اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے اعظم سواتی کو اسلام آباد سے گزشتہ رات گرفتارکیا تھا۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج شبیر بھٹی کے سامنے اعظم سواتی کو پیش کیا گیا ،دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے مئوقف اپنایا گیا کہ ملزم سے تفتیش کرنی ہے اس لئے ملزم کاسات روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے
دوران سماعت اعظم سواتی کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان،مصروف خان اوردیگر وکلاء نے پیش ہو کر مئوقف اپنایا کہ سیاسی بنیادوں پر یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے، اعظم سواتی نے کوئی غلط کام نہیں کیا، صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ وکلاء نے مئوقف اپنایا کہ اعظم سواتی پر بدترین تشدد کیا گیا ۔
عدالت نے اعظم سواتی کا پمز ہسپتال سے طبی معائنہ کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔ جبکہ عدالت نے ملزم کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے فوری طور پر اعظم سواتی کو پمز منتقل کر کے ان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کا حکم دیا ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ میں نے قانون کی کوئی خلاف وزری نہیں کی، میں نے بنیادی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، آئین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، صرف ایک بیان دیا ہے اور یہ خلاف ورزی ہے۔
اعظم سواتی نے الزام لگایا کہ انہیں ایجنسیوں نے گرفتار کیا ہے۔ قوم اور ملک کو بتارہا ہوںکہ پارلیمنٹرین کے کپڑے نکالے گئے ہیں۔ایک سوال پر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ انہیں ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
سینیٹر محمداعظم خان سواتی کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے درج مقدمہ کے متن میں اعظم سواتی کے متنازعہ ٹویٹ کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق مقدمہ میں پیکاآرڈیننس2016کی دفعات 505،500،501،109اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ اعظم سواتی نے بدنیتی پر مبنی اور غلط مقاصد کی تکمیل کے لئے انتہائی تضحیک آمیز ٹویٹ کی ہے۔
اعظم سواتی نے ریاست پاکستان، ریاستی اداروں اورچیف آف آرمی اسٹاف کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔ ایف آئی اے کے مقدمہ میں اعظم سواتی کے متنازعہ ٹویٹ کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ اعظم سواتی کا ٹوئٹر بیان افواج پاکستان میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی ساز ش ہے اورانہوں نے ملکی عدالتوں کو بھی نشانہ بنایا ہے اور غلط معلومات کی بنیاد پر عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی ہے اور اس ٹویٹ سے عوام میں خوف وہراس پیدا ہوا ہے۔ مقدمہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ٹیکنیکل ہیڈ کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔