سرمایہ کاری، کاروباری،فضاکو سازگار بنانے کے لئے نظام ٹیکس ، پالیسی میں ہم آہنگی ناگزیر ہے۔مقررین


اسلام آباد(صباح نیوز)پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے نائب سر براہ ڈاکٹر وقار احمد نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ صوبہ میں ٹیکس مراعات کے غلط استعمال کو روک کر پالیسی میں ہم آہنگی سے مقامی کاروبار میں ترقی ممکن ہے۔

اس امر کا اظہار ڈاکٹر وقار احمد نے ایس ڈی پی آئی کے ز یر اہتمام ایک مقامی ہوٹل میںخیبر پختونخواہ میں ضم شدہ اضلاع میں کاروباری فضاکے موضوع پرپبلک پرائیویٹ مباحثہ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اضلاع میںبہتر کاروباری صلاحیت موجود ہے جب کہ حکومت کی طرف سے مقامی شعبہ جات میں پائیدار ترقی کے لئے فوری اصلاحات کرے۔ان روائتی زراعت، ٹرانسپورٹ اور گوداموں سمیت تمام شعبوں میںبہتری لانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر خیبر پختونخواہ اسمبلی کے رکن سیدغازی غیزان جمال نے زور دیتے ہوئے کہا کہ گھریلو کاروباری صارفین کو قابل تجدید توانائی کی طرف راغب کرنا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گرڈ سٹیشنوں ونظام ترسیل پر سرمایہ کاری سے بہتر ہے کہ قابل ِ تجدید توانائی کو عام کیا جائے جس سے مالی بوجھ میں کمی ہوسکتی ہے۔پاکستان میں جرمن سفارتخانے کے کونسلرڈاکٹر سبسطین پاسٹ نے کہاکہ جرمنی پاکستان سے ہنرمندی کے لئے معاونت جاری رکھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جرمن سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ بہتر کاروباری فضافراہم کرے۔پشاور چیمبر آف کامرس کے ایگزیکٹو ممبرعدنان جلیل نے کہا کے حکومت ضم شدہ اضلاع کے این او سی کا طے شدہ 3.5 فیصد حصہ ادا کرے تاکہ وہاں ترقی عمل جاری رہ سکے ۔

انہوں نے تجویز دی کہ صوبا ئی سطح پر پالیسی سازی میں مقامی تاجر برادری کو مشاورت میں شامل کیا جائے تاکہ ان میں توازن اور پائیدا رترقی ممکن ہو سکے،انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے تجارت بڑھانے کے لئے جامع اقدامات اٹھائے جائیں۔اس موقع پر سمیڈا کے سہیل جان نے بتایا کہ انضمام شدہ اضلاع میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے کاروباری برادری کی معاونت کے لئے متعدد منصوبے جاری ہیں۔ سمیڈا نے 40ہزار درخواستوں پر 3 ملین ڈالر کی مالی اعانت فراہم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان اضلاع میں ذرائع مواصلات، بنکاری کے شعبہ سمیت معاون ڈھانچہ میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر سیڈ پروگرام کی ماہر معاشیات نازش افراز نے کاروباری سر گرمیوں کے متاثر کرنے والے عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سر گرمیوں میں صرف صحت مند رحجانات کو فروغ دیا جائے۔مالی اہداف کے لئے جائز مراعات اور پالیسیوں میں تسلسل پیدا کیا جائے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ماہراقتصادیات حیدر اسفندیار نے بتا یا کہ متعدد خلیجی ریاستیں خیبر پختونخواہ میں سر مایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں، اس میں بالخصوس زراعت سے وابستہ گھریلو صنعت اور فوڈ پراسیسسنگ بھی شامل ہیں جب کہ اطالوی کمپنیاں ان مصنوعات کی مارکیٹنگ میں دلچسپی رکھتی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ان با صلاحیت علاقوں میں سپیشل اکنامک زون بنا کر سہولیات فراہم کی جائیں۔سرمایہ کاری کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرتے ہوئے محصولات کے نظام میں اصلاحات کی جائیں۔ اس موقع پر خیبر پختونخواہ ریونیو اتھارٹی کے ڈپٹی کلیکٹرفضل کریم میں کہا کہ ان اضلاع میں تجارت کو فروغ دے کر دیگر اضلاع سے بہتر کرنے کے لئے ٹیکس میں مراعات دینے کی سفارشات کی گئیں تاکہ یکساں کاروباری ماحول میسر آ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار کو روائتی طریقہ کی بجائے مستند دستاویزاتی کرنا چاہئے۔ اس موقع پر یو ایس ایڈ پراجیکٹ ڈائریکٹربرائے اقتصادی ترقی کے ماہر مجاہد سلیم فاروقی نے کہا کہ صحت مند پالیسی سازی اورعمل درآمد میں کمزوری بیرونی سرمایہ کاروں میں حوصلہ شکنی کا سبب بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اضلاع کے حوالے سے قومی اور صوبائی پالیسی میں ہم آہنگی جی ڈی پی میں اضافہ کا سبب بن سکے گی اور صوبے کا تعاون بھی وفاقی سطح پر ظاہر ہو گا۔ اس موقع پر محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے اہلکارثنا خان نے بتایا کہ حکومت پختونخواہ کی طرف سے ان اضلاع کے حوالے سے ماسٹر پلان مرتب کیا جا رہا ہے جو کہ یہاں کے کاروباری رحجانات میں اضافہ اورصحت مند ماحول فراہم کرنے میں معاون ہو گا۔

ان اضلاع کے مکینوں کے لئے بہتر روزگار کی سہولیات میسر آنے کے ساتھ لوگوں میں کاروباری رحجانات کا شعور پیدا کیا جائے گا مزید بتایا کہ ہر ممکن رہنمائی کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں ۔ آخر میں اظہار تشکر کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے انجینئر احد نذیر نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی پاکستان کے تمام صوبوں کے اضلاع میںصحت مند تجارتی سر گرمیوں کے لئے مشاورتی عمل جاری رکھے گا