کراچی (صباح نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے گھر کی اصل فائل گم ہونے کے معاملے پر کے ڈی اے افسرپربرہمی کا اظہار کیا ہے ۔پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں کلفٹن کے رہائشی کی گھر کی اصل فائل کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران متبادل فائل تیار نہ کرکے دینے پرعدالت نے کے ڈی اے حکام پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ لوگ بادشاہ بنے ہوئے ہیں لوگ دھکے کھا رہے ہیں، آپ لوگ شرافت کی زبان نہیں سمجھتے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پورے کراچی میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔
جسٹس حسن اظہررضوی نے ڈائریکٹر لینڈ کے ڈی اے کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور کے ڈی اے ڈائریکٹرزکے اجلاسوں کے مینٹس بھی طلب کرلئے۔عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کام نہیں کرنا، سامنے آئیں آپ؟۔کے ڈی اے افسر نے جواب دیا کہ پروسس چل رہا ہے جس پر جسٹس سید حسن اظہررضوی نے پوچھا کہ کیا پروسس چل رہا ہے، کیا طریقہ ہوتا ہے؟۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک سال سے عدالت نے فیصلہ دے رکھا ہے۔ پورے کراچی میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔ ماسٹر پلان کو چھوڑیں، کیا بات کریں ماسٹر پلان کی؟۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ کے ڈائریکٹرزکی میٹنگ آخری بار کب ہوئی؟ کتنے اجلاس کئے آپ کے ڈائریکٹرز نے؟ درخواست 29 اکتوبر 2021 سے زیرالتوا ہے۔
وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ فائل نیب سے گم ہوئی، متبادل فائل چاہیے، چیئرمین نیب کو فائل گم کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی۔