ ریلیف کے کام کئے ، کیا میں مہنگائی کا بوجھ اپنی قوم پر ڈال سکتا ہوں ۔لیکن گذشتہ حکومت کا بوجھ ہمیں اٹھانا پڑا ۔آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا پڑا ۔شہباز شریف  نے کہاکہ معاشرے میں عمران خان نے جوزہر گھول دیا ہے،ایسا جھوٹا اور مکار شخص اپنی زندگی میں نہیں دیکھا  معاشرے کو تقسیم درتقسیم کردیا ہے ایسا گروہ پیدا کیا جارہا ہے کہ ہر شریف آدمی کی  بے عزتی کرنی ہے اس بارے میں  فکر مند ہوں۔

وزیراعظم نے کہاکہ مشکل ترین  حالات  میں نواز شریف، مولانا فضل الرحمن ، آصف زرداری  دیگر اتحادیوں  نے نئے عزم نئی سوچ کے ساتھ اقتدار سنبھالا۔ معلوم تھا کہ یہ   پھولوں کا ہار نہیں کانٹوں بھری سیج ہے اس کا اندازہ تھا۔ مشکل حالات سے گزر کر آئے ہیں اب بھی گزررہے ہیں۔  نیت  اور  اخلاص اور کام کرنے کی جستجو ہے۔  ہم آئے تو معیشت ہچکولے لے رہی تھی ۔ دیوالیہ کا خطرہ تھا ، ایک شخص رات دن  بددعائیں کررہا تھا دیوالیہ ہو جائے ۔پاکستان سری لنکا بن جائے مگر ہم نے ہر  مرحلہ اچھے انداز میں طے کیا ۔ عوام کی تکالیف کا احساس ہے نفرت اور انتشار کی سیاست کا خاتمہ کریں گے۔ مخلوط حکومت عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہیں  ڈالنا چاہتی ۔ عمران خان اس کا ذمہ دار ہے کیونکہ آئی ایم ایف  معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی۔  مولانا نے دعا کی اور پھونک ماری اسحاق ڈار آئے ہیں ڈالر کم ہوا۔

میں نے پھونک مارنے کی بات کی ہے جادو ٹونے کی بات  نہیں کی کل پھر  نئی قیمتیں جاری کرنی ہیں میں مولانا  سے درخواست کروں گا کہ ایک اور  پھونک مار دیں تو مسئلہ حل ہوجائے گا ۔ مولانا  ادھر چہرہ کرکے  بس پھونک مار دیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ سابقہ  وزیراعظم کی باتوں کی سمجھ نہیں آتی۔پہلے  کہتا تھا  مجھے پورا اختیار تھا باجوہ اور فوج کی حمایت تھی۔ اب کہہ رہے ہیں کہ فیصلے نہ کرنے دئیے گئے تو چار سال کیا کرتے رہے ۔ ایسا جھوٹا شخص زندگی میں نہیں دیکھا۔ ہم سب سے غلطی ہوسکتی  لیکن صبح سے  رات تک سر سے پائوں تک جھوٹ بولنا قوم ، ملک اداروں کیخلاف سازشیں کرنا اس سے بڑا فراڈیہ پیدا نہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اخلاص اور نیک نیتی سے تمام مشکلات دور ہوسکتی ہیں۔