کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہسندھ حکومت اور پولیس اسٹریٹ کرائمز روکنے اور عوام کے تحفظ میں ناکام ہوگئی ہے ،پولیس کا محکمہ کرپشن کاگڑھ بن چکا ہے ، شہر میں چند دنوں کے دوران ڈکیتی کی پندر ہ وارداتیں ہوئیں جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں،پولیس کی بھاری نفری ، ایم این ایز، ایم پی ایز اور وزرا کے پروٹوکول کے لیے تودستیاب ہے لیکن عام شہریوں کے تحفظ کے لیے نہیں ،چوری ،ڈکیتی اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں مسلسل اضافے سے شہری خوف زدہ ہیں ، شہرمیں رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ انہیں اسٹریٹ کرائمز روکنے کے اختیارات نہیں تو یہ اختیارات انہیں دیے کیوں نہیں جاتے؟،صوبائی حکومت سیلاب کا بہانہ بناکر بلدیاتی انتخابات نہیں کروانا چاہتی ،حالانکہ بلدیاتی انتخابات ذاتی یا سیاسی اقتدار کی جنگ نہیں بلکہ اہل کراچی کی اشد ضرورت ہے،شہر کے ابتر حالات میں اس وقت منتخب میئر ،ٹاؤنز اوریوسی کے چیئر مین و کونسلرز کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے ،جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو بے آسرا نہیں چھوڑے گی ہم احتجاج بھی کریں گے اور انتخابات سے بھاگنے والوں کو ایکسپوز بھی کریں گے ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں ،فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم اور کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اس کے مالکان کو بے نقاب کر کے ان پر مقدمات چلائے جائیں ،جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکار بھرپور طریقے سے سیلاب متاثرین کی مدد کررہے ہیں میں کراچی کے شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سیلاب زدگان کی مدد میں جماعت اسلامی کا دست وبازو بنیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز،کے الیکٹرک کے بھاری بل اور لوڈ شیڈنگ، سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کی سرگرمیوں کے حوالے سے ہفتہ کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیرکراچی راجا عارف سلطان،سیکریٹری کراچی منعم ظفرخان،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی، نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجود تھے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کے الیکٹرک نے لوڈشیڈنگ سے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لگانے اور اوور بلنگ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، وفاقی صوبائی حکومتیں اور حکمران پارٹیاں کے الیکٹرک کی سہولت کار بنی ہوئی ہیںخراب اور فرسودہ پلانٹس چلانے سے فیول زیادہ خرچ ہوتا ہے۔ کے الیکٹرک ،نیپرا اور حکومت کے شیطانی اتحاد نے شہریوں کو ذہنی و جسمانی اذیت سے دو چار کر رکھا ہے ،بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزاور ناجائز بلوں میں اضافے کے خلاف پٹیشن دائر کردی ہے ،ہم کے الیکٹرک مافیا اور اس کے سہولت کار وں کو بھی عدالت میں بے نقاب کریں گے ،وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ تین سو یونٹ والوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کردیے گئے ہیں اور پھر مفتاح اسماعیل نے یہ بتایا کہ یہ چارجز ختم نہیں بلکہ موخر کئے گئے ہیں ۔ہم واضح اور دوٹوک انداز میں کہتے ہیں کہ کراچی کی عوام کے ساتھ یہ مذاق بند کیا جائے یہ دھوکہ دہی کسی صورت قابل قبول نہیں ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ بحیثیت مجموعی پولیس کا ادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے ، جرائم پیش عناصر کو سپورٹ کیا جا تا ہے یہ ممکن نہیں ہے کہ تھانے کی مرضی کے بغیر منشیات کے اڈے چلیں۔ پولیس نفری میں اضافہ کیوں نہیں کیا جارہا ؟ بتایا جائے کہ کتنی پولیس اس وقت وزرا انکے بچوںو بیگمات ،ایم این ایز ،ایم پی ایزاور بڑے پولیس افسران کے پروٹوکول میں لگی ہوئی ہے اور جب یہ کہا جائے کہ کراچی کی مقامی پولیس کیوں نہیں ہے تو پریشان ہوجاتے ہیں اور اس کو لسانیت کا رنگ دینے لگتے ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے مقامی لوگوں اور ہر زبان بولنے والے کو پولیس میں بھرتی کیا جائے اور محکمہ پولیس ریفارمز کی جائیں ۔
انہوں نے کہاکہ شہر میں سٹریٹ کرائمز بہت بڑھ گئے ہیں تقریباََ پندرہ وارداتیں ایسی ہوگئی ہیں جس میں مسلح ڈکیتوں نے لوگوں کو قتل کردیا ،صرف تین ہفتوں میں چار ہزار سے زائد وارداتیں ہوئی ہیں شہریوں کی جان ،مال کا کوئی تحفظ نہیں ہے پولیس کہاں ہے ،چار ہزار سے زائد تو وارداتیں ہیں جن کا ریکارڈ موجود ہے ہزاروں وارداتیں ایسی ہیں جن کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ۔انہوں نے کہاکہ شہر میں ہر جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ،گٹر ابل رہے ہیں جس کے نتیجے میں طرح طرح کے امراض پھیل رہے ہیں اورحکمران کرپشن میں لگے ہوئے ہیں وہ کمانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے چاہے کرونا کی وباء ہو یا سیلاب کی آفت ، بیرونی فنڈز بھی آتے ہیں لیکن اس میں کرپشن ہوتی ہے لوٹ مار ہوتی ہے، بحیثیت مجموعی صحت کے محکمے میں کرپشن کے انبار لگے ہوئے ہیں مچھر ما ر اسپرے کے فنڈز میں بھی کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں ۔سرکاری اسپتالوں کا بہت برا حال ہے اور پرائیوٹ اسپتالوں میں بھی گنجائش موجود نہیں ہے اس سے پہلے کہ صورتحال مزید خراب ہوجائے فوری ایکشن لینے اور ضرورت اقدامات کی ضرورت ہے ۔