پی ٹی آئی مشاورت کے قابل ہی نہیں،آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ وزیراعظم نے آئین کے مطابق کرنا ہے،مولانا فضل الرحمان


ملتان(صباح نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرمی چیف کو توسیع مل سکتی ہے یا نہیں، ہم نے اس کو آئینی طور پر دیکھنا ہے، اگر توسیع مل سکتی ہے تو بھی آئینی طور پر دیکھنا ہوگا۔ ٹرانس جینڈر ایکٹ کی حمایت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایکٹ میں بہت بڑے سقم کا سب جماعتوں نے اعتراف رلیا ہے،ہم نے اس قانون میں جامع ترمیم جمع کرادی ، ایکٹ میں اصلاح بندوقیں اٹھاکر نہیں کررہے۔

ملتان میں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  ضمنی انتخاب میں یوسف رضا گیلانی صاحب کے صاحبزادے کا بطور امیدوار سامنے آنا ہے، ہم اول دن سے ان کی حمایت کرنے کے پابند ہیں، یہ حکمران اتحاد کا باضابطہ فیصلہ ہے کہ 2018 کے انتخابات میں جو امیدوار رنر اپ تھا سب اس کو سپورٹ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنی تمام جماعت کو، ان کے کارکنوں اور ووٹرز کو پیغام دوں گا کہ وہ بھرپور طور پر حکمراں جماعت کے امیدوار کے ساتھ کھڑے ہوں کیونکہ بڑی جدوجہد کے بعد جس فتنے سے قوم کو آزادی ملی ہے اور آج جس کرب سے ملک گزر رہا ہے، یہ ساری کی ساری بنیادیں وہی ہیں، اور یہ اس کے آفٹر شاکس ہیں کہ قوم کو جھٹکے مل رہے ہیں۔ اہلِ ملتان سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس کو انجام اور کیفرکردار تک پہنچانے میں وہ ہمارا ساتھ دیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صحافیوں سے بھی گزارش کروں گا کہ ایک بھولا بھالا آدمی گلی کوچوں میں بھاگتے ڈورتے ایک بات کرلیتا ہے، آپ اس کو سنجیدہ لے لیتے ہیں، سمجھ نہیں آرہا کہ یہ پاکستان کی کیا سیاست ہے؟ غیر سنجیدہ آدمی کی بات کو بھلا دینا چاہیے، اس کی سیاست میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے، میرٹ پر اور آئین کے مطابق کرنا ہے، وہ ہوتا کون ہے جو ہمیں مشورہ دیتا ہے۔پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں ہوسکتی، پی ٹی آئی اس قابل ہی نہیں ہے۔پی ٹی آئی لانگ مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ بھی تیار بیٹھے ہیں، حکیم ثنا اللہ علاج کرنے کے لیے بیٹھے ہیں، حضرت ایسی بات کریں جس پر ہمیں ضمیر کہے کہ کچھ کہنا چاہیے، کہاں یہ تتلیاں، کہاں یہ مخلوق کہ وہ وہاں پر آئیں گے، یہ لوگ گرم زمین پر پائوں رکھنے کے نہیں ہیں، جن لوگوں کی ایڑیاں ان کے گالوں سے زیادہ نرم ہوں۔ ان کا کہنا تھاکہ  ہمارے وکیل سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں غلط ہیں، ٹرانس جینڈر ایکٹ میں بہت بڑے سقم کا سب جماعتوں نے اعتراف کرلیا ہے، شریعت اور معاشرتی اقدار کے حوالے سے اس قانون میں سقم ہے، ہم نے اس قانون میں جامع ترمیم جمع کرادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک صحافی کی رپورٹ کی بنیاد پر خبریں چل رہی ہیں کہ ہمارے وکیل نے کہا کہ ہم نے یہ قانون پاس کیا تھا اور ووٹ دیا تھا، یہ خبریں غلط ہیں، ہم اس کی تردید کرتے ہیں، وکیل کامران مرتضی سے متعلق خبریں حقائق کے منافی ہیں، غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات اپنی جگہ کہ یہ بل کیسے پاس ہوا، اتنے عرصے میں اس پر اتنی توجہ کیوں نہیں دی گئی، آج انسانی حقوق کمیٹی میں زیر بحث آنے سے یہ دوبارہ اجاگر ہوا، ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ اگر ہمارے کسی رکن کی اس میں کوتاہی ہوئی ہو تو اس کا ازالہ کریں، لیکن قانون کی منظوری کے وقت بھی جے یو آئی کی ایک رکن نے کہا تھا کہ یہ بل ہماری سمجھ میں نہیں آرہا، اسے کمیٹی میں بھیجو تاکہ ہم اسے سمجھ کر اس پر بات کریں لیکن ان کی اصولی بات نہیں مانی گئی، اور وہ بل پاس ہوگیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت کسی کو پتہ نہ چل سکا کہ اس بل میں تھا کیا، لیکن اب اس کے مندرجات سامنے آئے ہیں، ہم پارلیمنٹ میں ہیں ہم اس کی اصلاح کرنے جارہے ہیں، اس کوتاہی کا ازالہ پارلیمانی راستے سے ہی ہوسکتا ہے، بندوقیں اٹھاکر اصلاح نہیں کررہے۔

اس موقع پرسابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے گزارش کی ہے کہ میرا بیٹا علی موسی گیلانی این اے 157 کا امیدوار ہے، اس کے لیے میں نے ان سے باضابطہ درخواست کی ہے کہ آپ حمایت کا اعلان کریں۔  فارن فنڈنگ کیس سے متعلق پوچھے جانے والے سوال کے جواب یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، یہ کافی عرصے سے چل رہا تھا، انہوں نے جو اثاثے ظاہر کیے، فارن فنڈنگ کے ان کے بہت سے اکائونٹس چھپائے، جو کہ غیر قانونی ہے اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ ثابت ہوگیا کہ انہوں نے غلط بیانی کی ہے اور یہ ثابت ہو گیا کہ ان کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں کارروائی کی جائے گی، انہیں اب چور چور کا نعرہ لگانا چھوڑ کر اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے۔

آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے سوال کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بہت آسان ہے اور اس کو انہوں نے بگاڑ دیا ہے، پہلے صدر اور چیف ایگزیکٹیو آرمی چیف کا تقرر کرتا تھا جب ہماری حکومت نے آئین میں ترمیم کرکے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دے دیے، اس کے مطابق وزیراعظم کی تجویز پر آرمی چیف تعینات ہوتا ہے، اس لیے عمران خان کو فکر کرنے کی ضرورت ہے، چوکوں، چوراہوں اور جلسوں میں معتبر ادارے کو ڈسکس کرتے ہیں، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق سوال پر یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ جب جنرل کیانی کو میں نے توسیع دی تھی، صرف صدر پاکستان کو اور مجھے پتا تھا، چونکہ آئین کے مطابق وزیر اعظم کی تجویز پر صدر مملکت ان کی توسیع کرے گا، ہم نے آئین پر عمل کیا لہذا آج تک کوئی تنازع نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے زمانے میں ایسے سائفر ہر روز آتے تھے، ان کو وزارت خزانہ کی سطح پر ڈیل کیا جاتا تھا، اس پر سفارت کار نے لکھا تھا کہ ڈی مارش کر دیں، یہی ان کو کرنا چاہیے تھا۔سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ سینیٹ میں چیف وہب سلیم مانڈی والا نے کہا ہے اس حوالے سے الجھن ہے، آئین میں اسلام کیخلاف کوئی ترمیم نہیں ہوسکتی، غیر اسلامی ترمیم نہیں ہوسکتی، اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز بھی لی جائیں گی۔