بطور وزیراعلیٰ پنجاب ایسے فیصلے کئے جس سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا،شہباز شریف


اسلام آباد(صباح نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب ایسے فیصلے کئے جس سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا۔

آج وزیراعظم شہباز شریف 16ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں لاہور کی اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج کے سامنے پیش ہوئے اور اپنی حاضری مکمل کرائی جبکہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد حمزہ شہباز شریف طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

حمزہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل محمد امجد پرویز نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست عدالت میں جمع کروائی جبکہ دوران سماعت بریت کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے محمد امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا، شہباز شریف نہ ہی کمپنی کے شیئر ہولڈر تھے اور نہ ہی ڈائریکٹر۔شہباز شریف کے خلاف انتقامی کارروائی پر مبنی جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ 20سال پنجاب کا وزیراعلیٰ رہا،میرے خلاف منی لانڈرنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ ایسے فیصلے کئے جن سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا۔ سفارش کے باوجود شوگر ملز کو سبسڈی دینے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ پنجاب کے عوام کا پیسہ ہے، مشکل ترین حالات میں  مجھے اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔پارٹی قائد نے سیاست کو دا ئوپر لگا کر ریاست کو بچانے کی ذمہ داری دی۔ پٹرول کی قیمت اوپرجارہی ہے ملک میں سیلاب ہے۔ ہمارے لئے ایک ایک ڈالر قیمتی ہے۔

شہبازشریف نے کہا کہ چینی کی ایکسپورٹ سے انکار کیا کیونکہ چینی کی قیمت بڑھی تو عوام مجھے معاف نہیں کریں گے ،زرمبادلہ آئے کسے اچھا نہیں لگتا تاہم چینی مہنگی کرکے عوام پربوجھ نہیں ڈال سکتا۔

سماعت کے دوران شہباز شریف نے کمرہ عدالت سے واپس جانے کی اجازت مانگ لی اور کہا میں عدالتی حکم پر پیش ہوا ہوں، میری اسلام آباد میں مصروفیات ہیں، میں جانا چاہتا ہوں عدالت اجازت دے۔ عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔

وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ جب ایف آئی آر درج ہوئی تب شہباز شریف جیل میں تھے۔ ایف آئی آر میں کم اجرت والے ملازمین نے یہ نہیں کہا کہ یہ اکائونٹس شہباز شریف کے کہنے پرکھلے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ چار ارب روپے کی چینی کی فروخت چھپائی گئی،دیکھنا ہے کہ کیا ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار ہے؟ اس میں ایف بی آر یا انکم ٹیکس کیا کارروائی کرسکتے ہیں۔

عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔