کراچی(صباح نیوز )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی کے عوام کو مسلح ڈکیتوں اور لوٹ مار کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ، چار دنوں میں مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں 8نوجوان قتل کر دیئے گئے جو لمحہ فکریہ اور سندھ حکومت ، محکمہ پولیس و متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ، لوٹ مار کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور محکمہ پولیس وزرا کے پروٹوکول میں لگا ہوا ہے ، سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں نے اگر اپنی ذمہ داری پوری نہ کی تو جماعت اسلامی عوام کے ساتھ مل کر تھانوں کا گھیراؤ کرے گی۔ موجودہ حکومت بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح کے الیکٹرک کی سرپرستی کر رہی ہے، وزیر اعظم کی طرف سے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ میں 300یونٹ کے صارفین کو صرف ایک مہینے کا ریلیف عوام کے ساتھ دھوکہ ہے ، فیول چارجزایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوٹ مار مکمل طور پر بند کی جائے ، 9ستمبر کو فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے خلاف جماعت اسلامی کی پٹیشن کی سماعت میں ‘ میں خود شریک ہو کر اہل کراچی کا مقدمہ پیش کروں گا ۔ بلدیاتی انتخابات سیاست نہیں اہل کراچی کی اشد ضرورت ہے ۔ سندھ حکومت کو الیکشن سے راہ فرار دینے میں الیکشن کمیشن نہ صرف سندھ حکومت کا سہولت کار بلکہ فرنٹ مین بنا ہوا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امرا کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، راجہ عارف سلطان ، انجینئر سلیم اظہر ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور پبلک ایڈ کمیٹی کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے انچارج عمران شاہد بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ اس وقت کراچی میں بڑے پیمانے پر بدامنی پھیل رہی ہے اورروزانہ کرائم ریٹ بڑھ رہا ہے حکومت کیا کررہی ہے حکومت سیلاب زدگان کے لیے کچھ نہیں کرسکی ،حکومت عوام کو سڑکیں ،ٹرانسپورٹ ،پانی ،تعلیم ،صحت نہ دے سکی اب امن بھی نہیں دے پارہی ۔کے الیکٹرک جیسی مافیاز کی سرپرستی بھی کی جائے اور پھر حکومت کہے کہ ہماری رٹ قائم ہونی چاہیے اس سرپرستی سے تو انارکی ہی پھیلے گی اور پھر کراچی میں مقامی پولیس بھی نہیں ہے حکومت بتائے کہ کتنے پولیس افسران کا تعلق کراچی سے ہے،ضروری ہے کہ پولیس کے اندر مقامی لوگوں اور ہر زبان بولنے والوں کو بھرتی کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سیلاب زدگان کے لیے کچھ نہیں کررہی سارا کا م این جی اوز اور افواج پاکستان کررہی ہے یہ جو اربوں روپے کی امدا د آرہی ہے یہ کہاں جارہی ہے ۔کراچی کی صورتحال بھی بدترین ہے سڑکیں پہلے ہی تباہ حال تھیں بارشوں نے مزید پول کھول دیا جتنی انہوں نے سڑکیں بنائی تھیں سب بارش میں بہہ گئیں کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے ۔ہم بار بار یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف کیا جائے کراچی میں پانی کا شدید بحران ہے کے فور منصوبہ ابھی تک نا مکمل ہے نعمت اللہ خان کے تھری منصوبہ مکمل کرکے گئے تھے
اس کے بعد پانی کی ایک بوند کا بھی اضافہ نہیں ہوا ٹینکرز مافیا کا شہر میں راج ہے صوبائی حکومت ٹینکرز مافیا سے ملی ہوئی ہے اربوں روپے کما ئے جارہے ہیں کراچی کے مسائل کا حل یہاں پر فوراََبلدیاتی الیکشن کرانا ہے۔ الیکشن ملتوی کرانے کے لئے موسم کا سہارا لیا لیکن ان دنوں کوئی بارش نہیں ہوئی ہمارا پھر مطالبہ ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے فوری انتخابات کے لیے ہم نے ہائی کورٹ میں بھی پٹیشن دائرکی ہوئی ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان کی خدمت میں بھی مراسلہ ارسال کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اسے سوموٹو ایکشن میں تبدیل کریں گے،
سپریم کورٹ نے ہی حکم دیا تھا کہ 28تاریخ کو کراچی میں الیکشن کرایا جائے اور کراچی میں انتخاب کرانے میں کوئی چیز مانع نہیں تھی یہ صرف سندھ حکومت کی ملی بھگت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس حالت میں بھی اہل کراچی سیلاب زدگان کی بھر پور مدد کررہے ہیں جب بھی ملک کے کسی حصے میں کوئی مسئلہ آتا ہے تو کراچی آگے بڑھ کر ان کی مدد کرتا ہے لیکن کراچی کو اس کا حق نہیں دیا جاتا کوئی بھی کراچی کے مسائل میں دلچسپی نہیں لیتا ،میں سلا م پیش کرتا ہوں کراچی کے عوام کو الخدمت اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں کو کہ انہوں نے بڑی جانفشانی سے سیلاب زدگان کی مدد کی ہے،انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزکے نام پر جو دھوکہ دہی کی جارہی ہے اس میں سب کی ملی بھگت ہے چاہے وہ ن لیگ ہو ،پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم ہو پچاس ارب روپے کلا ء بیک کی مد میں کے الیکٹرک کے ذمے واجب الادا ہیں کے الیکٹرک کی لوٹ مار میں موجودہ اور ماضی کی حکومتیں و حکمران پارٹیاںشریک ہیں ہم کے الیکٹرک کے خلاف عدالتی سطح پر کوشش کررہے ہیں اور عوامی سطح پر بھی ۔لوڈ شیڈنگ ابھی بھی جاری ہے کے الیکٹرک کو فوری قومی تحویل میں لیاجائے اور فرانزک آڈٹ کرایا جائے ۔