نیویارک(صباح نیوز)وزیر خارجہ بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی میں دہائیاں درکار ہوں گی کیونکہ لوگوں کا سب کچھ پانی میں بہہ گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے 3کروڑ30لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے اور ہمارے پاس جو وسائل موجود ہیں وہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ناکافی ہیں سیلاب متاثرین کے لئے دنیا دل کھول کر امداد کررہی ہے لیکن جب آپ اس امداد کا ہونے والی تباہی کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں تو یہ سمندر میں قطرے کے برابر ہے۔ہم نے حال ہی میںآئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا اور امورٹ اور ایکسپورٹ کے حوالہ سے ہمارے تمام تخمینے اورمنصوبے سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔
ان خیالات کااظہار بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر بی بی سی ورلڈ نیوز سے انٹرویو میں کیا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سیلاب نے پاکستان میں بہت زیادہ تباہی مچائی ہے اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی بہت زیادہ محنت طلب کام ہے۔ ہم نے سیلاب کا سامان کیا ہے، سخت مون سون بارشوں کا سامنا کیا ہے اور کوروناوائرس کی وباء کا سامنا کیا ہے اور یہاں تک کہ کوروناوائرس کی وجہ سے ہمیں لاک ڈائون بھی لگانا پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ نے کیا کرنا ہے جب آپ کے ملک میں 100کلو میٹر طویل جھیل بن جائے۔نیویارک ریاست کی کل آبادی سے زیادہ ہماری آباد ی بے گھر ہوئی ہے اس کو کھانے، رہائش، کپڑوں اور میڈیکل سپلائی کی ضرورت ہے۔ سیلاب سے ہونے والی تباہی پاکستان کی تاریخ کا بڑا سانحہ بھی بن سکتی ہے۔ ہمیں ایک کے بعد دوسری آفت کا سامنا ہے اورہم بہت سارے علاقوںمیں ابھی بھی ریلیف اور ریسکیو کے مرحلہ میں ہیں، پانی ابھی بھی ہمارے صوبے سے گزر رہا ہے اور ہمیں پانی سے پھیلنے والی وبائی امراض کا بھی سامنا ہے۔سیلاب کی وجہ سے ہماری فصلیں تباہ ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے ہمیں غذائی قلت کے بحران کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہم نے حال ہی میںآئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا اور امورٹ اور ایکسپورٹ کے حوالہ سے ہمارے تمام تخمینے اورمنصوبے سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سیلابی پانی میں ڈوبنے سے قبل قرضوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوم متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے پاکستان کی امداد کے حوالہ کمال مہربانی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ فوری طور پر پاکستان کے دورے پر تشریف لائے اور دوروزہ دورے کے دوران وہ اسلام آبادآئے اور پھر سیلاب سے متاثرہ بلوچستان اور سندھ گئے اورسیلاب متاثرین کی آواز بنے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نہ صرف پاکستان کے سیلاب کے حوالہ سے ذکر کیا بلکہ سیلاب متاثرین کو امداد کی فراہمی کے حوالہ سے پاکستان کی ترجمانی بھی کی اور پاکستان کوسیلاب کے بحران سے نمٹنے کے لئے معاشی امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہمارے لئے شاندار موقع تھا اور ہم نے یہاں پر عالمی رہنمائوں کو پاکستان میں سیلاب کی صورتحال سے آگاہ کیا اور جن ممالک کے رہنمائوں سے ہماری ملاقاتیں ہوئیں انہوں نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا اور سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے کام میں پاکستان کی مدد کی یقین دہانی کروائی اور ہم نے عالمی مالیاتی اداروں سے بھی بات کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ کچھ ممالک مشکل وقت میں پاکستان کے مئوقف کی حمایت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ بعد سیلاب متاثرین اپنے گھروں کو واپس جائیں گے اور اس کے بعد ہم بحالی اور تعمیر نو کا کام کریں گے۔