سیلاب متاثرین کی بحالی ایک بڑا چیلنج ضرور مگر ناممکن ہرگز نہیں ، محمد حسین محنتی


ٹھٹھہ(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہاہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ایک بڑا چیلنج ضرور مگر ناممکن ہرگز نہیں ہے،حالیہ طوفانی بارشوں وسیلاب کی شدت2010کے میگا فلڈ سے کہیں زیادہ ہے،یہ وقت رونے دہونے کا نہیں بلکہ  بہترحکمرانی اورمتاثرین کے لیے عملی وسنجیدہ اقدامات کرنے کا ہے۔اس وقت بھی سندھ کے شہروں میں کئی فٹ تک پانی کھڑا ہوا ہے ،زہریلے پانی اورمچھروں کی بہتات سے ملیریا ،ڈینگی بخاراورگیسٹرو سمیت وبائی بیماریاں تیزی سے پھیل رہے ہیںاس پرظلم یہ کہ پیناڈول سمیت بخارکی ادویات مارکیٹ میں ناپیدکردی گئیں ہیں۔مزیدبارشوں اورحکومتی مایوس کن اقدامات نے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے،لوگ کھلے آسمان تلے بے یارومددگار پڑے ہیں ۔بیرونی ممالک سے آنے والی امداد کہاں جارہی ہے کسی کو اس کا پتہ نہیں ہے۔جماعت اسلامی اورالخدمت بلاتریق انسانیت کی خدمت کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں گے،امیرجماعت اسلامی سراج الحق واحد قومی لیڈر ہیں جنہوں نے سندھ کے بارش وسیلاب زدہ  علاقوں کا دورہ کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سجاول وٹھٹھہ اضلاع میں سجاول دریائے کے بچا بند،مکلی اورجھرک میں ٹینٹ سٹی کے افتتاح و متاثرین میں امدای سامان تقسیم کے دوران کیا،صوبائی امیر نے سورجانی بند کادورہ کر کے پانی کی موجودہ صورتحال اورنقصانات کے حوالے سے بند پرموجود لوگوں سے بات چیت کی۔ صوبائی امیرنے ضلعی ذمے داران کے اجلاس میں طوفانی بارشوں سے نقصانات اورالخدمت کے تحت ہونے والی ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا۔

جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ عبدالواحد، صوبائی نائب قیم مولانا آفتاب ملک،امیرضلع ٹھٹھہ الطاف احمد ملاح ،جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ مجید سموں،نائب غلام شفیع  اورصدرالخدمت عبدالمجیدسموں بھی اس موقع پر موجود تھے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ یواین او کے سیکرٹری دورہ کرچکے اب تو حکومتی ٹولہ نکاسی آب اورمعمول کی زندگی بحال کرنے کے لیے اقدامات کرے۔حکومتی نااہلی اورلوٹ مار کے قصوں سے پوری دنیاں میں ملک کا عزت ووقار مجروح ہورہا ہے،اب توعالم یہ ہوگیاہے کہ حکمران سیلاب متاثرین کی امداد میں شفافیت کی قسمیں کھارہے ہیں مگرپھربھی دنیا اعتبار نہیں کر رہی ہے۔سندھ کے بادشاہوں نے تو کرپشن ونااہلی کے عالمی رکارڈ توڑدیئے ہیں۔ترقیاتی اورعوامی کی فلاح وبہبودکے لیے کچھ بجٹ دیانتداری کے ساتھ خرچ کیاہوتاتو آج کراچی سمیت سندھ کی یہ ابتر وافسوس ناک صورتحال نہ ہوتی۔