عمران خان کے پاس کوئی ثبوت ہیں توسامنے لائیں یہ ایکس، وائی زیڈ کیا ہوتے ہیں، یہ کیا اے بی سی پڑھنی شروع کردیتے ہو۔ مریم نواز شریف


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس کوئی ثبوت ہیں توسامنے لائیں یہ ایکس، وائی زیڈ کیا ہوتے ہیں، یہ کیا اے بی سی پڑھنی شروع کردیتے ہو، یہ نہیں ہوسکتا کہ جلسوں میں کھڑے ہو کر آپ کسی کو للکاریں اور رات کے اندھیرے میں آپ اگلوں کے پائوں پڑ جائیں ۔ کل جو کالز کروا رہا تھا اور جو ساری اکھاڑ پچھاڑ کروارہا تھا ، اللہ کی شان ہے وہ آج کہہ رہا ہے میرے اراکین کو کالز آرہی ہیں۔ ہمیں کالز بھی آتی تھیں اور دھمکیاں بھی آتی تھیں لیکن ہم نے ان کا سامنا کیا، دو مہینے بعد ہمارا انقلاب فوت نہیں ہو گیا۔ عمران خان کے پاس کوئی ثبوت ہیں توسامنے لائیں یہ ایکس، وائی زیڈ کیا ہوتے ہیں، یہ کیا اے بی سی پڑھنی شروع کردیتے ہو ، ثبوت ہیں تو سامنے لے آؤ۔ پنجاب میں عدالتی اور ناجائز حکومت ہے اس کو ایک نہ ایک دن ختم ہونا ہے،جتنی جلدی ہو جائے اتنا بہتر ہے۔عمران خان کہتے تھے خط آگیا،میرے خلاف سازش ہو گئی، امریکہ نے سازش کردی، امپورٹڈ حکومت آگئی،اب کیا بات ہے، اب ساری بات آرمی چیف کی تعیناتی پر آکر رُک گئی ہے کہ میری مرضی کا چیف تعینات کرو گے تو ٹھیک ہے، نہیں تو میں پورے ادارے کو بدنام کردوں گا اوران کے چہرے سیاہ کردوں گا، مجھے اس بات کا جواب چاہیئے کہ کیا یہ جمہوری انسان کا رویہ ہے۔ عمران خان نے رات کے اندھیروں میں اگر ملاقات کی ہے تو قوم کو بتائیں، اپنی جماعت اور کور کمیٹی کو بتائیں کہ میں کس سے ملاقات کرکے آیا ہوں، تم اپنے لوگوں کوبتاتے ہوجو وہ تمہیں بتائیں۔ میاں محمد نواز شریف ابھی واپس آئیں گے اوران کے کیس میں بھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گا، کیونکہ انصاف کی جیت ہو کررہنی ہے۔ وہ جس کے لاڈلے ہیں وہ عمران خان کو لاڈلا نہیں سمجھتے وہ اپنا کام نکالنا چاہتے ہیں۔

ان خیالات کااظہار مریم نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قدرت کا اصول ہے سچ چاہے جتنی دیر سے سامنے آئے سچ سامنے آتا ہے، انگریزی کی کہاوت ہے کہ سچ نے کامیاب ہونا ہے اور جھوٹ نے فنا ہونا ہے، اللہ تعالیٰ ایک نہ ایک دن سچ سامنے لاتا ہے اور جھوٹ کو مٹ جاتا ہوتا ہے، یہ ضرور ہو گا مجھے اللہ تعالیٰ پرپورا بھروسہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کیس کا فیصلہ ہو گاتومیں کیس پر بات کروں گی۔ میں وہ باتیں بھی کروں گی جب سے 2017سے یہ کس چل رہا ہے، جو میں نے نہیں کیں وہ بھی کروں گی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر جو بھی دفعہ لگے چاہے وہ دہشت گردی کی ہو، توہین عدالت کی ہو، یا ایک جج کو للکارنے، ڈارنے اور دھمکانے کی ہو، ان پر جو بھی دفعہ لگائی جائے  وہ ہر دفعہ میں سزایافتہ بنتے ہیں، کیونکہ وہ یہ ساری دنیا کے سامنے کر چکے ہیں اوراس کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کو اس چیز کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیئے کیونکہ یہ چیزنہ ملک کے لئے اچھی ہے اور نہ ملک ، قوم اور اداروں کے مستقبل کے لئے اچھی ہے۔ بہروپیئے کی منافقت کو پاکستان کی قوم کے سامنے ایکسپوز کرنا ضروری ہے۔عمران خان کہہ رہے کہ مسٹر ایکس اور مسٹر وائی اور کہہ رہے تھے کہ خوف کے بُت توڑ دو اگر یہ تمھیں ڈرائیں تو تُم اُنہیں ڈرائو، یہ تم کو دھمکائیں تو تُم اُن کو دھمکاؤ۔ میں اگر سامنے کھڑی ہوتی تو عمران خان سے سوال کرتی کہ آپ کیاندر خود ان کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے، آپ کی ٹانگیں تھر، تھر کانپتی ہیں اور آپ کہتے ہیں مسٹر ایکس ، مسٹر وائی، اگر آپ کے اندر نام لینے کی ہمت نہیں تو قوم کو کیا سبق دے رہے ہیں کہ ان کو للکارے ان کوڈرائے اوران کو دھمکائے۔ عمران خان کے حوالہ سے ٹی وی پر خبریں آئیں کہ ان کو برا لگا ہے کہ ان کی پارٹی کے لوگوں کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات ہیں اور وہ خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں، میں ان سے یہ پوچھوں گی کہ انہوں نے کہا کہ مجھے بتا کر ملاقاتیں ہوں تو آپ نے کبھی پارٹی کو بتایا کہ آپ کس ، کس سے خفیہ ملتے ہو اور کیا، کیا باتیں کرتے ہو۔ 2014کے دھرنے میں عمران خان نے لوگوں کو کہا کہ انگلی اٹھنے لگی ہے، یہ ہو گیا ہے ، وہ ہو گیا ہے، ہم آزادی کے لئے آئے ہیں اور جنرل راحیل شریف نے بلایا توہنستے، ہنستے نکل گئے ، کیا دھرنے کے لوگوں کو بتا کرگئے تھے کہ میں آپ کو کیا بتا رہا ہوں اورمیں خود کہاں رات کو چھپ کر کس کے پاس اندھیرے میں ملاقات کے لئے جارہا ہوں، اپنی پارٹی سے وہی بات کریں جو آپ خود کرتے ہیں۔

مریم نوا ز کا کہنا تھالانگ مارچ ہم نے بھی کئے ہیں اور دوسری جماعتون نے بھی کئے ہیں، میں جمہوریت کی حامی ہوں، میں جمہوریت میں جمہوری رائے کا احترام کرتی ہوں لیکن یہ بات جمہوری جماعتوں کے لئے اور جمہوری لیڈروں کے لئے ہے، جو انسان جتھے لے کر آجائے اور کہے کہ وزیر اعظم کو گردن سے پکڑ کر نکالو، مار،مار کر پولیس والوں کی ہڈیاں توڑ دیں اور پھر رات کے اندھیرے میں جنرل راحیل شریف سے ملاقات کرنے ہنستا، ہنستا نکل جائے اوراس کے بعد کہے میں الیکشن کی تاریخ لینے آرہا ہوں، پورے اسلام آباد کو نذر آتش کردے، املاک کو نذرآتش کردے اور جتھے لے کر حملہ آور کہ اگر میری بات نہیں مانی تو میں آگ لگا دوں گا، میں اس کو نہ جمہوری جماعت سمجھتی ہوں، نہ جمہوری رویہ سمجھتی ہوں اور نہ جمہوری لیڈر سمجھتی ہوں۔ لانگ مارچ کے بھی طریقے ہوتے ہیں ، آپ یہ دھمکانے کے لئے نہیں کرسکتے۔ عمران خان کا انقلاب تو رانا ثناء اللہ کے ڈر سے نکلا ہی نہیں۔ عمران خان کے ہیروں کے ہار کی چوری پکڑی گئی تھی ، اصل میں یہ اپنی چوریوں کو چھپانا چاہتے ہیں بات اورکچھ نہیں، یہ سب ڈرامہ ہے اور یہ دنیا جانتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے کیس نیب نے جو فرار اختیار کی ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ جو کچھ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ، جو جج ارشد ملک نے کہا اور جو رانا محمد شمیم نے کہا وہ 100فیصد سچ ہے اس کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا ورنہ کوئی ثبوت ہے تو سامنے رکھیں۔ صحافی فوزیہ شاہد کے گھر ڈکٹی اور ان پر تشدد کی مذمت کرتی ہوں اور ابھی گاڑی میں بیٹھ کر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان سے بات کروں گی کہ اس معاملہ کو دیکھیں کہ ایسا کیوں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں جو اضافہ ہوا ہے وہ عوام کی قوت سے باہر ہے اوراس پر عوام بڑی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ ہے اور پڑ رہا ہے، مہنگائی کی وجہ شہباز شریف نہیں بلکہ مہنگائی کی وجہ آئی ایم ایف کا معاہدہ اور عمران خان کی چار سال کی نااہلی اور نالائقی ہے جس کی وجہ سے ہماری معیشت اس پوزیشن میں ہے کہ اس کو ٹھیک کرنے کے باوجود ابھی وہ ٹھیک نہیں ہوسکتی، چار سال کی نااہلی اور نالائقی کے دور رس نتائج ہوتے ہیں ، انشاء اللہ آہستہ، آہستہ سنبھل جائے گئی لیکن اس کا جو ذمہ دار اور مجرم ہے اس کا نام عمران خان ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزراء انجینئر خرم دستگیر خان، مرتضیٰ جاوید عباسی، سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات پرویز رشید، سینیٹر رانا مقبول احمد خان، اراکین پنجاب اسمبلی مرزا محمد جاوید، حنا پرویز بٹ، ثانی عاشق جبیں اور دیگر (ن)لیگ رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔