تھرپارکر (صباح نیوز) وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ تھرکول منصوبے سے ناصرف 300 سال کی بجلی بنائی جاسکتی ہے بلکہ سالانہ 7 ارب ڈالر تک زرمبادلہ بھی بچا سکتے ہیں۔تھر میں 175ارب ٹن کوئلہ موجود ہے اور اگر تھرکول سے سالانہ ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کریں تو یہ خزانہ 300سال تک ہمار ے پاس موجود ہے۔ تھر تیزی سے ترقی کر رہا ہے، عالمی منڈی میں کوئلے کی قیمت 67 سے 44 ڈالر پر آگئی ہے جبکہ تھر میں پیدا ہونے والی بجلی 10 روپے یونٹ ہو گی۔پاکستان میں کوئلے کے 4000 میگا واٹ کے بجلی گھر لگے ہوئے ہیں، تھرکول کو پوری طرح پروموٹ کریں تو پاکستان کا زرمبادلہ بچے گا اور اس وقت لگنے والے کوئلے کے پاور پلانٹ سے آلودگی نہیں ہو گی۔
ان خیالات کااظہار وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ کے ضلع تھر پارکر میں حبکو کمپنی کی طرف سے چین پاکستان اقتصادی راہداری بلاک ٹو کے تحت مکمل کئے گئے 330 میگاواٹ صلاحیت کے بجلی گھر کا افتتاح کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ،پاکستان میں متعین چینی سفیرنونگ رونگ، صوبائی وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ اور دیگر حکام نے بھی خطاب کیا۔جبکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستیگیر خان، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم سینیٹر مصدق مسعود ملک، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواداور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم کو تھر کول پراجیکٹ پر بریفنگ دی گئی۔ انہوں ںے کوئلہ کی ترسیل پر مامور خواتین ٹرک ڈرائیورز سے بھی ملاقات کی۔
وزیر اعظم شہباز شریرف کا کہنا تھا کہ تھر کے کوئلے سے 300 سال تک بجلی بنائی جا سکتی ہے، توانائی کی ضروریات کی درآمد کے لیے 24 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں، تمام کوشش کے باوجود گیس درآمد نہیں کی جا سکی، گیس اتنی مہنگی ہو گئی ہے کہ اب اس کا انتظام نہیں ہو سکا، تھر کا کوئلہ استعمال نہ کرنا اجتماعی بہت بڑی غلطی ہے، اس منصوبے سے پاکستان کا 5 سے 7 ارب ڈالر بچا سکتے ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا تھرکول ہمارے ایجنڈے میں اوپر ہے، یہاں ریل کا منصوبہ لگ گیا تو پاکستان کے چاروں کونوں میں تھر کا کوئلہ پہنچے گا، جہاں ضرورت ہے وہاں تھرکول پہنچا دیں تو سالانہ 5 سے 7 ارب ڈالر کی بچت مشکل نہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں جس سے گیس بناسکتے ہیں، آئندہ سال تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، پاور پراجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگا واٹ ہوجائے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی، یہ خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ ہے، یہ جدید ٹیکنالوجی سے مکمل ہونے والا منصوبہ ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پیدا نہیں ہوگی، ایک وقت تھا جب تھر میں زندگی گزارنے کے آثار نہیں تھے اور آج یہاں سے بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تھرمیں بہترین معیار کے پلانٹ اور بوائلر ہیں، یہاں آلودگی نہیں ہے، اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا، منصوبے سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، اگر 100 فیصد تھرکول سپلائی کیا جائے تو اربوں ڈالرز بچ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں اوپر نیچے ہوتی ہیں، تھر میں کوئلے کا بڑا ذخیرہ ہے جس کو تیل اور ڈیزل میں کنورٹ کرنے کے حوالے سے آئندہ ہفتے اسلام آباد میں اجلاس طلب کروں گا، اجلاس میں توانائی، گیس اور دیگر منصبوں پر اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کریں گے۔
گیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گیس بہت مہنگی ہوچکی، ہماری بساط سے باہر ہے، گیس کی درآمد کی بہت کوشش کررہے ہیں لیکن تاحال انتظام نہیں ہوسکا، 6 ماہ میں 24 ارب ڈالر توانائی پر خرچ کرچکے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئلے کی ترسیل کے لیے ہمیں مل کر ریلوے کا نظام بھی بہتر کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کہ تھر کول منصوبہ علاقے کی ترقی اور خوشحالی کا پراجیکٹ ہے، منصوبے میں چین کے تعاون کے شکر گزار ہیں، تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی ۔شہباز شریف نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی، یہ خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ ہے، یہ جدید ٹیکنالوجی سے مکمل ہونے والا منصوبہ ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پیدا نہیں ہوگی، ایک وقت تھا جب تھر میں زندگی گزارنے کے آثار نہیں تھے اور آج یہاں سے بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تیل کی قیمتیں اوپر نیچے ہوتی ہیں، تھر میں کوئلے کا بڑا ذخیرہ ہے جس کو تیل اور ڈیزل میں کنورٹ کرنے کے حوالے سے آئندہ ہفتے اسلام آباد میں اجلاس طلب کروں گا، اجلاس میں توانائی، گیس اور دیگر منصبوں پر اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کریں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں یہاں پہلی بار آیا ہوں، بینظیر بھٹو یہاں 1996 میں تشریف لائیں، اس زمانے میں یہ علاقہ ایک صحرا تھا، دور دور تک زندگی کے آثار نہیں تھے، بعد ازاں وزرائے اعظم یہاں تشریف لاتے رہے اور ان کی شبانہ روز محنت آج رنگ دکھا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین حبکو حبیب اللہ اور ان کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ تمام مشکلات کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آج یہاں پلانٹ کا افتتاح ہوگیا ہے۔انہوں نے کہ ایسے دوسرے منصوبوں کو تھرکول منصوبے سے جوڑا جائے گا جس سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، یقینا ان کی پیداواری لاگت بھی کم ہوگی اس لیے ہمیں فوری طور پر اس حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے۔
قبل ازیں وزیرِ خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر کا ماڈل استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو بدل سکتے ہیں، چاہتے ہیں تھر میں شہباز اسپیڈ سے کام چلے۔انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبہ شروع ہونے کے بعد مائننگ کا منصوبہ شروع کیا، جب سے تھرکول کا منصوبہ شروع ہوا، یہاں کے عوام کو روزگار ملا ہے۔ان کا کہنا تھا تھرپارکر کی خواتین ٹرک چلانے سے انجینئرنگ کے شعبے تک میں کام کر رہی ہیں، تھرپارکر کے ریگستان سے فیصل آباد کی انڈسٹری چلا رہے ہیں، ہمیں ترقی کا نیا منصوبہ شروع کرنا پڑے گا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دسمبر میں ایک اور پاور پلانٹ کا افتتاح ہوگا، ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر سولر پینلز کھڑے کر سکتے ہیں۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے نصف حصے میں آج بھی پانی ہے، سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنانے کی ذمے داری وزیرِ اعظم اور ہم سب کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے تھر میں بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ تھی، آج وہاں بچوں کی شرح اموات میں کمی آگئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف ایک دورے پر وزیر توانائی امتیاز احمدشیخ اور وفاقی وزرا ء کے ہمراہ تھر پہنچے جہاں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انہیں خوش آمدید کہا۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حبکو کے چیئرمین کی موجودگی میں وزیر اعظم کو تھر کول منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھر کے کوئلے سے پورے پاکستان کو روشن کرنا، صنعت کے پہیے کو توانائی بخشنے کی بنیاد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ڈالی۔انہوں نے کہا کہ تھر کول پاکستان کی معیشت کا گیم چینجر ہے، تھرکول سے بجلی کی پیداوار کا عملی اقدام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کیا، وزیر اعظم نواز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے 31جنوری 2014 کو تھر کول منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے لیے وسیع تر روڈ نیٹ ورک، برجز اور ایئرپورٹ کی ضرورت تھی، حکومت سندھ نے سخت محنت کے بعد 75 کروڑ ڈالرز خرچ کرکے تھر کا انفرااسٹرکچر تعمیر کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو نے پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے آج ایک اور نئی تاریخ رقم کردی ہے، پاکستان کے جیالوجیکل سروے کے مطابق تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تھرکول کے کل 13 بلاکس ہیں، بلاک 2 اور بلاک ون پر کام کر رہے ہیں، حکومت سندھ اور اینگرو نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 2009 میں بلاک 2 سے کوئلہ نکالا۔انہوں نے کہا کہ سندھ اینگرو کول پروجیکٹ میں سندھ حکومت کے 55 فیصد شیئرز جبکہ 45 فیصد شیئرز اینگرو کے ہیں، 2014 میں سی پیک کے تحت کول مائن پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا، 2015 میں وفاقی حکومت نے اس پروجیکٹ کے لیے خود مختار گارنٹی جاری کی۔ان کا کہنا تھا کہ کوئلے سے 660 میگاواٹ بجلی کے پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا، 2022 کے آخر تک اس پاور پروجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگاواٹ ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے ساڑھے 12 ہزار گیگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوچکی ہے، تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداواری مد میں 2022 کے آخر تک قومی خزانے کو 2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سی پیک کے تحت تھر میں ساڑھے 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، تھر کول سے بجلی کی پیداواری قیمت 17 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے جبکہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری قیمت 24 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے اور درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری قیمت 37 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 2030 تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، دسمبر 2022 تک تھر کول بلاک ون سے 1320 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی، جس سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا زرِمبادلہ محفوظ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، سیمنٹ کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو اس سے ملک کا 2 ارب ڈالر زرمبادلہ محفوظ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ تھر کول سے کھاد کی پیداوار کے لیے جب سائن گیس تیار ہوگی تو 3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، تھر کا کوئلہ 70 میٹرک ٹن اگر فی سال برآمد کیا جائے تو زرمبادلہ کی مد میں 4 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔