دو کشمیری نوجوانوں کو ڈی پورٹ کرنے کے عدالتی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں ،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی ، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ دو کشمیری نوجوانوں کو ڈی پورٹ کرنے کے عدالتی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر سے گلگت میں داخل ہونے والے دو کشمیری نوجوانوں کو مقامی عدالت کی طرف سے بھارتی شہری قرار دے کر ڈیپورٹ کر دینے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ گلگت کے مقامی سیشن کورٹ کا فیصلہ انتہائی تشویشناک اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت کشمیری عوام کو حاصل آر پار آمد و رفت کے حق کی نفی اور خود پاکستان کی 75 سالہ ریاستی پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ گلگت کی مقامی عدالت کا مذکورہ فیصلہ ان شبہات کو بھی تقویت دینے کا باعث ہے جن کے مطابق تقسیم کشمیر کے کسی فارمولے پر پاکستان اور بھات کے درمیان معاملات طے ہو چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی لائن آف کنٹرول کے آر پار آمد و رفت پر پابندی کشمیری شہداء کے خون سے غداری ہے ۔ کشمیری عوام کی مرضی اور شمولیت کے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی حل نہ تو کشمیری عوام کے لیے قابل قبول ہے اور نہ ہی پاکستانی عوام ایسے کسی ایڈونچر کی اجازت دینے کے متحمل ہوں گے ۔ لیاقت بلوچ نے وزیر اعظم پاکستان ، وزیر خارجہ اور وزیر اعلی گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ معاملہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے گلگت سیشن کورٹ کو مقبوضہ کشمیر کے ان دو نوجوانوں کو ڈیپورٹ کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد سے روکے ۔ بلا تاخیر ان نوجوانوں کو دیگر کشمیری مہاجرین کے ساتھ مظفر آباد پناہ گزین کیمپ میں رہائش اختیار کرنے کے لیے وہاں منتقل کیا جائے ۔

وفاقی اور آزاد جموں  و کشمیر ، گلگت بلتستان حکومتوں کے مسئلہ پر مجرمانہ غفلت اور بزدلی پر مبنی فرار بڑا المیہ ہے ۔ مودی فاشسٹ کے اقدامات ریاست جموں و کشمیر کے لیے تباہ کن اور صریحاً عالمی اداروں کے موقف سے انحراف ہے جبکہ پاکستان کی سیاسی قومی قیادت باہم کشمکش اور جھگڑوں میں الجھے رہنے کی وجہ سے متفقہ قومی حکمت عملی بنانے سے گریزاں ہے یہی وجہ ہے کہ سفارتی محاذ پر بھی پاکستان مکمل طور پر کشمیر پر سودے بازی پر پی ٹی آئی اور اتحادی حکومت کا اتحاد ہو چکا ہے ۔