اسلام آباد(صباح نیوز) ایف آئی اے نے عمران خان کے قریبی ساتھی اور سینیٹر سیف اللہ نیازی اور پی ٹی آئی کے بانی رکن حامد زمان کو گرفتار کر لیا ۔ سیف اللہ نیازی کو ایف آئی اے سائبر کرائم کی جانب سے گرفتار کیا گیا ہے، سینیٹر سیف اللہ نیازی پر نامنظور ویب سائٹ چلانے کا الزام ہے، نامنظور ویب سائٹ غیر قانونی فنڈ ریزنگ کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔
ایف آئی اے سائبر کرائم اس سے قبل سنیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر ریڈ کر چکی ہے، سائبر کرائم کی جانب سے سیف اللہ نیازی کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون قبضہ میں لیا گیا تھا۔
دوسری جانب فارن فنڈنگ کیس کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی ممبر حامد زمان اور سینیٹر سیف اللہ نیازی کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے لاہور کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے حامد زمان کو لاہور میں وارث روڈ پر واقع ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں 2013 میں6 لاکھ 25 ہزار ڈالر آئے، انصاف ٹرسٹ قواعد وضوابط پر پورا نہیں اترتا تھا، حامد زمان انصاف ٹرسٹ کے سیکرٹری تھے۔
فواد چو ہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سینیٹ کے احاطے سے سینیٹر کو اٹھا لیا گیا؟ ملک میں اتنی بڑی فسطائیت کبھی نازل نہیں ہوئی، چیئرمین سینیٹ سینیٹر سے متعلق عمل کا نوٹس لیں۔
رہنما تحریک انصاف شہباز گل نے لکھا کہ سینیٹر سیف نیازی کی سینیٹ کے احاطہ سے گرفتاری اس حکومت کی ایک اور سفاکانہ حرکت ہے۔ یہ بات ایک بار پھر یہ ثابت کر رہی ہے کہ اس حکومت کے دن پورے ہو چکے اور ان کے پاس سوائے اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کے اور کوئی بیانیہ نہیں رہ گیا۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کیلئے بیرون ممالک سے غیرقانونی طور پر رقوم کی پاکستان منتقلی کے مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی عہدیدار اور سابق وزیراعظم عمران خان کے فرنٹ مین طارق شفیع کی گرفتاری کیلئے کوششیں کرنے والی ایف آئی اے کی ٹیم نے صبح سرچ وارنٹ کے ساتھ ان کے گھر کی تلاشی لی۔
چھاپہ مارنے والی ایف آئی اے سٹیٹ بینک سرکل کی ٹیم گزشتہ روز سے ہی مسلسل طارق شفیع کی رہائش گاہ کے باہر موجود تھی، ایف آئی اے حکام کو شبہ تھا کہ وہ گھر میں ہی موجود تھے۔ایف آئی اے کی ٹیم گزشتہ روز دوپہر کے ڈی اے سکیم ون میں طارق شفیع کی رہائش گاہ پہنچی تھی، اہل خانہ نے طارق شفیع کی رہائش گاہ پر عدم موجودگی کا بتایا۔
سٹیٹ بینک سرکل کراچی میں 5 اکتوبر کو درج ایف آئی آر میں نامزد مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہا ہے، مقدمے میں سید عارف مسعود نقوی اور محمد رفیع لاکھانی بھی نامزد ملزم ہیں جب کہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی میں شامل ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد گھر کی سرچنگ کی گئی تاہم طارق شفیع گھر میں موجود نہیں تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق امن فاؤنڈیشن کے نام سے ملنے والی بیرونی لگ بھگ 9 ارب روپے کی امدادی رقم ملزمان نے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کرکے خردبرد کی یا خیراتی مقصد کیلئے حاصل کی گئی رقم دیگر مقاصد کے استعمال کی گئی۔ یہ امدادی رقم بیرون ملک سے طارق شفیع کے کراچی میں واقع بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی گئی جو بعد میں پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔
عارف نقوی کی گرفتاری کے بعد سیشن جج نے ایف آئی اے کو تفتیش کی اجازت دی تھی۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق اس غیر معمولی خوردبرد کی کڑیاں سابق وزیراعظم عمران خان سے جڑی نظر آتی ہیں۔