اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ مشترکہ کوششوں سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی یقینی بنائی جا سکتی ہے، خوشحال پاکستان کیلئے ضروری ہے عدلیہ تک سب کی مساوی رسائی ہو، انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نویں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ماہرین کانفرنس میں شریک ہونے کیلئے آئے، عالمی عدالتی کانفرنس میں دیگر ممالک کے چیف جسٹس اور ججز نے بھی شرکت کی۔ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں جسٹس سسٹم میں بہتری کے آئیڈیا سامنے آئے ہیں؛ تنازعات کے جلد حل کیلئے الٹرنیٹ ڈیپیوٹ ریزولیشن کی آئیڈیا کو فروغ کرنے کا آئیڈیا دیا گیا ہے، مقدمات کی سماعت کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کا کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ویڈیو لنک ٹیکنالوجی کی مدد سے ہزاروں مقدمات کا فیصلہ کیا، ویڈیو لنک ٹیکنالوجی سے مقدمے پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی آئے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کی ٹریننگ کی ضرورت ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کی ٹریننگ سے مقدمات کو نمٹانے میں تیزی آئے گی، سپریم کورٹ کے تمام رجسڑیوں اور پرنسپل کے مقدمات کو سنٹرلائن کیا جائے گا۔
عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت محروم طبقے کے حقوق کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، مشترکہ کوششوں سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی یقینی بنائی جا سکتی ہے، خوشحال پاکستان کیلئے ضروری ہے عدلیہ تک سب کی مساوی رسائی ہو، حکومت اور عدلیہ کو اے ڈی آر طریقے کو اختیار کرنا ہو گا، پولیس اور پراسکیوشن کو اپنی کارکردگی اور باہمی تعاون کو بھی بہتر بنانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نظام انصاف کی بہتری کیلئے عدلیہ اور بار کو بھی اپنا قانونی علم بہتر کرنا ہو گا، خواتین ہماری آبادی کا پچاس فیصد ہے جنہیں فیصلہ سازی میں شامل کرنا ہو گا، خواتین کو تمام سیکٹرز میں بڑا رول دینے کی ضرورت ہے، خواتین کو بار اور عدلیہ میں نمائندگی کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پوری دنیا کے نظام کی بنیاد میرٹ پر ہے؛ آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی سمیت مسائل کا حل ضروری ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے اسلام کی روح سے مسائل کے حل کہ طرف توجہ مبذول کرائی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ٹھیک کہا کہ ہمیں ہماری بھولی ہوئی روایتوں کو یاد کرنے کی ضرورت ہے، ترقی یافتہ پاکستان کے لیے قانون کی حکمرانی ہی حل ہے۔
عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکمرانی کے لیے ہر شخص کی عدالتوں تک رسائی برابری کی بنیاد پر ہونا ضروری ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کو آپس میں تعاون بہتر کرنے کی ضرورت ہے، عدلیہ اور بار کو جدید قانونی علم اور ٹیکنالوجی سے خود کو متعارف کرانا ضروری ہے، خواتین کو ایگزیکٹیو، مقننہ اور عدلیہ کی فیصلہ سازی میں شامل کرنا ضروری ہے، خواتین پر تشدد کے واقعات کی فوری طور پر روک تھام کرنا ہو گی۔۔