ضمنی انتخابات کے لئے کوئی بھی حلقہ سیلاب سے متاثر نہیں،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی صدر مجلس قائمہ سیاسی امور لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیلاب کی بڑی تباہ کاریاں ایک بڑی حقیقت ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ضمنی انتخابات نے التواء کا اعلان کر دیا تاخیر سے فیصلہ حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے عمل کو مشکوک بنا گیا ہے، ضمنی انتخابات کے لئے کوئی بھی حلقہ سیلاب سے متاثر نہیں۔ جنگ یا کوئی بھی ہنگامی حالت ہو جمہوری انتخابی عمل کو جمہوریت میں ترجیح حاصل ہوتی ہے۔ یہی بہانے ہیں کراچی، حیدر آباد ڈویژن اور پنجاب کے عوام بلدیاتی انتخآبات اور شہری حقوق سے محروم ہیں جبکہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کے پہلے مرحلہ میں انتخابات کے باوجود ادارے فعال نہیں اور نہ ہی منتخب نمائندوں کو اختیارات دیئے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کو فوجی آمر اپنی بقاء کے لئے استعمال کرتے ہیں اور پی ٹی آئی، پی پی پی، مسلم لیگ (ن)، پنجاب اور بلوچستان میں اتحادی حکومتیں آئین سے انحراف کے جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔ آئینی، جمہوری اور شفاف، غیرجانبدارانہ انتخابات ہی عوام اور قیادت کا مزاج جمہوری بنا سکتا ہے۔

لیاقت بلوچ نے آزادکشمیر ملی یکجہتی کونسل کے صدر سابق ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی فاشسٹ سرکار پوری ڈھٹائی سے تمام بین الاقوامی اداروں کی قراردادوں اور مطالبہ کو روندتے ہوئے مظالم کی انتہا کر رہی ہے اور پاکستان اور آزادکشمیر کی قیادت مجرمانہ، معنی خیز خاموشی اور ذلت آمیز پریشان کن اتفاق رائے کا اظہار کر رہی ہے۔ بھارت کے غاصبانہ قبضہ میں کشمیریوں کا مسلسل لہو بہہ رہا ہے۔ ظالم، جابر، ہندوستانی حکمران ظالمانہ غیرقانونی، غیرانسانی اقدامات سے اپنا تسلط مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔ قومی یقادت، پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں کو کامل یکسوئی اور اتفاق رائے سے مسئلہ کشمیر پر قومی حکمت عملی اور ایکشن پلان بنانا ہو گا۔ وقت ہاتھ سے نکل گیا تو قومی سلامتی کو بڑا خطرہ ہو گا۔

لیاقت بلوچ نے سیلاب متاثرین کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ اور کیمپوں پر کارکنان رضاکاران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کی ملک گیر، انتھک، سرگرمیوں پر پوری قوم نے تحسین کی اور اپنی سرپرستی دی ہے۔ جماعت اسلامی اور ہرمحب وطن کو اس پر فخر ہے۔ جماعت اسلامی کا ملک گیر منظم نظام ریسکیو اور ریلیف کے بعد متاثرین کی بحالی و آبادکاری کے لئے کام کرے گا اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بلاامتیاز اور حق داروں کو حق دے کر بحالی کے لئے مطالبہ اور دباؤ قائم رکھیں گے۔ شفاف بنیادوں پر بحالی کا کام کیا جائے، ریلیف تقسیم کا حکومتی نظام ناقص ہے۔